’سفید جھنڈے لہرائیں یا جو بھی کریں جنگ بھارت نے شروع کی اور ختم ہم کریں گے‘
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جنگ بھارت نے شروع کی اور اب ختم ہم کریں گے۔
عظمیٰ بخاری نے بھارت کے بزدلانہ حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ میلی آنکھ کو پھوڑ دینا پاکستانی فوج پر فرض ہے، یہ سفید جھنڈے لہرائیں یا جو بھی کریں جنگ بھارت نے شروع کی اور ختم ہم کریں گے، افواج پاکستان نے ہمیشہ ملک کے چپے چپے کی حفاظت کی، پاکستان کو اپنے ایک ایک بے گناہ شہید کا بدلا لینا آتا ہے، ہم نے دشمن کی جارحیت کا جواب سود سمیت ادا کیا ہے۔
میچ کے دوران بولر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگیا
وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ مودی گجرات کا قصائی تو پہلے ہی تھا، بی جے پی کے دورحکومت میں ہی کیوں فالز فلیگ آپریشن ہوتے ہیں، یہ ہر جگہ سے لعنتیں وصول کر رہے ہیں، ہم ہمسائے کو بدل تو نہیں سکتے لیکن اس کو انسان کا بچہ ضرور بنائیں گے، یہ پوری دنیا کے خلاف اعلان جنگ کرنا چاہتے ہیں، یہ پاگل پن ان کو کہاں تک لے جائے اس کا ان کو خود اندازہ نہیں ہے۔
سندرفائرنگ؛ 2 افراد زخمی
انہوں نے کہا ہے بھارت کے پاس اتنی عقل ہوتی تو مودی ان کا وزیراعظم نہ ہوتا، یہ سوشل میڈیا پر امریکا کے خلاف بھی بول رہے ہیں، کل ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا بھارت کا یہ شرمناک اقدام ہے، امریکا نے کہا پاکستان کے پاس اپنے دفاع کا حق ہے، پاکستان نے ہر فورم پر بھارت کو دھول چٹائی ہے۔
عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے پیچھے ہٹنے پر معافی دینی ہے یا نہیں اس کا ہم فیصلہ کریں گے، قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ کے بعد جو اعلامیہ آئے گا اس میں ہر چیز واضح ہو جائے گی، ہم ان کا شوق اب اچھے سے پورا کریں گے۔
تیل کی قیمتوں میں زبردست واپسی
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کریں گے
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ کے منفی اثرات پاکستان پر بھی پڑنا شروع
—فائل فوٹوایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے منفی اثرات پاکستان پر بھی پڑنا شروع ہو گئے ہیں۔
بلوچستان میں گوادر سے تفتان تک ایسے کئی علاقے ہیں جہاں بجلی اور پیٹرول سے لے کر خوردنی اشیاء ایران سے آتی ہیں، جنگی صورتِ حال کے باعث سرحدیں بند ہیں جس سے ان چیزوں کی قلت اور مہنگائی شروع ہو گئی ہے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان 900 کلومیٹر طویل بارڈر تفتان اور گوادر سے کچھ دور گبدرمدان راہداری سے ملتی ہے جو اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے باعث بند ہوگئی ہے، اس بندش سے بلوچستان کے مختلف اضلاع متاثر ہونے لگے ہیں۔
تفتان بارڈر کراچی سے ہزار کلومیٹر جبکہ گبدرمدان کا فاصلہ 700 کلو میٹر ہے، بارڈر کے قریبی علاقے خصوصاً گوادر، پنجگور، مند وغیرہ میں روزمرہ ضرورت کا سامان جس میں پیٹرول، کھانے کا تیل، گھی، مسالے اور کنفیکشنری آئٹم بھی ایران ہی سے آتے ہیں۔
ایرانی پیٹرول سے ناصرف ٹرانسپورٹر اور عام شہری فائدہ اُٹھاتے ہیں بلکہ یہی پیٹرول ماہی گیر اپنی کشتیوں اور بوٹس میں بھی استعمال کرتے ہیں۔
مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں تقریباً 22 سے 24 لاکھ افراد کا گزر بسر ایرانی ڈیزل یا پیٹرول پر ہوتا ہے جس کی ترسیل مند سے حب چوکی تک کی جاتی ہے جبکہ گوادر شہر سمیت مختلف بارڈر کے علاقوں کی بجلی بھی ایران کے ذریعے آتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایران نہیں اسرائیلی حکومت نے خونریزی کا آغاز کیا، عباس عراقچی ایران اسرائیل جنگ میں امریکی شمولیت کا خدشہ، کیا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آجائے گا؟تفتان بارڈر کی بندش سے ملحقہ علاقوں میں اکثر پیٹرول پمپ بند ہیں اور جو کھلے ہوئے ہیں ان پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں، گوادر میں ایرانی پیٹرول 160 روپے سے 270 روپے فی لیٹر تک پہنچ چکا ہے۔
بین الاقوامی ادارے انٹرنیشل انسٹیٹوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈی کی رپورٹ کے مطابق پورے پاکستان کا 35 فیصد ڈیزل ایران سے آتا ہے۔
جنگ جاری رہی تو خدشہ ہے کہ بلوچستان میں توانائی کے ساتھ بنیادی سہولتوں کا بھی بحران پیدا ہو جائے گا اور اس کا اثر کراچی پر بھی پڑ سکتا ہے۔