خالدہ ضیاء کی بنگلہ دیش واپسی، ہزاروں کارکنان کا شاندار استقبال
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (BNP) کی سربراہ خالدہ ضیاء طویل علاج کے بعد وطن واپس پہنچ گئیں، جہاں ہزاروں کارکنان نے ان کا فقید المثال استقبال کیا۔
79 سالہ خالدہ ضیاء منگل کے روز ڈھاکہ پہنچی تو سڑکوں کے دونوں اطراف ان کے حمایتی پارٹی پرچم، تصاویر اور خیرمقدمی بینرز کے ساتھ موجود تھے۔ پارٹی ترجمان شائیرول کبیر کے مطابق وہ جنوری میں علاج کے لیے برطانیہ گئی تھیں اور اب واپس لوٹ آئی ہیں۔
خالدہ ضیاء کو 2018 میں کرپشن کے الزامات میں جیل بھیجا گیا تھا، تاہم اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والی عوامی تحریک کے بعد موجودہ حکمران شیخ حسینہ اقتدار سے معزول ہوئیں اور ملک چھوڑ کر بھارت چلی گئیں۔
BNP کے سیکرٹری جنرل میرزا فخرال اسلام عالمگیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: "یہ دن نہ صرف ہمارے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے اہم ہے، آج کی خوشیاں ہمارے عزم اور طاقت کی علامت ہیں۔"
نوبل انعام یافتہ محمد یونس، جو اس وقت عبوری حکومت کی قیادت کر رہے ہیں، کہہ چکے ہیں کہ ملک میں نئے انتخابات دسمبر 2025 یا جون 2026 تک ضرور کرائے جائیں گے۔
ادھر سابق وزیراعظم شیخ حسینہ اب بھی بھارت میں خود ساختہ جلاوطنی میں ہیں اور ان کے خلاف ڈھاکہ کی عدالت میں انسانیت کے خلاف جرائم کا وارنٹ گرفتاری جاری ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خالدہ ضیاء
پڑھیں:
غزہ کے بے گھر خاندان پناہ لینے کیلیے ہزاروں ڈالر ادا کرنے پر مجبور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (UNRWA) نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی بمباری اور جنگی حالات کے باعث غزہ شہر سے محفوظ مقام تک ہجرت کرنے والے ایک ہی خاندان کو اوسطاً 3 ہزار 180 ڈالر خرچ کرنا پڑ رہے ہیں، جس سے انسانی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ایندھن کی قلت، اقوام متحدہ کی پناہ گاہوں کے لیے سات ماہ سے جاری پابندی، عارضی رہائش کے لیے محدود اور گنجان مقامات اور دو برس سے جاری جنگ کے باعث گھریلو آمدنی کا خاتمہ یہ سب مشکلات بے گھر خاندانوں کے لیے کمر توڑ بن چکی ہیں۔
UNRWA کی جانب سے جاری ایک انفوگرافک کے مطابق ایک خاندان کو عارضی پناہ کے لیے اوسطاً ایک ہزار ڈالر ٹیکسی کرایہ، دو ہزار ڈالر خیمے کے لیے اور 180 ڈالر زمین کے ٹکڑے کے لیے درکار ہیں، جو مجموعی طور پر 3 ہزار 180 ڈالر بنتے ہیں۔
ادارے نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر امداد فراہم کرے تاکہ بے گھر خاندانوں کو بڑھتے ہوئے مالی اور انسانی دباؤ سے ریلیف مل سکے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کے نتیجے میں اب تک 65 ہزار 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ قحط کی وجہ سے کم از کم 440 فلسطینی، جن میں 147 بچے شامل ہیں، جاں بحق ہو چکے ہیں۔
واضح ر ہے کہ امریکا اور اسرائیل کی ملی بھگت سے غزہ میں بدترین ریاستی دہشت گردی جاری ہے۔ امداد کے نام پر دنیا کو گمراہ کیا جارہا ہے جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، اور مسلم حکمران صرف بیانات تک محدود ہیں۔