انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
کراچی:
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی ماحول، بعض پروازوں کی بندش، فضائی آمدورفت میں خلل سے دیگر غیرملکی کرنسیوں کے عوض ڈالر کی درآمد متاثر ہونے جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں بدھ کو بھی روپے کی نسبت ڈالر تگڑا رہا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر اگرچہ 9 پیسے کی کمی سے 281روپے 28پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے اور طلب کے مطابق سپلائی نہ ہونے سے یہ رجحان جاری نہ رہ سکا۔
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر مزید 10پیسے کے اضافے سے 281روپے 47پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی طلب برقرار رہنے سے ڈالر کی قدر صرف ایک پیسے کے اضافے سے 283روپے 13پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک-بھارت کشیدگی اور جنگی ماحول برقرار رہنے سے روایتی درآمدات کے علاوہ دیگر غیر روایتی ضروری شعبوں کی درآمدات کے لیے ذرمبادلہ درکار ہوگا، جس سے روپے کی قدر پر دباؤ بڑھنے کے خدشات ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈالر کی قدر
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر 1 لاکھ 58 ہزار پوائنٹس کی حد بحال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں آج کاروبار کے آغاز پر تیزی دیکھی گئی اور ہنڈریڈ انڈیکس دوبارہ 1 لاکھ 58 ہزار پوائنٹس کی سطح پر بحال ہو گیا۔
پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے تیسرے روز تیزی کا رجحان رہا اور ٹریڈنگ کے آغاز پر ہی 100 انڈیکس 158 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر گیا۔ مارکیٹ 858 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 158804 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں آج بھی اتار چڑھاؤ کا امکان ہے، گزشتہ روز کاروباری سیشن 390 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 157945 پوائنٹس پر بند ہوا تھا، جبکہ مارکیٹ میں 58 ارب 68 کروڑ روپے مالیت کے ایک ارب 52 کروڑ شیئرز کی خرید و فروخت ہوئی۔
دوسری جانب گزشتہ روز کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں معمولی کمی دیکھی گئی تھی۔ انٹر بینک میں امریکی ڈالر 3 پیسے کمی کے بعد 281 روپے 42 پیسے پر بند ہوا، جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 5 پیسے سستا ہوکر 282 روپے 45 پیسے پر آگیا۔
کرنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں روپے کی قدر کا براہ راست انحصار زرمبادلہ کے ذخائر اور بیرونی ادائیگیوں پر ہوگا۔ اسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ حکومت روپے کو مصنوعی سہارا دینے کے بجائے مارکیٹ کے حقیقی تقاضوں کے مطابق شرح تبادلہ آگے بڑھا رہی ہے۔