بھارتی فلموں پر پابندی عائد! جنگی حالات کے باعث این او سی کا اجرا بند
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
جنگی حالات کے پیش نظر بھارتی فلموں کو این او سی جاری کرنے کا عمل روک دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ کشیدہ جنگی صورتحال کے باعث پاکستانی حکام نے بھارتی فلموں کو این او سی (نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ) جاری کرنے کا عمل معطل کر دیا ہے۔ اس فیصلے کا اطلاق تمام بھارتی فلموں پر کیا گیا ہے، جس میں بالی ووڈ کے ساتھ ساتھ بھارتی پنجابی فلمیں بھی شامل ہیں۔
فی الحال کسی بھی بھارتی فلم کو پاکستان میں نمائش کے لیے منظوری نہیں دی جائے گی۔ بھارتی فلموں کے کئی این او سی کی درخواستیں مختلف سرکاری دفاتر میں زیر التوا ہیں، جن پر مزید کارروائی روک دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ یہ اقدام خطے میں جاری کشیدگی کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے تاکہ عوام کے جذبات کا احترام کیا جا سکے اور کسی ممکنہ عوامی ردعمل سے بچا جا سکے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی فلموں
پڑھیں:
سوڈان خانہ جنگی میں ہلاکتوں اور انسانی بحران میں اضافہ، اوچا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 اگست 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ سوڈان میں متحارب عسکری دھڑوں کے مابین لڑائی میں شدت آنے کے ساتھ شہریوں کی ہلاکتوں اور انسانی بحران میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ملک کی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور اس کی حریف ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان اپریل 2023 سے جاری لڑائی کے باعث ملک کو بڑے پیمانے پر تشدد، بھوک اور نقل مکانی کا سامنا ہے جس نے دنیا میں سب سے بڑے انسانی بحران کی شکل اختیار کر لی ہے۔
Tweet URLحالیہ دنوں ریاست شمالی ڈارفر میں جاری شدید لڑائی میں بڑے پیمانے پر انسانی نقصانات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
(جاری ہے)
یکم اور 2 اگست کو ریاستی دارالحکومت الفاشر میں ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ اس علاقے میں واقع زمزم پناہ گزین کیمپ میں ایک سال قبل قحط کی تصدیق ہوئی تھی۔الفاشر 'آر ایس ایف' کے محاصرے میں ہے جہاں سڑک کے ذریعے خوراک یا دیگر مدد پہنچانا ممکن نہیں رہا۔ ان حالات میں شدید بھوک نے جنم لیا ہے اور بڑے پیمانے پر قحط پھیلنے کا خطرہ ہے۔
الفاشر اور گردونواح میں گندم اور جوار جیسی بنیادی خوراک کی قیمتیں چار گنا بڑھ گئی ہیں اور بہت سے خاندانوں کے لیے انہیں خریدنا ممکن نہیں رہا۔ اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے بتایا ہے کہ اگرچہ محدود پیمانے پر نقد امداد کی فراہمی جاری ہے لیکن ضروریات کا حجم اس سے کہیں زیادہ ہے۔
ہیضے کی وباءڈارفر خطے میں ہیضہ پھیل رہا ہے جہاں اب تک 300 بچوں سمیت اس بیماری میں مبتلا 1,200 مریض سامنے آ چکے ہیں۔
طبی حکام نے بتایا ہے کہ جنوبی ڈارفر میں اواخر مئی کے بعد 1,100 افراد کے ہیضے میں مبتلا ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 64 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ طبی سازوسامان، پینے کے صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات کا فقدان امدادی اقدامات کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں پانچ سال سے کم عمر کے 640,000 بچوں کو تشدد، بیماریوں اور بھوک سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔
پیچیدہ بحرانریاست نیل ابیض کے علاقے الدمازین میں سیلاب کے باعث 100 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں جہاں الکرمہ پناہ گزین کیمپ میں کم از کم 200 خیمے تباہ ہونے کی اطلاع ہے۔ اس آفت نے جنگ سے جان بچا کر گھر بار چھوڑنے والے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
ریاست خرطوم میں بہت سے مقامات پر بچھی بارودی سرنگوں سے شہریوں کی جان کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
'اوچا' کی ڈائریکٹر برائے امدادی امور ایڈیم وسورنو نے رواں ہفتے سوڈان کا دورہ کر کے انسانی حالات کا جائزہ لیا ہے۔ ادارے نے کہا ہے کہ ملک میں جنگ سے تباہ حال لوگوں کے لیے بڑے پیمانے پر اور متواتر مدد فراہم کرنے اور اس معاملے میں عالمی برادری کے بھرپور تعاون کی ضرورت ہے۔