خیبر پختونخوا میں فورسز کی مختلف کارروائیوں میں 8 خارجی ہلاک، آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
سیکیورٹی فورسز کی خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں متعدد کامیاب کارروائیاں کے نتیجے میں آٹھ خوارج مارے گئے، سیکیورٹی فورسز نے شمالی اور جنوبی وزیرستان سمیت خیبر اور بنوں میں خوارج کے خلاف کارروائیاں کیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا، آپریشن کے دوران موثر کارروائی میں تین خوارج مارے گئے جبکہ جنوبی وزیرستان میں کیے گئے ایک اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں دو خوارج مارے گئے، تاہم آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں کوہاٹ کے 40 سالہ نائیک مجاہد خان بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔
دریں اثناء خیبر اور بنوں کے اضلاع میں سیکیورٹی فورسز اور خوارج کے درمیان جھڑپوں کے دو مزید واقعات ہوئے، جھڑپوں کے نتیجے میں تین خوارج مارے گئے، ہلاک خوارج کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا، ہلاک خوارج علاقے میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے، علاقے میں کسی ممکنہ خارجی کے خاتمے کے لیے کلئیرنس آپریشنز بھی کیے گئے۔
ترجمان کے مطابق سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، بہادر سپاہیوں کی یہ قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی فورسز خوارج مارے گئے
پڑھیں:
شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے قریب مامش خیل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ریجنل پولیس افسر (آر پی او) بنوں سجاد خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ میرانشاہ روڈ پر پیش آیا جو بنوں اور شمالی وزیرستان کو ملاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم ڈی پی او محفوظ رہے۔زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آر پی او کے مطابق نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد قریبی علاقوں میں چھپ گئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا پولیس کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز ہنگو میں ایک بم دھماکے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ گزشتہ ہفتے بنوں کے ہوائی اڈہ ایریا سے ایک پولیس اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا تھا۔ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