اسلام آباد (ویب ڈیسک)لیفٹیننٹ جنرل (ر)عامر ریاض نے کہا ہے کہ پاکستان کو صرف نفسیاتی نہیں بلکہ اخلاقی ،قانونی ، سفارتی اور ملٹری برتری بھی حاصل ہے ،  آئندہ کچھ گھنٹوں یا دنوں میں ردعمل دیکھیں گے اور موثر جواب دیا جائے گا، بھارتی طیارے اپنی حدود میں رہے، پاکستان ایئرفورس نے انہیں ایک چانس بھی دیا اوردشمن کے "ویپن ریلیز" کرنےتک کوئی ردعمل نہیں دیا۔
بھارتی حملوں کے بعد نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عامر ریاض نے کہا کہ اگر معاملات کو شروع سے دیکھیں تو بھارت نے پہلے خود فالس فلیگ آپریشن کروایا اور پھر سندھ طاس معاہدہ ختم کردیا، اپنے بیانیہ کو دنیا میں بیچنے کی کوشش کی لیکن نہیں بکا، اب جنوبی ایشیا اور خود اپنی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈال دیا ہے ، رات کو جو ہوا، وہ سب نے دیکھا۔
انہوں نے بتایاکہ بھارتی طیارے اپنے علاقے میں ہی موجود تھے لیکن پاکستان ایئرفورس نے ایک موقع دیا اور  انتظار کیا کہ ہتھیار استعمال تک ہم کچھ نہیں کہیں گے، جب ویپن ریلیز کیے تو پھر پاکستان ایئرفورس نے ردعمل دیا جس کے اب شواہد موجود ہیں۔
سابق فوجی افسر کا مزید کہناتھاکہ بات یہیں اب ختم نہیں ہوتی، بھارت نے معصوم لوگوں کو ہدف بنایاجن میں بچے اور عورتیں بھی ہیں، ایل اوسی پر بھی کچھ شہری شہید ہوئے ہیں، اب ملٹری اور سیاسی قیادت نےفیصلہ کرلیا ہے کہ اس کا جواب دیاجائے گا۔ان کاکہناتھاکہ" جواب آنے والے کچھ گھنٹوں دنوں میں دیاجائے گااور کہاں دیاجائے گا ، کیسے دیا جائے اور کتنی مقدار میں دیاجائے گا، اب وہ ملٹری کمانڈرز کی چوائس ہے ، آئندہ دنوں میں ردعمل دیکھیں گے اور یہ افیکٹو رسپانس ہوگا"۔
کیا بھارت کو اس طرح ردعمل کا اندازہ تھا؟کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کو اندازہ نہیں تھا تو عجیب تھا، دفاعی تجزیہ نگار بتا رہے تھے کہ لوگ تیار ہیں ، جواب آئے گا اور پھر آیا، کوئی شک رہ گیا تو وہ اب کلیئر ہوچکا ہوگا، ان کو معلوم تھا کہ پاکستان جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، قوم متحداور پاک فوج کے پیچھے کھڑے گا، ابھی بھی کچھ سمجھدار لوگ ہوں گے جواس معاملے کو مینیج کرنے کی کوشش کریں گے، ورنہ معاملہ بہت دور جا سکتا ہے جو بہت ہی خطرناک ہوسکتا ہے ۔ 
ڈی جی آئی ایس پی آر کے جارحانہ اقدامات کاجواب دینے سے متعلق سوال پر عامر ریاض نے بتایا کہ جنگ ایک شروع کرتا ہے اور ختم دونوں کرتے ہیں،اب بھارتی ردعمل دیکھیں، ایل او سی پر رات سے فائرنگ شرو ع ہوئی ہے اور ملٹری نارمز میں  اگر کوئی سفید جھنڈا دکھادیے تو پھر آپ سیز فائر کردیتے ہیں۔

 سونے سمیت قیمتی دھاتوں کی درآمد و برآمد پر 60 دن کیلئے پابند

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: پاکستان ایئرفورس نے ردعمل دیکھیں دیاجائے گا عامر ریاض

