اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 مئی 2025ء ) پاکستان نے پہلا لانگ رینج ریڈار ایجاد کرلیا جس کی مدد سے 450 کلومیٹر دور توپوں اور ٹینکوں پر نظر رکھی جاسکے گی۔ تفصیلات کے مطابق سرکاری ادارے این آر ٹی سی اور نجی کمپنی بلیو سرج کے اشتراک سے بھارتی افواج کی بری و فضائی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے پاکستان کا پہلا لانگ رینج زمینی نگران ریڈار AM 350 S ایجاد کرلیا گیا ہے، جسے ٹرک پر نصب کرکے کہیں بھی لے جایا جاسکتا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ یہ بہترین دفاعی ہتھیار 350 کلومیٹر دور تک دشمن پر نظر رکھتا اور 60 ہزار فٹ بلند اڑتے طیارے کو شناخت کر سکتا ہے، 450 کلومیٹر تک دوست اور دشمن توپوں، ٹینکوں، طیاروں وغیرہ کی پہچان رکھتا ہے، اس میں خصوصی آلات لگائے گئے ہیں جنہیں دشمن جام نہیں کرسکتا۔

(جاری ہے)

مزید یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ S Band اور AESA ایک ایسا ریڈار ہے جو شدید دھند، بارش اور طوفان میں بھی کام کرتا ہے، اس کو صرف 30 منٹ میں قابل استعمال بنانا ممکن ہے جسے چلانے کے لیے محض 400 واٹ بجلی درکار ہوتی ہے، AM 350 S ریڈار سسٹم کو پاکستانی ماہرین کی محنت، ذہانت اور ہماری عسکری سائنس وٹیکنالوجی کی جدت وترقی کا منہ بولتا قرار دیا جارہا ہے۔

گزشتہ روز پاکستان نے فتح سیریز کے میزائل کا بھی کامیاب تجربہ کیا، مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان سے پتا چلا کہ پاکستان نے جاری ایکس انڈس کے حصے کے طور پر 120 کلومیٹر تک مار کرنے والے فتح سیریز کے زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل کا کامیاب تربیتی تجربہ کیا، اس لانچ کا مقصد فوج کی آپریشنل تیاری کو یقینی بنانا اور میزائل کے جدید نیوی گیشن سسٹم اور بہتر درستگی سمیت اہم تکنیکی پیرامیٹرز کی توثیق کرنا تھا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ تربیتی آغاز کا مشاہدہ پاک فوج کے سینئر افسران کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اسٹریٹجک اداروں کے افسران، سائنسدانوں اور انجینئرز نے کیا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور چیف آف آرمی سٹاف نے اس تجربے میں حصہ لینے والے فوجیوں، سائنسدانوں اور انجینئرز کو مبارکباد دی، انہوں نے پاکستان کی علاقائی سالمیت کے خلاف کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں اور تکنیکی مہارت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

ہرگز نہ بھولیں

اسلام ٹائمز: یاد رکھو، دشمن اور اسکی دشمنی ختم نہیں ہوئی اور وہ ایک زخمی سانپ کی طرح باقی ہے، جو کسی بھی وقت ڈنک مارنے کے ارادے سے دوبارہ حرکت کرسکتا ہے۔ دشمن کے زہر سے محفوظ رہنے کا حل یہ ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی ان سات حکمت عملیوں پر توجہ دی جائے، جو حالیہ مسلط کردہ جنگ کے شہداء کی 40ویں برسی کے موقع پر آپ کے پیغام میں جاری کی گئی تھیں۔ تحریر: مہدی فاضلی

ایران پر صیہونی حکومت کے حملے اور دوسری مسلط کردہ جنگ کے آغاز کو تقریباً پچاس دن گزر چکے ہیں اور ہمیں اس جنگ اور اس کی چھپی اور ظاہر ہونے والی جہتوں کے بارے میں اب بھی بات کرنا اور لکھنا چاہیئے۔ ہمیں ہوشیار رہنا چاہیئے اور  اس جنگ کے اسباق اور عبروتوں کو نہیں بھولنا چاہیئے۔ ان قیمتی کامیابیوں کو بھی مدنظر رکھنا چاہیئے، جو ایک ہزار سے زائد شہداء کے خون کی قیمت پر حاصل ہوئیں۔جن میں باقری، سلامی، رشید اور حاجی زادہ جیسے اعلیٰ کمانڈر اور تہرانچی، عباسی اور فقہی جیسے سائنسدان شامل ہیں۔ اس موقع پر میں چند نکات کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں؛ سب سے پہلے، کم از کم اس جنگ میں یہ تو واضح ہوگیا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت یعنی ٹرمپ اور نیتن یاہو میں کوئی فرق نہیں ہے اور یہ دونوں تمام جرائم میں شریک ہیں۔ ٹرمپ اور نیتن یاہو کو الگ کرنے کی کوشش کم از کم ایک سادہ کوشش ہے، جس کا مقصد امریکہ کے خلاف ہتھیار ڈالنے اور قومی آزادی کو نظر انداز کرنے کے مساوی ہے۔

