خبردار!!!کھانا پارسل کرواتےہوئے یہ غلطی آپ کیلئے جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
کھانا گھر پہنچانے کا عمل انتہائی آسان ہوگیا ہے، بہت سے لوگ کھانا پارسل کروا کر گھر لے جاتے ہیں اور اسے کھا کر فریج میں رکھ دیتے ہیں، تاہم انہیں اپنا بچا ہوا کھانا فریج میں رکھنے خاص طور پر چاولوں سے متعلق کھانوں کے حوالے سے دوبارہ گرم کرنے میں محتاط رہنا چاہیے۔
ایک رپورٹ کے مطابق حیران کن طور پر، پکے ہوئے چاول ایک بیکٹیریا، باسیلس سیریس (Bacillus cereus) کا گڑھ بن سکتا ہے جو زہریلے ٹاکسن پیدا کرتا ہے۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی اسسٹنٹ ایملی ہووس نے بتایا کہ یہ بیکٹیریا ابتدائی کوکنگ کے عمل کے دوران جرثومے کی شکل میں زندہ رہتا ہے اور اگر چاول کمرے کے درجہ حرارت پر چھوڑ دیے جائیں، تو یہ ٹاکسن پیدا کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب آپ چاول دوبارہ گرم کرتے ہیں تو آپ صرف بیکٹیریا کی سبزیاتی خلیوں کو مار رہے ہوتے ہیں، لیکن ٹاکسن کو ختم نہیں کرتے۔
ماہرین کے مطابق چولہے پر یا مائیکروویو میں جب چاول یا کوئی بھی بچا ہوا کھانا دوبارہ گرم کیا جائے تو کھانے کا اندرونی درجہ حرارت کم از کم 165 ڈگری تک پہنچنا چاہیے۔ آپ فوڈ تھرمامیٹر استعمال کرکے چیک کر سکتے ہیں۔
ری ہیٹنگ (دوبارہ گرم کرنے کا عمل) کے بارے میں بات کرتے ہوئے، اگرچہ یہ لذیذ لگتا ہے کہ کل کا ویڈکا پاستا مائیکروویو میں پلاسٹک کے کنٹینر میں دوبارہ گرم کیا جائے، تاہم ماہرین ایسا کرنے سے خبردار کرتے ہیں۔
ویلز اینڈ گوڈ کے مطابق ان کنٹینرز میں ایسے مواد ہو سکتے ہیں جو کیمیکلز جیسے مائیکروپلاسٹکس، فتالٹس یا بی پی اے کو کھانے میں شامل کر سکتے ہیں۔
شانیہ نائٹن، جو کیس ویسٹرن ریزرو یونیورسٹی کی انفیکشن پریکٹیشنر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، نے اس آؤٹ لیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا، “جب یہ پلاسٹک گرم ہوتے ہیں، تو یہ ٹوٹ کر آپ کے کھانے میں نقصان دہ کیمیکلز چھوڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، “جتنا زیادہ آپ کا کھانا گرم، چکنائی والا یا تیزابیت والا ہو تو اتنا ہی زیادہ امکان ہوتا ہے کہ یہ کیمیکلز آپ کے کھانے میں شامل ہو جائیں۔
امریکہ میں 32 فیصد افراد اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ وہ بچا ہوا کھانا نظر سے ہٹ جانے کے بعد بھول جاتے ہیں، اس لیے کوشش کریں کہ اپنی بچی ہوئی پیزا کو فریج میں تین یا چار دن سے زیادہ نہ رکھیں، کیونکہ کھانا وہاں بھی خراب ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سکتے ہیں
پڑھیں:
ایسا رویہ ناقابلِ برداشت ہے، منیب بٹ شادیوں میں کھانا ضائع کرنے والے مہمانوں پر برس پڑے
کراچی(شوبز ڈیسک)اداکار منیب بٹ نے حال ہی میں اپنے برادرِ نسبتی معاذ خان کی شادی میں شرکت کی جہاں وہ نہ صرف قریبی عزیز کی حیثیت سے موجود تھے بلکہ بطور ”بڑے سالے“ تمام انتظامی ذمہ داریاں بھی بخوبی نبھاتے نظر آئے۔
تقریبات میں رنگ، خوشیاں اور محبت کا بھرپور سماں رہا، لیکن منیب بٹ نے اپنی روایت کے مطابق ایک وی لاگ کے ذریعے مداحوں کو پسِ پردہ لمحات میں جھانکنے کا موقع بھی دیا۔ تاہم اس وی لاگ میں ایک ایسا لمحہ بھی سامنے آیا جس نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی۔
منیب بٹ شادی میں کھانے کے ضیاع پر خاصے برہم نظر آئے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ شادی کے کھانے کے شعبے کی نگرانی کر رہے تھے، اور بار بار کچن کا چکر لگاتے ہوئے انہوں نے نوٹ کیا کہ مہمان اپنی پلیٹیں بھر کر کھانے کو ضائع کر رہے ہیں۔
اداکار نے وی لاگ میں پلیٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:
”میں نے تین بار کچن کا دورہ کیا ہے، کھانا کبھی ختم نہیں ہوتا، ختم تب ہوتا ہے جب مہمان اسے ضائع کرتے ہیں۔“
انہوں نے بچا ہوا کھانا کیمرے پر دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ سب ضائع ہو گیا ہے اور یہ رویہ قابل افسوس ہے۔ منیب کا کہنا تھا کہ صرف شادی میں مہمان بن جانا اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ آپ اپنی پلیٹ میں ضرورت سے زیادہ کھانا ڈال کر اسے ضائع کریں۔
اس وی لاگ کا وہ کلپ تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے، جہاں صارفین نے منیب بٹ کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔ ایک صارف نے تبصرہ کیا،
”بالکل ایسا ہی ہماری فیملی میں بھی دیکھا ہے، شکریہ کہ آپ نے یہ بات کھل کر کی۔“
ایک اور صارف نے لکھا،
”جتنا کھا سکتے ہیں، اتنا ہی لینا چاہیے، یہ بہت سادہ اصول ہے!“
جبکہ ایک فالوور کا کہنا تھا،
”ہمارے معاشرے میں لالچ بہت ہے، اور یہی اس طرح کے ضیاع کی وجہ بنتا ہے۔“
منیب بٹ کا یہ قدم جہاں ایک عام سی شادی کی ویڈیو لگ رہی تھی، وہیں معاشرتی اصلاح کی ایک مثبت کوشش بھی بن گیا ہے، جسے عوام کی بڑی تعداد سراہ رہی ہے۔
مزیدپڑھیں:’قرآن میرے سرہانے رہتا ہے، روحانی سکون کا ذریعہ ہے‘، ہالی ووڈ اداکار کا انکشاف