پڑھیں:

ایران امریکی حملوں کا کیا جواب دے سکتا ہے؟ 3 ممکنہ منظرنامے

امریکا کی جانب سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر فضائی حملوں کے بعد ایران کی ممکنہ جوابی کارروائیوں کے حوالے سے تہران میں قائم سینٹر فار مڈل ایسٹ اسٹریٹجک اسٹڈیز کے سینیئر ریسرچ فیلو عباس اصلانی نے 3 اہم منظرناموں کی نشاندہی کی ہے:

01: محدود ردعمل

عباس اصلانی کے مطابق اگر حملے کے نتیجے میں نقصان محدود رہا، تو ایران ابتدائی طور پر ایک محدود اور نپی تلی فوجی یا سفارتی کارروائی کے ذریعے ردعمل دے سکتا ہے۔

یہ ردعمل نقصان کے پیمانے پر منحصر ہوگا، لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ حملہ صرف ایٹمی تنصیبات پر نہیں، بلکہ امریکا کی براہِ راست جنگ میں شمولیت ہے۔ ایران پہلے ہی خبردار کر چکا تھا کہ اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ’اب 2 ہی راستے ہیں امن یا شدید تباہی‘، ٹرمپ نے ایران پر حملوں کے بعد قوم سے خطاب میں کیا کچھ کہا؟

02: مکمل جنگ، ہمہ گیر محاذ آرائی

دوسرا اور زیادہ خطرناک منظرنامہ، مکمل جنگ کا ہو سکتا ہے۔ ایران اس حملے کے جواب میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کو براہِ راست نشانہ بنا سکتا ہے، جس میں اسرائیل کی جوہری تنصیبات بھی شامل ہوسکتی ہیں۔ ایران کے اتحادی ممالک اور ملیشیاز بھی اس جنگ میں شریک ہوسکتے ہیں، جس سے خطہ مکمل جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔

03: ملا جلا یا ’ہائبرڈ ردعمل‘

تیسرا اور ممکنہ طور پر سب سے زیادہ عملی اور اسٹریٹجک ردعمل ایک ہائبرڈ حکمت عملی ہوسکتی ہے۔ ایران خلیج فارس میں واقع اسٹریٹجک راستہ ’آبنائے ہرمز‘ کو بند کرنے کا آپشن استعمال کرسکتا ہے، جس سے عالمی توانائی کی رسد متاثر ہو گی۔ یہ دباؤ ڈالنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔

یہ تینوں منظرنامے ایک دوسرے سے مکمل مختلف ہیں، لیکن اصلانی کے مطابق ایران کا جواب صرف جنگی ردعمل نہیں ہوگا، بلکہ اس میں معاشی، تزویراتی اور علاقائی سطح پر اثر ڈالنے والی حکمت عملی بھی شامل ہوسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آبنائے ہرمز اسرائیل امریکا ایران جوابی کارروائی جوہری حملہ

متعلقہ مضامین

  • جہاد کا اعلان صرف ریاست کرسکتی ہے، کسی فرد یا گروہ کو یہ اختیار حاصل نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاک فوج جدید جنگی حکمت عملی کے تحت دشمن کو بھرپور جواب دے رہی ہے، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف
  • ایران امریکی حملوں کا کیا جواب دے سکتا ہے؟ 3 ممکنہ منظرنامے
  • ریاض: مجلس پاکستان کے زیر اہتمام عید ملن پارٹی کا انعقاد
  • حج آپریشن کی تیاری ابھی سے شروع کی جائے، غفلت برداشت نہیں ہوگی، وزیراعظم کی ہدایت
  • چیئرمین واپڈا جنرل (ر)سجاد غنی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
  • چیئرمین واپڈا جنرل (ر) سجاد غنی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
  • چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی نے استعفیٰ دیدیا
  • اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو زیادہ خطرناک ردعمل آئے گا، ایران 
  • ملینیم مال اور عامر الیکٹرونکس مارکیٹ کے متاثرہ دکانداروں کی داد راسی کی جائے،منعم ظفر خان