Islam Times:
2025-09-20@17:51:09 GMT

مغربی و عربی ممالک حماس کے خلاف سرگرم

اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT

مغربی و عربی ممالک حماس کے خلاف سرگرم

اسلام ٹائمز: ‏اگرچہ بظاہر یہ مشترکہ اعلامیہ دو ریاستی حل اور غزہ کی تعمیر نو کے لیے کوشش معلوم ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ ایک پیچیدہ سیاسی چال لگتی ہے۔ اس اعلامیے میں حماس کو غیر مسلح کرنا ایک پیشگی شرط قرار دیکر فلسطینی مزاحمت کو ہتھیاروں سے محروم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، بغیر اسکے کہ اسرائیلی قبضے کے خاتمے یا فلسطینی خود مختاری کی ضمانت دی جائے۔ درحقیقت، یہ وہ منصوبہ ہے، جسے باہر کی طاقتیں خطے پر مسلط کرنا چاہتی ہیں؛ ایک ایسا منصوبہ جو فلسطین کو ایک کمزور اور انحصار پذیر خطہ بنا سکتا ہے، نہ کہ ایک آزاد ریاست۔ ‏فلسطینی قوم کے تاریخی تجربات نے ثابت کیا ہے کہ بین الاقوامی وعدے صرف اس وقت پورے ہوتے ہیں، جب مزاحمت کا دباؤ ہو۔ تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان

غزہ ایک طرف نسل کشی کا شکار ہے۔ لوگوں کو بھوک اور پیاس کے ذریعے قتل کیا جا رہا ہے۔ سب کچھ تباہ کر دیا گیا ہے۔ مغربی ممالک کی حکومتیں ہوں یا عرب ممالک کی حکومتیں، سب کے سب غزہ میں ہونے والی اس بھیانک نسل کشی پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ کوئی بھی حکومت عملی اقدامات کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے حالات میں عرب و یورپ کی حکومتوں کی منافقت اور دوہرا معیار بھی واضح ہو رہا ہے کہ جہاں ایک طرف غزہ میں ہونے والے ہولناک جرائم پر خاموش ہیں، وہاں ساتھ ساتھ غزہ ہی کے خلاف سازشوں میں بھی پیش پیش ہیں۔ حالیہ دنوں فلسطینی مزاحمت حماس اور غاصب صہیونی حکومت اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد عرب اور مغربی حکومتیں تیزی کے ساتھ حماس اور غزہ کے خلاف سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں۔

غاصب صہیونی حکومت اسرائیل کو یہ بات سمجھ آچکی ہے کہ وہ طاقت کے زور پر حماس سے اپنے قیدیوں کو واپس نہیں لے سکتی اور نہ ہی جنگ میں حماس کو ختم اور غزہ کو خالی کرسکیں گے، تاہم اب عرب ممالک کی حکومتوں کو یورپی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایک نئے انداز سے یہ ٹاسک مکمل کرنے کا کہا گیا ہے۔ عرب حکمران جو پہلے ہی غزہ کے لئے کچھ مدد کرنے سے قاصر ہیں، اب یورپ اور امریکہ کی خوشنودی کی خاطر غزہ کے مظلوم لوگوں کی پیٹھ پر خنجر گھونپنے کے لئے تیار ہوچکے ہیں۔ یقیناً صیہونی مسلم عرب حکومتوں سے اور کیا توقع کی جا سکتی ہے۔؟ اس وقت مغربی ممالک اور عرب ممالک حماس کو غیر مسلح کرنے کے لئے سرگرم ہو چکے ہیں۔

‏حال ہی میں مغربی اور عرب ممالک جن میں قطر، سعودی عرب، مصر، فرانس، برطانیہ، یورپی یونین اور عرب لیگ نے اقوام متحدہ میں ایک مشترکہ بیانیہ جاری کیا ہے، جس میں فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ پر اس کی حکمرانی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ‏بیانیے کی سات صفحات پر مشتمل تفصیل کو 17 ممالک اور متعدد بین الاقوامی اداروں نے حمایت فراہم کی۔ ‏بیانیے میں 7 اکتوبر 2023ء کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ حماس اپنی حکمرانی ختم کرے اور اپنے ہتھیار فلسطینی خود مختار اتھارٹی کو بین الاقوامی نگرانی اور تعاون کے تحت سونپ دے، تاکہ ایک خود مختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار ہو۔

‏بیانیے میں یہ وعدہ بھی شامل ہے کہ غزہ کی تعمیر نو میں عالمی سطح پر بھرپور تعاون کیا جائے گا اور جلد ہی اس مقصد کے لیے قاہرہ میں تعمیر نو کانفرنس منعقد ہوگی۔ اس مقصد کے لیے ایک عالمی ٹرسٹ فنڈ کے قیام کا اعلان بھی کیا گیا۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی اونروا کے کردار کو تسلیم کیا گیا اور فلسطینی خود مختار اتھارٹی میں اصلاحات کے منصوبے کی بھی حمایت کی گئی۔ ‏فرانس کے وزیر خارجہ ژان نوئل بارو، جنہوں نے اس کانفرنس کی صدارت سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ طور پر کی، نے اس اعلامیے کو "تاریخی اور بے مثال" قرار دیا۔ ‏ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار عرب ممالک نے نہ صرف حماس اور 7 اکتوبر کے واقعات کی مذمت کی ہے بلکہ اس کے غیر مسلح ہونے اور فلسطینی حکومتی ڈھانچے سے باہر کیے جانے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

