بشریٰ انصاری کا پاک بھارت کشیدگی پر بیان، نفرت پھیلانے والوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
پاکستان کی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے عام لوگ ایک دوسرے سے نفرت نہیں کرتے بلکہ اصل مسئلہ کچھ بااثر شخصیات ہیں جو جان بوجھ کر عوام کے درمیان نفرت کو ہوا دے رہی ہیں اپنے حالیہ ویڈیو بیان میں بشریٰ انصاری نے واضح کیا کہ عام لوگ امن اور بھائی چارے کے خواہاں ہیں لیکن میڈیا اور چند مشہور شخصیات کے منفی بیانات حالات کو مزید خراب کر رہے ہیں انہوں نے بھارتی فلم رائٹر جاوید اختر کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ پاکستان آتے ہیں تو خوشی خوشی واپس جاتے ہیں اور پھر بھارت میں جا کر زہر اگلتے ہیں انہوں نے جاوید اختر کو خاموش رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کچھ اچھا نہیں کہہ سکتے تو کم از کم خدا کا خوف کریں انہوں نے مزید کہا کہ نصیرالدین شاہ سمیت کئی اور لوگ بھی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور یہ خاموشی زیادہ بہتر ہے بنسبت اشتعال انگیزی کے بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ عوام کو ایک دوسرے کو دشمن سمجھنے کے بجائے ان چہروں کو پہچاننا چاہیے جو جان بوجھ کر غلط فہمیوں اور نفرت کی فضا قائم کر رہے ہیں ان کے اس بیان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے اور اسے عوامی سطح پر سراہا بھی جا رہا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بھارت کی پاکستان کیلئے نفرت یکطرفہ ہے: فیصل قریشی
معروف اداکار فیصل قریشی نے کہا ہے کہ ہندوستان کی طرف سے پاکستان کے لیے نفرت یکطرفہ ہے۔
پاکستان کے سینئر اداکار اور ہمہ جہت فنکار فیصل قریشی نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے ناصرف اپنی فنی زندگی پر روشنی ڈالی بلکہ پاک بھارت تعلقات، بھارتی فلموں کی ریلیز اور بھارت کی جانب سے نفرت انگیز رویے پر بھی کھل کر بات کی۔
فیصل قریشی نے اعتراف کیا کہ میں ایک محب وطن پاکستانی ہوں، مگر بطور فنکار اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کہ بھارتی فلموں کی پاکستان میں ریلیز سے ناصرف کاروبار کو فروغ ملا بلکہ عوام میں سینما جانے کی عادت بھی پیدا ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہماری فلم انڈسٹری کے لیے وہ ایک تجارتی سانس کی طرح تھی، کیونکہ عوام سینما کی طرف واپس آئے تھے۔
فیصل قریشی نے بھارت کی فلم انڈسٹری اور مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر فلم یا سیریز میں پاکستان مخالف مواد شامل کر رہے ہیں، چاہے کہانی کا اس سے کوئی تعلق بھی نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایک سیریز تو بن چکی تھی، مگر اس کی ریلیز سے پہلے اس میں پاکستان مخالف مکالمے اور سین شامل کیے گئے، یہ سب کیوں؟ اپنے عوام کے ذہنوں میں نفرت کیوں بھری جا رہی ہے؟
اداکار نے مزید انکشاف کیا کہ میرے بھارتی دوست بھی اس منفی مواد پر شرمندہ ہوتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ بھارت کے مؤرخین اور فلم ساز مسلم حکمرانوں کی تاریخ کو مسخ کر رہے ہیں اور جنگوں کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نئی نسل کو تاریخ سے دور اور نفرت سے قریب کیا جا رہا ہے۔
فیصل قریشی نے واضح کیا کہ میں ہمیشہ فن، محبت اور پُرامن تعلقات کا حامی رہا ہوں، نفرت کی سیاست سے کچھ نہیں ملے گا، فنکاروں کو جوڑنے کا ذریعہ بننا چاہیے، نہ کہ دوری کا۔
Post Views: 1