دوسرا؛ اس جنگ میں، کم از کم سکیورٹی کے حوالے سے، ہمیں "نیٹو  سکیورٹی" کا سامنا تھا، موساد اور سی آئی اے کے علاوہ، کئی یورپی اور علاقائی سکیورٹی سروسز نے صیہونی قاتل گروہ کے ساتھ تعاون کیا۔ تیسرا؛ اشارے اور بعض بیانات کی بنیاد پر صیہونی حکومت تقریباً دس سال سے ایران پر حملہ کرنے کا بڑا منصوبہ بنا رہی تھی اور یہ منصوبہ حملے سے تقریباً 8 یا 9 ماہ قبل عمل درآمد کے لیے آپریشنل تفصیلات کے ساتھ تیار کر لیا گیا تھا۔ چوتھا، اس مقام پر صیہونی حکومت اور امریکہ کے اس حملے کی وجہ ایک بار پھر ان کا غلط اندازہ تھا۔ ایک غلطی جو ان دونوں ممالک کے حکام کے ذہنوں میں اس تجویز کی تشکیل کے نتیجے میں پیدا ہوئی کہ "ایران کمزور ہوگیا ہے اور اب دباؤ کو تیز کرنا چاہیئے" اور آخرکار یہ غلط اندازہ ان دو مکار فوجی طاقتوں کی رسوائی اور ناکامی کا باعث بنا۔

سب سے اہم سبق یہ ہے کہ دشمن جب بھی ایران کو کمزور سمجھتا ہے تو وہ نہ صرف اپنے دباؤ اور دھمکیوں کو کم نہیں کرتا بلکہ اپنی دھمکیوں کو بڑھانے اور ان پر زیادہ مناسب طریقے سے عمل درآمد کرنے کے مواقع کا بھی جائزہ لیتا ہے۔ لہذا وہ تمام لوگ جو دانستہ یا غفلت کے ساتھ دشمن کو ایران کے کمزور ہونے کا پیغام دیتے ہیں، جان لیں کہ وہ دشمن کو ایران پر حملہ کرنے اور دباؤ ڈالنے کی ترغیب دینے اور اکسانے والوں میں شریک ہیں۔ چوتھا; اس وحشیانہ اور بزدلانہ حملے میں دشمن کا ارادہ اور ہدف کوئی وقتی اور عارضی اقدام نہیں تھا بلکہ دشمن نے اپنے جھوٹے اور بھونڈے مفروضے کی بنیاد پر ایران کا کام تمام اور پھر مزاحمتی محاذ کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے حملہ کیا تھا۔ دشمن نے "فتح تہران" کا گانا تیار کر لیا تھا اور اس کی کمپوزنگ میں مصروف تھا اور اپنے بعض خفیہ اتحادیوں کو پیغام بھیجا تھا کہ ایران کا کام اگلے 24 یا 48 گھنٹوں میں ختم ہو جائے گا۔

لیکن یہ غلط ثابت ہوا۔ دشمن کو ایک بار پھر ایک ذہین قیادت، ایک مہذب اور قابل قوم، ایک بہادر اور تیار مسلح افواج کی فولادی رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا اور سب سے بڑی بات یہ کہ اس نظام اور عوام کو خداوند عالم کی مدد و نصرت نصیب ہوئی، جس نے دشمن کے ڈنگ کو بے اثر بنا دیا اور آخری بات، یاد رکھو، دشمن اور اس کی دشمنی ختم نہیں ہوئی اور وہ ایک زخمی سانپ کی طرح باقی ہے، جو کسی بھی وقت ڈنک مارنے کے ارادے سے دوبارہ حرکت کرسکتا ہے۔ دشمن کے زہر سے محفوظ رہنے کا حل یہ ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی ان سات حکمت عملیوں پر توجہ دی جائے، جو حالیہ مسلط کردہ جنگ کے شہداء کی 40ویں برسی کے موقع پر آپ کے پیغام میں جاری کی گئی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیرقانونی تسلط (پہلا حصہ)
  • بی این پی کی ایم ڈبلیو ایم کے لانگ مارچ کی بھرپور حمایت کا اعلان
  • 1150 کلومیٹر رینج والی نئی الیکٹرک گاڑی پاکستان میں کب متعارف کی جائے گی؟
  • پاکستان میں 1150 کلومیٹر رینج والی نئی الیکٹرک گاڑی کب متعارف کی جائے گی؟
  • ہرگز نہ بھولیں
  • اسلام آباد اور پنڈی میں چوبیس گھنٹوں کے اندر ایک بار پھر 5.1 شدت کا زلزلہ
  • پاکستان نے بھارتی رافیل کیسے گرائے؟ برطانوی خبر رساں ادارہ تفصیل سامنے لے آیا
  • پاکستان نے بھارتی رافیل طیارے پی ایل 15 میزائلوں سے گرائے، رپورٹ
  • حالیہ علاقائی کشیدگی میں چین نے پاکستان کی غیر مشروط حمایت جاری رکھی، احسن اقبال
  • پاکستانی طالبعلم کی عالمی کامیابی، بائیولوجی اولمپیاڈ میں پہلا گولڈ میڈل جیت لیا