پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس، خلاف ضابطہ بھرتیوں کا معاملہ ایف آئی اے کے سپرد
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے خلاف ضابطہ بھرتیوں کا معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کردیا۔
چیئرمین جنید اکبر خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، کمیٹی نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ بااختیار لوگوں کے کتنے رشتہ دار بھرتی ہوئے اور کوٹہ بھی دیکھیں جبکہ پےکیش کے نام اڑھائی کروڑ جاری کرنے کا معاملہ بھی ایف آئی اے کے سپرد کردیا۔
اجلاس میں جمشید دستی نے مظفر گڑھ پاور ہاؤس کی فروخت کا معاملہ پی اے سی میں اٹھایا، انہوں نےکہا کہ میرے حلقے میں پاور ہاؤس ہے جیسے بیچا جا رہا ہے، 16 ارب کی قیمت ظاہر کی جارہی ہے،13سو میگا واٹ کا پاور ہاؤس ہے، چلتے پاور ہاؤس کو انہوں نے کھٹارا بنانا شروع کیا۔
جمشید دستی کا کہنا تھا کہ آج بھی یہ پاور ہاؤس سات آٹھ سو میگا واٹ بجلی دینے کی پوزیشن میں ہے، اس کا سپیشل آڈٹ کرائیں، دو تین سو ارب کا گھپلا ثابت ہوگا۔اجلاس میں سیکرٹری پاور نے کہا کہ ان پاورپلانٹ کی ضرورت نہیں، ان کی ٹیکنالوجی پرانی ہے،یہ پاور پلانٹ نجکاری کے بھی قابل نہیں ہیں۔
نوید قمر نے گفتگو کے دوران پوچھا کہ کتنے پلانٹس فروخت کر رہے ہیں؟ جس پر سیکرٹری پاور ڈویژن نے جواب دیا کہ گدو، نندی پور کے علاوہ پرانے سب کو ڈسپوز آف کر رہے ہیں۔جمشید دستی کا مزید کہنا تھا کہ سیکرٹری پاور بتائیں مظفر گڑھ پاور ہاؤس کا محترمہ بےنظیر بھٹو نے افتتاح کیا تھا، اب اسے سکریپ کرکے بیچ رہے ہیں، بعدازاں کمیٹی نے مظفر گڑھ پاور ہاؤس کا آڈٹ کرنے کی ہدایت کردی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے کا معاملہ
پڑھیں:
وزیراعظم نے پختونخوا میں تنازعات کے متبادل حل، جرگہ سسٹم کی بحالی کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2025ء)وزیر اعظم شہباز شریف نے خیبرپختونخوا میں تنازعات کے متبادل حل اور جرگہ سسٹم کی بحالی کا جائزہ لینے کے لیے 18 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی صوبے کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے ایک ماہ کے اندر وزیر اعظم کو تجاویز پیش کرے گی۔وزیراعظم ہائوس سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر اعظم نے خیبر پختونخوا کے لیے 18 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کا بنیادی مقصد اس امر کا جائزہ لینا ہے کہ صوبے میں تنازعات کے متبادل حل کے لیے جرگہ سسٹم کو کیسے بحال کیا جائے اور سول انتظامیہ کو کیسے با اختیار بنایا جائے۔نوٹیفکیشن کے مطابق جرگہ ارکان صوبے کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مل کر مشاورت کریں گے اور آئین اور عدلیہ کی نگرانی میں ایسے تجاویز مرتب کریں گے جو کہ ہر مکتبہ فکر کے شہریوں کے لیے قابل قبول بھی ہو اور آئین سے متصادم بھی نہ ہو۔(جاری ہے)
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی ارکان ایک ماہ کے اندر اپنی سفارشات مرتب کرے اور وزیر اعظم کو پیش کرے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی وزیر سیفران انجنیئر امیر مقام کو کمیٹی کا کنوینر مقرر کردیا گیا ہے۔
دیگر ارکان میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ شریک کنوینر ، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا یا ان کا نمائندہ ، گورنر خیبر پختونخوا یا ان کا نمائندہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ شکیل درانی(سابق چیف سیکرٹری، خیبرپختونخوا)، ڈاکٹر محمد جہانزیب خان (سیکرٹری ایپکس کمیٹی، SIFC)، صلاح الدین محسود (سابق آئی جی پی خیبرپختونخوا)، سیکرٹری کشمیر امور گلگت بلتستان اور ریاستی و سرحدی امور ، سیکرٹری منصوبہ بندی، ترقیات اور خصوصی اقدامات ، سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن ، سیکرٹری داخلہ و انسداد منشیات، سیکرٹری بیرون ملک پاکستانی و انسانی وسائل کی ترقی،چیف سیکرٹری حکومت خیبرپختونخوا، انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخواہ سمیت جنرل ہیڈکوارٹرز کا نمائندہ اور ایم او ڈائریکٹوریٹ کا نمائندہ بھی وزیر اعظم کمیٹی کا رکن ہوگا۔