لندن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مئی 2025ء ) برطانیہ کے سابق وزیراعظم رشی سونک نے پاکستان پر بھارتی حملے کو منطقی قرار دے دیا۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کسی بھی قوم کو کسی دوسرے ملک کے زیر کنٹرول زمین سے اس کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کو قبول نہیں کرنا چاہیئے، بھارت دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچوں پر حملہ کرنے کا جواز رکھتا ہے، دہشت گردوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جاسکتی۔

ادھر برطانیہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کیلئے مدد کی پیشکش کردی، اس حوالے سے برطانیہ کے سیکرٹری تجارت جوناتھن رینالڈز نے کہا کہ برطانوی کابینہ کے رکن ڈیوڈ لیمی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوشش میں دونوں ممالک سے رابطہ کیا ہے کیوں کہ صورتحال بہت تشویشناک ہے، ہمارا پیغام ہے کہ ہم دونوں ملکوں کے دوست اور پارٹنر ہیں، ہم دونوں ملکوں کی مدد کے لیے تیار ہیں، بھارت اور پاکستان دونوں کا خطے کے استحکام، مذاکرات اور کشیدگی کم کرنے میں ایک بڑا کردار ہے، اس معاملے میں ہم جو مدد فراہم کر سکتے ہیں ہم اس کے لیے تیار ہیں۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ عالمی برادری نے بھارتی جارحیت کو افسوسناک قرار دیا، دونوں ممالک تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے، اقوام متحدہ نے جنگ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان موجودہ صورتحال تشویشناک ہے، تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں ممالک زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے کاردعمل سامنے آیا، انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے یہ شرمناک حرکت ہے ہم نے پاکستان کے خلاف بھارت کے حملے بارے سنا ہے۔

اسی طرح چین نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر ہونے والے حملے پر ردعمل دیتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دے دیا، ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان ایک دوسرے کے ہمسایہ تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، بھارت اور پاکستان دونوں چین کے بھی ہمسایہ ہیں، چین ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے، فریقین ان اقدامات سے گریزکریں جو صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور ایسے اقدامات سے گریز کریں جو علاقائی یا عالمی امن کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں، یو اے ای ہمیشہ سے خطے میں امن و استحکام کا داعی رہا ہے اور موجودہ صورتحال میں بھی ہر ممکن کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے، موجودہ صورتحال حساس نوعیت کی ہے اور اس کا واحد پائیدار حل سفارتکاری اور بات چیت سے ہی ممکن ہے، پاکستان اور بھارت کو چاہیئے کہ وہ تنازع کو مزید بڑھانے کے بجائے امن کی راہ اختیار کریں تاکہ خطے میں استحکام قائم رہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت اور پاکستان پاکستان اور بھارت دونوں ممالک نے پاکستان کے درمیان نے کہا کہ بھارت کے کرنے کی

پڑھیں:

امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ، خطے میں نئی صف بندی کا آغاز

امریکا اور بھارت نے 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ امریکی وزیرِ دفاع پِیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور معلومات کے اشتراک کو مزید مضبوط بنائے گا۔

ہیگسیتھ کے مطابق، یہ فریم ورک علاقائی استحکام اور مشترکہ سلامتی کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر کہا: “ہمارے دفاعی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔”

بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ یہ ملاقات آسیان دفاعی وزرائے اجلاس پلس کے موقع پر کوالالمپور میں ہوئی۔ معاہدے پر دستخط کے بعد امریکی وزیرِ دفاع نے بھارت کے ساتھ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ تعلقات دنیا کے سب سے اہم شراکت داریوں میں سے ایک ہیں۔”

ہیگسیتھ نے اس معاہدے کو “مہتواکانکشی اور تاریخی” قرار دیا اور کہا کہ یہ دونوں افواج کے درمیان مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے حال ہی میں بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کی تھی۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات اور خطے کی سلامتی پر گفتگو کی۔

I just met with @rajnathsingh to sign a 10-year U.S.-India Defense Framework.

This advances our defense partnership, a cornerstone for regional stability and deterrence.

We're enhancing our coordination, info sharing, and tech cooperation. Our defense ties have never been… pic.twitter.com/hPmkZdMDv2

— Secretary of War Pete Hegseth (@SecWar) October 31, 2025

یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی گئی تھی، جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد تجارتی محصولات عائد کیے تھے اور نئی دہلی پر روس سے تیل خریدنے کے الزامات لگائے تھے۔

امریکا نے گزشتہ ماہ H-1B ویزا پر ایک وقتی 100,000 ڈالر فیس بھی عائد کی تھی، جس سے بڑی تعداد میں بھارتی متاثر ہوئے۔

 

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش
  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • بھارت پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے دہشتگردوں کے بیانیہ کو فروغ دینے میں مصروف
  • سی ٹی ڈی کا مختلف شہروں سے 18 دہشتگرد گرفتار کرنے کا دعویٰ
  • برطانیہ اور قطر کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط
  • امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ، خطے میں نئی صف بندی کا آغاز
  • امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط
  • قطر اور برطانیہ کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط