پاکستان کے کس طیارے نے رافیل کا شکار کیا؟ ایسی خبر آگئی کہ پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہوجائے
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت کی جانب سے رات کی تاریکی میں کیے گئے بزدلانہ حملے کے جواب میں پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بھارتی ایئر فورس کے دو طیاروں کو گرادیا۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فضائیہ کی دشمن کے طیاروں کے ساتھ زبردست ڈاگ فائٹ ہوئی جس میں پاکستان کے شاہینوں نے اپنی برتری کو ثابت کیا ۔ پہلے ایک طیارے کو گرایا گیا لیکن اس کے کچھ ہی دیر بعد دوسرے طیارے کو بھی ڈھیر کردیا گیا۔ سیکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی فضائیہ کے ایک رافیل طیارے کو بھی گرایا گیا ہے۔ یہ وہی طیارہ ہے جس کو فرانس سے امپورٹ کرکے مودی سرکار سمجھ رہی تھی کہ اب وہ پاکستانی قوم کے جذبے پر قابو پاسکتی ہے، لیکن شاہینوں نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ فضا کے بادشاہ ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی بھارتی حملے کی شدید مذمت، پنجاب میں ایمرجنسی نافذ
ذرائع کا کہنا ہے کہ رافیل طیارے کو جس پاکستانی فائٹر جیٹ نے نشانہ بنایا ہے وہ جے 10 سی ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: طیارے کو
پڑھیں:
تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا
ایران کو تاریخی خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے دارالحکومت تہران کے شہریوں کے لیے پینے کے پانی کا بنیادی ذریعہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا کے مطابق، تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو شہر کو پانی فراہم کرنے والے 5 بڑے ڈیموں میں سے ایک ہے، میں صرف 1.4 کروڑ مکعب میٹر پانی باقی رہ گیا ہے، جو اس کی کل گنجائش کا صرف 8 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں ڈرپ اریگیشن کا کامیاب آغاز، خشک سالی میں نئی امید
پارسا کے مطابق، اس مقدار سے تہران کو صرف 2 ہفتوں تک پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8.6 کروڑ مکعب میٹر پانی موجود تھا، لیکن اس سال بارشوں میں 100 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
تہران صوبے میں بارش کی کمی کو مقامی حکام نے پچھلی ایک صدی میں بے مثال قرار دیا ہے۔ 10 ملین سے زائد آبادی والا یہ میگا سٹی البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے، جہاں سے بہنے والے دریاؤں پر متعدد ذخائر قائم ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، تہران کے شہری روزانہ تقریباً 3 ملین مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔ پانی کی بچت کے لیے کئی علاقوں میں سپلائی بند کر دی گئی ہے جبکہ موسمِ گرما میں بار بار پانی کی بندش دیکھی گئی۔
جولائی اور اگست میں، حکومت نے دو سرکاری تعطیلات کا اعلان کیا تاکہ پانی اور بجلی کی کھپت کم کی جا سکے۔ اس دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، جب کہ بعض جنوبی علاقوں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیے: ’یہ ناگوار ہے‘: خشک سالی کا شکار یوراگوئے کے دارالحکومت کے مکین کھارا پانی استعمال کرنے پر مجبور
ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے خبردار کیا تھا کہ پانی کا بحران اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جتنا کہ آج بتایا جا رہا ہے۔
ایران کے دیگر خشک صوبوں میں بھی پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، جس کی وجوہات میں انتظامی ناکامی، زیرِ زمین پانی کے بے دریغ استعمال، اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات شامل ہیں۔
ادھر ایران کے ہمسایہ ملک عراق کو بھی 1993 کے بعد اپنی سب سے خشک ترین سال کا سامنا ہے، جہاں دجلہ اور فرات کے پانی کی سطح میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے باعث جنوبی علاقوں میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران پانی کا ذخیرہ تہران خشک سالی