سوشل میڈیا صارفین نے کنگ خان کے میٹ گالا لُک کو جانی ڈیپ کی کاپی قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
بالی ووڈ کے سپر اسٹار شاہ رخ خان نے میٹ گالا 2025 میں پہلی بار شرکت کر کے دنیا بھر میں موجود اپنے مداحوں کی توجہ سمیٹ لی تاہم ان کا ڈیبیو لُک مداحوں کے دل جیتنے میں ناکام رہا۔
کنگ خان کے اس بین الاقوامی فیشن ایونٹ میں شرکت کی خبر آتے ہی مداحوں نے ان کے لک کا بے صبری سے انتظار شروع کر دیا تھا، خاص طور پر جب مشہور ڈیزائنر سبیاساچی کا نام ان کے ساتھ جوڑا گیا۔
شاہ رخ خان نے اس تقریب میں سیاہ رنگ کے لباس میں شرکت کی، جو بظاہر منفرد اور شاہانہ تھا تاہم ان کے لُک کو لے کر سوشل میڈیا پر ملے جلے ردعمل دیکھنے کو ملے۔ کچھ صارفین نے ان کے انداز کو سراہا، جبکہ دیگر کو یہ لباس توقعات سے کم محسوس ہوا۔
سوشل میڈیا پر تنقید کرنے والوں نے یہاں تک کہ ان کے لُک کا موازنہ ہالی ووڈ اداکار جانی ڈیپ سے بھی کیا اور کہا کہ یہ انداز جانی ڈیپ کی کاپی لگتا ہے جبکہ زیادہ متاثر کن بھی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ میٹ گالا 2025 میں ہزاروں دلوں پر راج کرنے والے بالی ووڈ اسٹار شاہ رخ خان کی موجودگی کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا، لیکن ان کے فیشن کا انتخاب مداحوں کو متاثر نہ کرسکا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
کیا آپ بھی سوشل میڈیا پر بغیر تصدیق کے پوسٹ شیئر کرتے ہیں؟ امام کعبہ نے خبردار کر دیا
مکہ مکرمہ: مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ یاسر الدوسری نے اپنے خطبہ جمعہ میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر شدید تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان کسی بھی خبر کو شیئر کرنے سے قبل اس کی تصدیق کریں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جھوٹے یا خریدے گئے اکاؤنٹس کے ذریعے جعلی فتوے اور من گھڑت بیانات معاشرے میں فساد اور علما کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں۔
شیخ الدوسری نے کہا کہ سوشل میڈیا پر شائع یا شیئر کی گئی ہر بات کا جواب روز قیامت اللہ کے حضور دینا ہوگا۔ انہوں نے ایسے اکاؤنٹس کو خطرناک قرار دیا جو دانستہ طور پر جھوٹ پھیلا کر معاشرتی انتشار پیدا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمارٹ فونز کا غلط استعمال اب لوگوں کو قریب لانے کے بجائے تنہائی، حسد اور ناشکری کو فروغ دے رہا ہے۔ سوشل میڈیا جعلی زندگیوں اور بے جا تقابل کا ذریعہ بن چکا ہے، جو روحانی و معاشرتی بیماریوں کو جنم دے رہا ہے۔
امام کعبہ نے جعلی فتوے اور علما کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کو اسلام دشمن مہم کا حصہ قرار دیا اور مسلمانوں کو محتاط رہنے کی تلقین کی۔