بھارتی رفال طیارے کے ماڈل پر لیموں اور مرچیں لٹکانے کی ویڈیو
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 06 مئی ۔2025 )بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کی سیاسی حریف کانگریس کے ریاست اترپردیش کے صدر اجے رائے کی جانب سے رفال طیارے کے ماڈل پر لیموں اور مرچیں لٹکانے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا جارہا ہے.
(جاری ہے)
یادرہے کہ پہلگام حملے کے بعد بھارتی فضائیہ نے رفال طیاروں کے ساتھ لائن آف کنٹرول کے قریب پرواز کی تھی تاہم پاک فضائیہ کی فوری کاروائی کے بعد بھارتی طیارے علاقے سے بھاگ نکلے کانگریس پارٹی کے سنیئر راہنما اجے رائے بی جے پی حکومت کے رد عمل پر تنقید کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر کھلونا رفال طیارے کی ایک ویڈیو جاری کی جس میں بی جے پی پر طنزکرتے ہوئے طیارے کے ماڈل پر لیموں اور سبزمرچیں لٹکائی گئی ہیںاپنے بیان میں اجے رائے نے کہاکہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور لوگ متاثر ہو رہے ہیں مگر حکومت کی جانب سے خریدے گئے نئے رفال طیاروں پر اب تک مرچیں اور لیموں ہی لٹک رہے ہیں وہ اب تک اپنے ہینگرز میں کھڑے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رفال طیاروں رفال طیارے کرتے ہوئے بی جے پی رہے ہیں کے بعد ہے اور
پڑھیں:
سعودی عرب کی جدید ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے کی درخواست پینٹاگون نے منظور کر لی
واشنگٹن:سعودی عرب کی ایف-35 جنگی طیاروں کی خریداری کی درخواست نے پینٹاگون کے اہم مرحلے کو کامیابی سے عبور کر لیا ہے، اور یہ درخواست اب مزید منظوری کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ سے 48 جدید ایف-35 طیارے خریدنے کی درخواست کی ہے جو ایک ممکنہ اربوں ڈالرز کی سودے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں فوجی توازن کو تبدیل کرنے کے امکانات کو جنم دے سکتا ہے اور اسرائیل کے معیاری فوجی برتری کے حوالے سے واشنگٹن کے نقطہ نظر کو چیلنج کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے اس سال کے شروع میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہ راست درخواست کی تھی اور یہ طیارے لاک ہیڈ مارٹن کی مصنوعات ہیں۔
پینٹاگون ابھی اس ممکنہ فروخت پر غور کر رہا ہے اور ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
اس فیصلے سے پہلے کئی مزید مراحل کی منظوری کی ضرورت ہوگی جن میں کابینہ کی سطح پر مزید اجازت، ٹرمپ سے فائنل منظوری اور کانگریس کو اطلاع دینا شامل ہے۔
پینٹاگون نے اس معاملے پر کئی ماہ تک کام کیا ہے اور اب یہ کیس دفاعی محکمہ کے سیکریٹری کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔
اس سودے کے حجم اور اس کی موجودہ حیثیت کے بارے میں ابھی تک عوامی طور پر تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
لاک ہیڈ مارٹن کے ترجمان نے کہا کہ فوجی فروخت حکومت سے حکومت کے درمیان معاملات ہیں اور اس پر بہترین طریقے سے واشنگٹن ہی جواب دے سکتا ہے۔