سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا کیس، نیا بینچ تشکیل دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کے لیے نیا 11 رکنی بینچ تشکیل دیدیا گیا۔ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کو بینچ میں شامل نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے نظر ثانی درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔
جسٹس امین الدین گیارہ رکنی بینچ کے سربراہ ہوں گے۔ جبکہ بینچ میں شامل دیگر ججز میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افگان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس کی سماعت سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اہم فیصلہ جاری کیا ہے، جس کے مطابق محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیاد نہیں ہوسکتا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے نظرثانی کے اسکوپ پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظرثانی آرٹیکل 188 اور رولز کے تحت ہی ہو سکتی ہے، نظرثانی کے لیے فیصلے میں کسی واضح غلطی کی نشاندہی لازم ہے۔
فیصلہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اور خیبرپختونخوا حکومت محکمہ تعلیم کی نظر ثانی درخواستوں پرجسٹس منصور علی شاہ، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ ون نے جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیاد نہیں ہوسکتا، نظرثانی کیس میں فریق پہلے سے مسترد ہوچکا نکتہ دوبارہ نہیں اٹھایا جا سکتا، نظرثانی کی بنیاد یہ بھی نہیں بن سکتی کہ فیصلے میں دوسرا نکتہ نظربھی شامل ہوسکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: آئینی بینچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس مقرر
فیصلے کے مطابق پاکستان میں اس وقت 22 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ میں 56 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں، ان زیر التواکیسز میں بڑا حصہ نظرثانی درخواستوں کا بھی ہے، من گھڑت قسم کی نظرثانی درخواستوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔
مذکورہ فیصلہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اور خیبرپختونخوا حکومت محکمہ تعلیم کی نظر ثانی درخواستوں پر جاری کیا گیا ہے، 29 فروری 2022 کو پرائمری اسکول ٹیچرز کے تقرری کے حوالے سےسپریم کورٹ کے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ڈومیسائل رہائش کا اصلی ثبوت جبکہ صرف شناختی کارڈ اِس سلسلے میں ناکافی ثبوت ہے۔
مزید پڑھیں:مخصوص نشستوں سے متعلق وضاحت، رجسٹرار کی جانب سے جواب چیف جسٹس کو ارسال
اس سے قبل پشاور ہائیکورٹ نے بھی یہی فیصلہ صادر کیا تھا جس کو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (فیمیل) اور خیبرپختونخوا حکومت محکمہ تعلیم نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا جس پر مذکورہ درخواست دہندگان نے نظرِثانی اپیلیں دائر کی تھیں۔
خیبر پختونخواہ محکمہ تعلیم نے سونیا بیگم، شکیلہ چمن، سائرہ امین، سید امجد رؤوف شاہ، راز محمد، مہک سجاول اور دیگر کو اِس بنیاد پر پرائمری ٹیچر بھرتی کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ اُن کے شناختی کارڈ اور ڈومیسائل میں درج رہائشی پتے میں فرق ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: میں مخصوص نشستوں ثانی درخواستوں سپریم کورٹ میں محکمہ تعلیم نظرثانی کی فیصلے میں اور جسٹس کورٹ کے کے لیے
پڑھیں:
قلات: خواتین اور ورکرز کی مخصوص نشستوں پر ضمنی انتخابات کا آغاز
قلات میں یونین کونسل نیچارہ کی خواتین کی مخصوص نشست پر ضمنی انتخاب کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس نشست پر تین امیدواروں کے درمیان مقابلہ جاری ہے، جن میں پاکستان پیپلز پارٹی (PPP) کی رخسانہ، آزاد امیدوار نور النساء اور آزاد امیدوار حور جان شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان کے بنجر میدان بھی اب زیتون سے آباد ہونے لگے
اس انتخاب میں چھ جنرل کونسلرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔ انتخابی عمل کی نگرانی پریزائیڈنگ آفیسر خدابخش قمبرانی اور اسسٹنٹ پریزائیڈنگ آفیسر آغا محبوب شاہ کر رہے ہیں۔
ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے مکمل سیکیورٹی اور شفافیت کے انتظامات بھی مکمل کر لیے گئے ہیں۔
دوسری جانب قلات کی میونسپل کمیٹی منگچر میں ورکر کی ایک نشست پر بھی ضمنی انتخاب کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ نشست خالی ہونے کے باعث انتخاب کا انعقاد کیا گیا ہے، جس کے لیے اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر کو پولنگ اسٹیشن میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یہاں پریزائیڈنگ آفیسر کی ذمہ داری نذیر احمد عمرانی (ایس ایس ٹی) سر انجام دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:قلات میں بس پر حملہ، بچ جانے والے مسافروں نے آنکھوں دیکھا حال بیان کردیا
اس نشست پر دو امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے:
عبدالوحید محمدشہی — نیشنل پارٹی اور الخالد پینل کے مشترکہ امیدوار (انتخابی نشان: آری)
قدرت اللہ — جمیعت علماء اسلام کے امیدوار (انتخابی نشان: کتاب)
اس ضمنی انتخاب میں 11 جنرل کونسلرز بطور ووٹرز حصہ لے رہے ہیں، جو اپنے پسندیدہ امیدوار کے حق میں ووٹ دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خواتین نشست ضمنی انتخابات قلات انتخابات مخصوص نشست ورکرز نشست