الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں محمد عبدالسلام کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ معاہدے میں صرف یمن پر جارحیت روکنے کے بدلے میں اس کے بحری جہازوں کو نشانہ نہ بنانا شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے پولیٹیکل بیورو چیف "محمد البخیتی" نے روسی خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ فوجی آپریشن روکنے کے معاہدے میں مقبوضہ فلسطین جانے والے بحری جہاز شامل نہیں۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ صیہونی بحری جہازوں کے علاوہ باقی سب بحیرہ احمر، بحیرہ عرب اور باب المندب سے آزادانہ طور پر گزر سکتے ہیں۔ محمد البخیتی نے مزید کہا کہ یمن پر جارحیت کی وجہ سے واشنگٹن کو بھاری مالی و عسکری نقصان اٹھانا پڑا۔ دوسری جانب گزشتہ شب انصار الله کے ترجمان "محمد عبد السلام" نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ کے ساتھ معاہدے میں صرف یمن پر جارحیت روکنے کے بدلے میں اس کے بحری جہازوں کو نشانہ نہ بنانا شامل ہے۔ اس معاہدے کا صیہونی دشمن کے خلاف یمنی مسلح افواج کی کارروائیوں سے کوئی تعلق نہیں۔

محمد عبد السلام نے کہا کہ یمنی عوام کی جانب سے غزہ کی عوام کی حمایت بہتر طور پر آگے بڑھے گی کیونکہ صنعاء پر امریکی حملے، اسرائیل کی حمایت میں انجام دئیے گئے تھے اور اس ابتدائی سمجھوتے میں امریکیوں کا غزہ کی حمایت میں ہمارے موقف سے کوئی تعلق نہیں۔ لہٰذا اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ یمن، غزہ کی مدد سے پیچھے ہٹ جائے گا۔ یہ منظرنامہ ایسے صورت حال میں سامنے آیا جب امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے منگل کو کینیڈا کے وزیراعظم سے ملاقات میں اچانک بیان دیا کہ حوثی جنگ نہیں چاہتے اسلئے یمن پر امریکی بمباری رُک جائے گی۔ ڈونلڈ ٹرامپ نے دعویٰ کیا کہ انصار الله نے ہماری حکومت سے کہا ہے کہ وہ مزید جنگ نہیں چاہتے اور بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر اپنے حملے بھی بند کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس رائے کا احترام کرتے ہوئے یمن پر اپنی بمباری بند کر دیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بحری جہازوں انصار الله کہا کہ

پڑھیں:

پاک بھارت جنگ کے دوران آٹھ طیارے مار گرائے گئے، امریکی صدر ٹرمپ کا دعویٰ

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاک بھارت جنگ کے دوران آٹھ طیارے مار گرائے گئے تھے۔ 

امریکی صدر نے دنیا بھر میں اپنے تجارتی اور سفارتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھارت و پاکستان کے درمیان جاری تنازعے کو ختم کرنے میں کامیاب رہے۔

ایک بزنس فورم میں انہوں نے بتایا کہ ان کے ہاتھ میں ایک معاہدے کی دستاویز تھی، جب انہیں خبریں موصول ہوئیں کہ “سات یا آٹھ طیارے مار گرائے گئے”۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس معاہدے کو اس لیے رک گئے کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ اس دوران دونوں پڑوسی ملک جنگ کی راہ اختیار کریں۔

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ان کے دباؤ کے نتیجے میں دونوں ممالک نے امن کی راہ اختیار کی۔

تاہم، بھارت نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ تنازعے پر کوئی تیسرے فریق کا کردار نہیں تھا۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت جنگ کے دوران آٹھ طیارے مار گرائے گئے، امریکی صدر ٹرمپ کا دعویٰ
  • افراط زر بڑھا، افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر: وزیر خزانہ
  • اجتماع عام نظام کی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا ‘ ساجدہ تنویر
  • جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئے حالات کو معمول پر لانا ہوگا، عارف محمد خان
  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
  • حکومت کو آئی پی پیز معاہد وں کی منسوخی ، نظرثانی سے 3600ارب روپے کی بچت 
  • جرمانہ ادا کرنے سے جرم ختم نہیں ہوجاتا،جسٹس شفیع
  • تعریفیں اور معاہدے
  • آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے کتنے ارب روپے کی بچت ہوئی؟
  • غزہ پر اسرائیلی حملے فوری بند کیے جائیں، حماس کنٹرول فلسطینی کمیٹی کے سپرد کرنے کو تیار ہے، ترک وزیرِ خارجہ