بھارتی جارحیت قابل مذمت ہے، عالمی برادری بھارت کو فوراً روکے، علی رضا سید
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمیں کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے بھارت کی پاکستان پر جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری اور بین الاقوامی طاقتوں کے واضح انتباہات کے باوجود بھارت نے پاکستان اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں سویلین آبادیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت کا یہ اقدام بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے، بھارت نے بلاوجہ پاکستان اور آزاد کشمیر میں نہتے شہریوں کو شہید اور زخمی کیا ہے۔ اس سے پہلے بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر گذشتہ ماہ سے ظلم و ستم میں اضافہ کر رکھا ہے اور اب بھارت پاکستان اور آزاد کشمیر پر بلاوجہ حملہ آور ہوا ہے۔ علی رضا سید نے کہا کہ گذشتہ دنوں سے مسلسل اطلاعات مل رہی ہیں کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے کئی بے گناہ لوگوں کو جبراً بے دخل کر کے آزاد کشمیر کی سرحد پر چھوڑ رہا ہے، جو ایک انتہائی مذموم اقدام ہے، ان افراد میں بعض ایسی عمر رسیدہ خواتین بھی شامل ہیں جو پچاس پچاس سال پہلے شادی کر کے مقبوضہ کشمیر گئی تھیں۔ عالمی برادری کو فوری طور پر بھارت کی پاکستان پر جارحیت اور مقبوضہ کشمیر کے عوام پر مظالم کو روکنا ہو گا، کیونکہ بھارت پر جنگی جنون سوار ہے، وہ خطے کے امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ ہم دنیا بھر سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھارت کی مذمت کریں اور اسے اس کی جارحانہ کارروائیوں سے باز رکھیں۔ علی رضا سید نے کہا کہ اصل مسئلہ خطہ کشمیر کا ہے جو ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کے ایک بڑے حصے پر بھارت نے ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے اور وہ اس قبضے کو مستقل کرنا چاہتا ہے۔ عالمی برادری کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالمی برادری علی رضا سید کشمیر کے
پڑھیں:
کشمیر میں ’وندے ماترم‘ تقریبات کے حکومتی حکم پر متحدہ مجلس علما کا اعتراض
مقبوضہ جموں و کشمیر کی مذہبی تنظیموں کے اتحاد متحدہ مجلس علما (ایم ایم یو) نے حکومت جموں و کشمیر کی جانب سے اسکولوں میں وندے ماترم کی 150ویں سالگرہ منانے کے حکم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
ایم ایم یو نے اسے ثقافتی تقاریب کے نام پر مسلمانوں پر آر ایس ایس نظریہ مسلط کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
تنظیموں کے اس اتحاد کی قیادت میرواعظ عمر فاروق کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ ہدایت نامہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کر رہا ہے اور حکومت پر زور دیا کہ وہ یہ حکم فی الفور واپس لے۔
میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ یہ اقدام مسلمانوں میں شدید بے چینی کا باعث بنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ مذہبی قیادت سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائیں۔
حکومتی حکم اور اس کا پس منظرحال ہی میں جموں و کشمیر حکومت کے چیف سیکریٹری کی زیر صدارت ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وندے ماترم کے 150 سال مکمل ہونے پر ریاست بھر میں تقریبات کا آغاز 7 نومبر سے کیا جائے گا۔
مزید پڑھیے: ’مقبوضہ کشمیر و فلسطین انسانی المیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا‘ عالمی یوم امن پر صدر و وزیراعظم کے پیغامات
محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق جموں و کشمیر کے تمام اسکولوں کو ان تقریبات میں شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ نوجوان طلبہ میں قومی یکجہتی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔
اس مقصد کے لیے ڈائریکٹرز آف ایجوکیشن کو مرکزی رابطہ افسر مقرر کیا گیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ریاست بھر میں موسیقی اور ثقافتی پروگرامز کا انعقاد کیا جائے گا۔
مذہبی تنظیموں کے خدشاتتاہم مسلم مذہبی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ تقاریب ہندوتوا نظریات کو فروغ دینے کی کوشش ہیں۔
ایم ایم یو کے بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام دراصل ایک مسلم اکثریتی علاقے پر آر ایس ایس سے متاثرہ نظریات کو ثقافت کے نام پر مسلط کرنے کی کوشش ہے جس کا مقصد حقیقی یکجہتی نہیں بلکہ نظریاتی تسلط ہے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار
بیان میں مزید کہا گیا کہ حکم نامے کے تحت طلبہ اور اساتذہ کی شرکت لازمی قرار دینا مذہبی آزادی پر قدغن کے مترادف ہے۔
تنظیم کے مطابق وندے ماترم میں ایسے الفاظ شامل ہیں جن میں الوہیت کے مظاہر پائے جاتے ہیں جو اسلامی عقیدہ توحید سے مطابقت نہیں رکھتے۔
ایم ایم یو کا کہنا ہے کہ مسلم طلبہ یا اداروں کو اپنی مذہبی تعلیمات سے متصادم سرگرمیوں میں زبردستی شامل کرنا ناانصافی اور ناقابل قبول ہے۔
سرگرمی کی واپسی کا مطالبہایم ایم یو نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس جبری اور متنازع حکم کو واپس لیں۔
تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس ہدایت کو فوری طور پر منسوخ کرے تاکہ مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور ہم آہنگی متاثر نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیے: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ٹی20 لیگ کا دھڑن تختہ، منتظمین غائب، کھلاڑی ہوٹلوں میں پھنس گئے
ایم ایم یو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام حب الوطنی کی تعلیم خدمت، ہمدردی اور سماجی کردار کے ذریعے دیتا ہے اور ریاستی سطح پر کسی عقیدے کے خلاف زبردستی شرکت کروانا ناانصافی اور غیرمنصفانہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ متحدہ مجلس علما متحدہ مجلس علما مقبوضہ کشمیر مقبوضہ کشمیر میر واعظ عمر فاروق وندے ماترم تقریبات