ڈوپنگ کیس، ربادا کودوبارہ کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
جنوبی افریقی فاسٹ بولر کاگیسو ربادا کو ڈوپنگ پر ایک ماہ پابندی کے بعد فوری طور پر دوبارہ کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل گئی۔
ربادا کا جنوری میں ایس اے 20 کے دوران منشیات کے استعمال کی وجہ سے ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا تھا جس پر انہیں یکم اپریل کو اس وقت معطل کیا گیا جب وہ گجرات ٹائٹنز کی جانب سے آئی پی ایل کھیل رہے تھے۔
3 اپریل کو وہ وطن واپس لوٹ گئے تھے، ان کی پابندی کی مدت 3 ماہ سے کم کرکے ایک ماہ کی گئی جو اب مکمل ہوچکی ہے، اس وجہ سے انھیں فوری طور پر کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل گئی۔
کاگیسو ربادا منگل کو گجرات کی جانب سے ممبئی انڈینز کے خلاف میچ کیلیے دستیاب ہوں گے۔ جنوبی افریقہ کے ڈرگ فری اسپورٹس بورڈ کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا کہ ایک ماہ پابندی کے دوران ربادا نے ممنوعہ اجزا سے دور رہنے سے متعلق آگاہی اور اصلاحی پروگرامز میں بھی حصہ لیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جہاد کا اعلان صرف ریاست کا اختیار ہے، کسی گروہ یا فرد کو اجازت نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ریاستِ پاکستان کسی بھی غیر ریاستی عناصر کو قبول نہیں کرتی اور ملک میں کسی بھی مسلح جتھے یا تنظیم کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
5 ستمبر کو جرمن جریدے کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں افغان مہاجرین، دہشتگردی، بھارت کی پالیسیوں اور علاقائی صورتحال پر تفصیلی اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ جہاد کا اعلان صرف ریاست کا حق ہے، کسی گروہ یا فرد کا نہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی، تاہم اب ان کی باعزت واپسی کے لیے منظم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انسانی بنیادوں پر افغان مہاجرین کے انخلا کی ڈیڈ لائن میں کئی بار توسیع کی، لیکن مستند شواہد موجود ہیں کہ غیر قانونی افغان باشندے دہشتگردی اور سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا کہ افغان مہاجرین کو پناہ دینے کی بنیادی وجوہات غیر ملکی مداخلت اور خانہ جنگی تھیں، جو اب باقی نہیں رہیں۔
بھارتی پالیسیوں پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت میں پرتشدد واقعات اس کی انتہاپسندانہ سوچ کا نتیجہ ہیں، بھارت اپنے اندرونی مسائل کو بیرونی اور بیرونی مسائل کو اندرونی مسئلہ بنا کر پیش کرتا ہے۔
’پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں بھارتی ریاستی ادارے بشمول حاضر سروس فوجی افسران کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ پاکستان ان شواہد کو متعدد بار عالمی برادری کے سامنے رکھ چکا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی برادری کو فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ بھارت کے ریاستی ادارے بشمول فوج شدت پسند سیاسی نظریات کے زیر اثر ہیں۔
دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے بطور فرنٹ لائن اسٹیٹ اس جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی بتایا کہ امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں چھوڑے گئے ہتھیار دہشتگردوں کے استعمال میں آ رہے ہیں، جس پر امریکا بھی تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔
انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ پاک بھارت کشیدگی اور معرکۂ حق کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کا قائدانہ کردار اسٹریٹجک لیڈر کے طور پر سامنے آیا، جبکہ پاکستان اپنے برادر ملک چین کے ساتھ تعمیری اور اسٹریٹجک تعلقات رکھتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ امریکا نے کالعدم مجید بریگیڈ کو عالمی دہشتگرد تنظیم قرار دیا ہے اور بلوچستان میں ہلاک ہونے والے کئی دہشتگرد نام نہاد مسنگ پرسنز کی فہرستوں میں شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری افغان مہاجرین پاکستان جرمن جریدے صدر ٹرمپ غیر ریاستی عناصر لیفٹیننٹ جنرل مسئلہ کشمیر معرکہ حق