پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے نئے ہیڈکوچ کا اعلان اگلے ہفتے ہونے کا امکان ہے۔

رپورٹس کے مطابق 4 مئی تک جمع ہونے والی درخواستوں کی اسکروٹنی کے بعد امیدواروں کے ناموں کو شارٹ لسٹ کیا جانے لگا، مجوزہ ناموں میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہیڈکوچ مائیک ہیسن سرفہرست ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) حکام کے ساتھ سابق کیوی کوچ کی ابتدائی بات چیت کا ایک دور ہوچکا ہے، اس میں انہوں نے اپنی مرضی کا اسٹاف ساتھ رکھنے کی شرط رکھی ہے، بورڈ فی الوقت اس مطالبے کو ماننے پر آمادہ نہیں تاہم بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔

مزید پڑھیں: نئے ہیڈکوچ کے اعلان کیلئے بورڈ ڈیڈلائن ختم ہونے کے انتظار میں

اسکے علاوہ ملکی کوچز بھی قومی ٹیم کیلئے کوچنگ کی دوڑ میں شامل پیں، زیر گردش ناموں میں ثقلین مشتاق اور مصباح الحق کے علاوہ سابق آل عبدالرزاق بھی گرین شرٹس کیساتھ کام کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کرکٹ ٹیم کا نیا ہیڈکوچ کون ہوگا؟ نام سامنے آگیا

دوسری طرف سلیکشن کمیٹی کا اجلاس بھی اگلے ہفتے بلایا جارہا ہے جو بنگلادیش کے خلاف 5 ٹی20 میچز کیلئے کھلاڑیوں کے ناموں پرمشاورت کرے گی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایران پر حملے کیلئے فضائی، زمینی یا بحری حدود فراہم نہیں کی، پاکستانی حکام کی وضاحت

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جون 2025ء ) پاکستانی حکام کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی ہے کہ امریکہ کو ایران کے خلاف کسی بھی حملے کیلئے اپنی کسی بھی قسم کی فضائی، زمینی یا بحری حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی، امریکہ کی جانب سے اگر آگے کوئی ایسی مدد مانگی گئی تو بھی صاف انکار کردیا جائے گا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر مختلف فورمز پر اسرائیلی حملوں کی پرزور مذمت کی ہے اور ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خلاف مکمل سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کا اظہار کیا ہے، پاکستان کا مؤقف دو ٹوک ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کی جنگ، بلاک سیاست یا فوجی تصادم کا حصہ نہیں بنے گا، پاکستان کے اصولی مؤقف کے مطابق ایران کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے اور پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

(جاری ہے)

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان تمام فریقین سے سرگرم رابطے میں ہے تاکہ دشمنیوں کا جلد خاتمہ ہو اور پائیدار، باعزت اور باہمی طور پر قابل قبول شرائط کے ذریعے امن کو موقع دیا جائے، بجائے اس کے کہ حالات کشیدگی کی طرف جائیں اور پورے خطے میں بڑے پیمانے پر عدم استحکام اور خطرات پیدا ہوں، پاکستان نے ہمیشہ تمام متعلقہ فریقین اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ فعال روابط قائم کیے ہیں اور کرتا رہے گا تاکہ جلد از جلد جارحیت کا خاتمہ ممکن ہو اور باہمی بات چیت اور ڈائیلاگ سے امن کو موقع دیا جا سکے۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ ایسا امن جو پائیدار، باعزت اور باہمی طور پر قابل قبول شرائط پر مبنی ہو، اس کا مقصد کشیدگی میں اضافے اور اس کے نتیجے میں خطے میں عدم استحکام جیسے سنگین خطرات سے بچنا ہے، پاکستان کا ماننا ہے کہ ہر تنازعہ کا اختتام بالآخر بات چیت اور روابط کے ذریعے ہی ممکن ہوتا ہے اور اس کے لیے یہ تمام فریقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ تاخیر کی بجائے بروقت کوئی پُر امن حل تلاش کریں۔

متعلقہ مضامین

  • ایران پر حملے کیلئے فضائی، زمینی یا بحری حدود فراہم نہیں کی، پاکستانی حکام کی وضاحت
  • چیس فیڈریشن آف پاکستان میں سینئر نائب صدر کے عہدے کیلئے انتخابی شیڈول کا اعلان
  • سلمان خان سنگین بیماریوں کا شکار؛ تشویشناک انکشاف سامنے آگیا
  • پاکستانی سفارتی مندوبین کا چین میں جِنکو سولر فیکٹری کا دورہ، گرین انرجی میں چین-پاکستان تعاون پر زور
  • کراچی میں آنے والے زلزلوں کی حیران کن وجہ سامنے آگئی
  • فیس بک، گوگل سمیت دیگر پلیٹ فارمز کے 16 ارب پاسورڈز لیک ہونیکا انکشاف
  • کسان بورڈپاکستان کا"کسان بچاؤ،زراعت بچاؤ‘‘تحریک کا اعلان
  • کرکٹ لیگز کیلئے کروڑوں لیکن ہاکی کیلئے بجٹ نہیں
  • جنس تبدیل کروانے والی کرکٹر نے بھارتی بورڈ، آئی سی سی سے بڑا مطالبہ کردیا
  • ماحولیاتی بجٹ میں کٹوتی اور گرین ٹیکنالوجی پر ٹیکس: کیا پاکستان ماحول دوست ترقی سے منہ موڑ رہا ہے؟