اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کمیشن کے چیئرمین کی تعیناتی چار ہفتے میں کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جبری گمشدہ افراد بازیابی کمیشن کے چیئرمین کی تعیناتی چار ہفتے میں کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتہ شہری عمر عبداللہ کی بازیابی سے متعلق انکی اہلیہ کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے چیئرمین کی تعیناتی کے بعد درخواست گزار کی امدادی رقم کی کمیٹی سے منظوری کا عمل دو ہفتے میں مکمل کرنے کی بھی ہدایت کردی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں بتایا کہ درخواست گزار کیلئے امدادی رقم کی منظوری دی جا چکی ہے، نئے چیئرمین تعینات ہونگے تو ہم امدای رقم پر کارروائی آگے بڑھا سکیں گے، جبری گمشدہ افراد بازیابی کمیشن کے چیئرمین امدادی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ چیئرمین کمیشن کی تعیناتی کا پراسیس کس مرحلے میں ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ کا کہنا تھا کہ چھ ہفتے کا وقت دیدیں، تعیناتی ہو جائے گی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ہدایت دی کہ آئندہ سماعت پر پھر چیئرمین کمیشن کی تعیناتی اور کمیٹی کی منظوری کے بعد چیک لے کر آئیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتہ عمر عبداللہ کے بیٹے کو اپنے پاس بلا کر کرسی پر بٹھا لیا، انہوں نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ اس بچے نے اپنے والد کو دیکھا تک نہیں اور کچھ بتایا بھی نہیں جا رہا۔
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ عدالت نے آرڈر کیا تھا کہ مسنگ پرسن سے متعلق کوئی بھی انفارمیشن ہو عدالت سے شیئر کریں، مجھے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کمیٹی کے نمائندوں سے ان کیمرہ بریفنگ چاہیے۔
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ ریاست کو بتانا ہو گا کہ اس مسئلے سے نمٹا کیسے جائے، اس فیملی کو معاوضہ مل جانا مسئلے کا حل نہیں، جنگ چل رہی ہے ریاست کے اپنے بہت سے مسائل ہیں لیکن پھر بھی یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ چیزیں شیئر کی جا سکتی ہیں اور کچھ یقینی طور پر شیئر نہیں بھی ہو سکتیں، میری رائے کے مطابق پچھلے جبری گمشدگی کمیشن نے کوئی کام نہیں کیا۔
فاضل جج نے کہا کہ اس بچے سے میں نے چند سوالات کیے اس نے سب کے جواب دیے ہیں، انہی بچوں نے آگے اس ملک کو سنبھالنا ہے، شاید اللہ تعالیٰ چیزوں کا کوئی بہتر راستہ نکال دے، ڈیٹا اور چیزیں شیئر کرینگے تو پھر ہی پتہ چلے گا، یہ کیس اس ہائیکورٹ میں پچھلے آٹھ نو سال سے زیرالتواء ہے، عدالت نے کیس کی سماعت 24 جون تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی تعیناتی نے کہا کہ کیانی نے عدالت نے
پڑھیں:
پی ٹی آئی ارکان کو آزاد قرار دینے کیخلاف گنڈاپور کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب
ویب ڈیسک: پی ٹی آئی ارکان کو آزاد قرار دینے کے خلاف علی امین گنڈاپور کی درخواست پر عدالت نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے پی ٹی آئی ارکان کو آزاد قرار دینے اور مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان سے حلف لینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فرخ جمشید نے کی۔
دورانِ سماعت عدالت نے اسپیکر صوبائی اسمبلی سے مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف لینے کا شیڈول طلب کرلیا۔
ٹی ٹونٹی سیریز ؛پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ڈبلن میں بھرپور پریکٹس
ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی ممبران کو آزاد قرار دینے کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے گورنر ہاؤس میں حلف کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ حلف کے حوالے سے جو درخواستیں ہیں، یہ قابل سماعت نہیں ہیں۔
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ آپ اس حوالے سے جواب جمع کرائیں کہ یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل آپ کو حلف پر اعتراض ہے، تو اسپیکر صوبائی اسمبلی کب ان سے حلف لے رہے ہیں؟۔ آپ اسپیکر سے شیڈول لے آئیں کہ کب وہ ارکان سے حلف لیں گے؟۔
تحریک انصاف نے اسلام آباد میں احتجاج اور جلسہ منسوخ کردیا
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میری استدعا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو آزاد قرار دینے کے خلاف جو درخواست ہے اس پر پہلے فیصلہ ہو۔ ان تمام درخواستوں کو ایک ساتھ سنا جائے، جس پر جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ اس کو ہم دیکھیں گے کہ ایک ساتھ سننا ہے یا نہیں۔ اس میں اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس ہوا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل سے اجازت لے کر عدالت کو آگاہ کروں گا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اٹارنی جنرل سے اجازت لیں کہ اس کیس میں دلائل دیں گے۔
راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی
بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ آپ اسپیکر سے شیڈول لے آئیں کہ وہ کب مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان سے حلف لیں گے۔ بعد ازاں عدالت نے الیکشن کمیشن سے بھی جواب طلب کرلیا۔
Ansa Awais Content Writer