جنگی جنون میں مبتلا بھارتی قیادت کو ایک بار پھر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، گلبر خان
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا کہ پاکستانی فضائیہ، بری افواج اور تمام سیکیورٹی اداروں نے بھارت کی اشتعال انگیزیوں کا بھرپور جواب دے کر دشمن کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان نہ صرف امن کا علمبردار ہے بلکہ اپنے دفاع کے لیے ہر لمحہ تیار بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر نے بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی اور رات کی تاریکی میں سویلینز پر بزدلانہ کارروائی کے رد عمل میں کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے کی جانے والی بزدلانہ جارحیت کا پاکستان کی بہادر افواج نے پوری طرح چوکس اور تیاری کے ساتھ مؤثر انداز میں جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فضائیہ، بری افواج اور تمام سیکیورٹی اداروں نے بھارت کی اشتعال انگیزیوں کا بھرپور جواب دے کر دشمن کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان نہ صرف امن کا علمبردار ہے بلکہ اپنے دفاع کے لیے ہر لمحہ تیار بھی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ ہم نے پہلے ہی عالمی برادری اور بھارت کو واضح کر دیا تھا کہ افواجِ پاکستان ہر قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں، اور آج اس کا عملی مظاہرہ پوری دنیا نے دیکھ لیا۔
انہوں نے کہا کہ رات کی تاریکی میں بھارت نے بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سول آبادی کو نشانہ بنایا، جس کا افواجِ پاکستان نے نہایت پیشہ ورانہ انداز میں جواب دیا۔ افواجِ پاکستان کی بھرپور جوابی کارروائی کے بعد بھارت نے پسپائی اختیار کرتے ہوئے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے اور جنگی جنون میں مبتلا بھارتی قیادت کو ایک بار پھر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام سمیت پورا پاکستان، افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ دشمن یہ جان لے کہ یہ ایک قوم ہے، ایک ریاست ہے، اور ایک آواز ہے۔ ہماری دعا، ہمارا حوصلہ، اور ہمارا اتحاد ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ افواجِ پاکستان کے لیے خصوصی دعا کریں اور ہر سطح پر اتحاد، نظم و ضبط اور قومی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھرپور جواب کہ پاکستان وزیر اعلی بھارت کی کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر
کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر مانی شنکر ائیر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان سے روابط توڑنے میں بھارت کا مفاد نہیں ہے بات چیت ہی واحد راستہ ہے،پرانی شکایات دہرانے اور دشمنی نبھانے سے امن کے امکانات ختم ہو جاتے ہیں، بات چیت بند رکھنے سے دہشت گردی نہیں رکی، خیرسگالی کے دروازے بند ہوئے، برتری کا زعم اور پاکستان کو کمتر سمجھنا خطرناک خودفریبی، سیاسی مقاصد کیلئے غصہ بھڑکانا قومی ہم آہنگی اور عالمی ساکھ کیلئے نقصان دہ، فوجی حکمرانوں کے ادوار بھارت کیلئے زیادہ قابلِ بھروسہ ،ایوب خان کا سندھ طاس معاہدہ، ضیاء الحق کا سیاچن فریم ورک اور مشرف کا چار نکاتی کشمیر پلا ن ، بھارت کا پاکستان پر عدم اعتماد جناح کی سیاسی فتح سے شروع ہوا، بھارت اس تاریخی شکست کو معاف نہیں کرپایا،ما نی شنکر کراچی میں بھارت کے قونصل جنرل رہ چکے ہیں۔ سابق وزیر مانی شنکر ایئر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں سوال اٹھایا کہ ہم امریکا پر اتنا بھروسہ کیوں کرتے ہیں اور پاکستان پر اتنا عدم اعتمادکیوں؟ انہوں نے لکھاکہ پاکستان سے رابطہ نہ رکھنا بھارت کے مفاد میں نہیں۔پاکستان سے مکمل دوری اور داخلی سیاسی فائدے کے لیے پاکستان کے خلاف غصہ بھڑکانا بھارت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس سے نہ صرف قومی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے بلکہ بین الاقوامی حمایت بھی کمزور پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پرانی شکایات اور موجودہ دشمنی کو برقرار رکھنے کے بجائے دوبارہ مکالمے کے دروازے کھولنے چائیں، کیونکہ یہی واحد پائیدار راستہ ہے۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا “آگے بڑھنے کا واحد درست راستہ پاکستان کے ساتھ غیر منقطع اور غیر قابلِ انقطاع مکالمہ ہے”۔یعنی بھارت اور پاکستان کے درمیان ایسی بات چیت جو ہر حال میں جاری رہے چاہے حالات خراب ہوں یا اختلافات ہوں، بات چیت بند نہ کی جائے۔یاد رہےمانی شنکر ایئر بھارتی خارجہ سروس میں 26 سال تک کام کر چکے ہیں، چار بار رکنِ پارلیمنٹ رہے، اور 2004 سے 2009 تک مرکزی کابینہ میں وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔اپنے مضمون میں انہوں نے زور دیا کہ بھارت کے پاس اب بھی پاکستان سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے کی کئی وجوہات موجود ہیں۔ایئر نے لکھا کہ پرانے زخموں کو بار بار کریدنے سے نہ کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ یہ عمل ہمیں امن اور خوشگوار ہمسائیگی کے نئے راستے تلاش کرنے دیتا ہے۔ پاکستان سے بات چیت بند رکھنے سے سرحد پار دہشت گردی میں کمی نہیں آئی۔ بات چیت نہ ہونے سے پاکستان کے عوام اور مختلف طبقوں میں بھارت کے لیے موجود خیرسگالی ضائع ہو جاتی ہے، جب کہ دشمن عناصر کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف زہر پھیلائیں۔بھارت کی یہ روش کسی کو متاثر نہیں کرتی کہ وہ اپنی شکایات کو بہانہ بنا کر غصے اور برتری کے رویّے میں مبتلا رہے۔ یہ بے معنی فخر کہ بھارت ایک ایسے ملک سے بہتر ہے جس کی آبادی آٹھ گنا کم اور معیشت دس گنا چھوٹی ہے، دراصل نقصان دہ ہے۔