آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
راولپندی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ملاقات کی، جس میں جیو اسٹریٹیجک ماحول پر تعمیری بات چیت ہوئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں سیکیورٹی کے شعبے میں دونوں ممالک کو درپیش چیلنجز پر توجہ مرکوز کی گئی، پاک ایران بارڈر سیکیورٹی میکنزم کا جائزہ لیا گیا تاکہ دو طرفہ تعاون مزید مؤثر بنایا جا سکے۔آرمی چیف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور ایران برادر ہمسایہ ممالک ہیں، دونوں ممالک کو تاریخ، ثقافت اور مذہب کے گہرے رشتے آپس میں جوڑتے ہیں۔
ہندو اور سکھ بچے کہتے تھے کہ آپ کو یہاں سے نکال دیں گے، میں انہیں بتاتا تھ قائد اعظمؒ نے پورا پنجاب مانگا ہے، اس لئے ہم یہیں رہیں گے
آئی ایس پی آر کے مطابق فریقین نے دوطرفہ تعاون کے فروغ، خطے کے امور میں مثبت پیشرفت کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے خطے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
افغانستان کے ہندوکش خطے میں رات کو آنے والے 6.3 شدت کے زلزلے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
جرمن جیو فزیکل ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز شمالی افغانستان کے قصبے خُلم سے 30 کلومیٹر دور تھا۔
زلزلے کے شدید جھٹکوں نے شمالی افغانستان کے متعدد علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ مزار شریف سے عمارتوں میں دراڑیں پڑنے اور معمولی نقصان کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق شہری گھروں سے نکل کر کھلی جگہوں میں دعائیں مانگتے رہے۔
زلزلے کے جھٹکے ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران تک محسوس کیے گئے، جبکہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی عمارتیں لرز اٹھیں۔ بھارت کے شمال مغربی سرحدی علاقے بھی زلزلے کی زد میں آئے۔
ریکٹر اسکیل پر 6.3 شدت کا یہ زلزلہ علاقے کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہندوکش ریجن میں زلزلہ خیز سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، جس سے بڑے زلزلے کے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں۔
اب تک کسی جانی نقصان کی مصدقہ اطلاعات نہیں ملیں، تاہم ریسکیو ٹیمیں الرٹ کر دی گئی ہیں اور مزار شریف سمیت متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کا عمل جاری ہے۔