‏اگرچہ بظاہر یہ مشترکہ اعلامیہ دو ریاستی حل اور غزہ کی تعمیر نو کے لیے کوشش معلوم ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ ایک پیچیدہ سیاسی چال لگتی ہے۔ اس اعلامیے میں حماس کو غیر مسلح کرنا ایک پیشگی شرط قرار دے کر فلسطینی مزاحمت کو ہتھیاروں سے محروم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، بغیر اس کے کہ اسرائیلی قبضے کے خاتمے یا فلسطینی خود مختاری کی ضمانت دی جائے۔ درحقیقت، یہ وہ منصوبہ ہے، جسے باہر کی طاقتیں خطے پر مسلط کرنا چاہتی ہیں؛ ایک ایسا منصوبہ جو فلسطین کو ایک کمزور اور انحصار پذیر خطہ بنا سکتا ہے، نہ کہ ایک آزاد ریاست۔ ‏فلسطینی قوم کے تاریخی تجربات نے ثابت کیا ہے کہ بین الاقوامی وعدے صرف اس وقت پورے ہوتے ہیں، جب مزاحمت کا دباؤ ہو۔

اگر حماس کو غیر مسلح کر دیا گیا اور غزہ میں مزاحمت کمزور ہوگئی، تو اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ اسرائیل اور اس کے حمایتی اپنی بات پر قائم رہیں گے، بلکہ زیادہ امکان یہ ہے کہ اسرائیل ان ہی ممالک کی رضامندی سے مذاکرات کی میز چھوڑ دے اور ایک بار پھر سازش شروع کر دے۔ ‏اس اعلامیے کا حماس کو فلسطینی سیاسی نظام سے نکالنے پر زور دینا، جبکہ وہ فلسطینی معاشرے اور مزاحمت کا ایک حصہ ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان ممالک کا مقصد حقیقی امن نہیں بلکہ فلسطینی سیاسی منظرنامے کو مغربی مفادات اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بنیاد پر دوبارہ ترتیب دینا ہے۔ ‏صیہونی مسلم خلیجی ریاستوں سے اس کے علاوہ اور کیا توقع رکھی جاسکتی ہے۔؟

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حماس کو غیر مسلح کر فلسطینی مزاحمت بین الاقوامی فلسطینی خود کہ اسرائیل اس اعلامیے عرب ممالک کے خاتمے ممالک کی کے ساتھ اور غزہ گیا ہے کیا ہے کے لیے

پڑھیں:

پاک سعودی دفاعی معاہدے کا دائرہ کا ردوسرے ممالک تک بڑھے گا؛ خواجہ آصف

ویب ڈیسک : وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک سعودی دفاعی معاہدے کا دائرہ کا ردوسرے ممالک تک بڑھے گا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نےعرب میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدے کا دائرہ کاردوسرے ممالک تک بڑھےگا، اس دفاعی معاہدے کی کوئی ذیلی یا خفیہ شرائط نہیں ہیں، ایک کے خلاف جارحیت دوسرے کے خلاف جارحیت تصور کی جائے گی۔

مزید کہا سکیورٹی کے لیےیہ ممالک میلوں دور کسی دوسرے ملک پر انحصار نہیں کرسکتے، وہ کسی خود مختار ملک کی جانب دیکھیں گے جو انھیں تحفظ دینے کی صلاحیت اور اہلیت رکھتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نیوکلئیر جنگوں سےمحفوظ ہے، اُمید کرتا ہوں آئندہ بھی ایسا کچھ نہیں ہو گا۔

پولیس کی کارروائیاں، 3 منشیات فروش گرفتار

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل حماس جنگ: امریکی عوام کا اسرائیل سے فاصلہ، فلسطینی ریاست کی حمایت بڑھنے لگی
  • مغربی کنارے میں فلسطینی نوجوانوں اور صیہونی قابض فوج کے درمیان مسلح تصادم
  • پرتگال سمیت 10 ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے کو تیار
  • ایک اور ہجرت پر موت کو ترجیح
  • سعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پایا، اس میں کئی ماہ لگے، اسحق ڈار
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کا دائرہ کا ردوسرے ممالک تک بڑھے گا؛ خواجہ آصف
  • امریکا میں پاکستانی سفیر ملکی ٹیکسٹائل برآمدات کو فروغ دینے کیلئے سرگرم
  • امریکا نے غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو کر دی، پاکستان اور حماس کا شدید ردعمل
  • افغانستان سے سرگرم دہشت گرد گروہ سب سے بڑا خطرہ، پاکستان
  • سعود ی عرب کی جانب سے اٹلی میں عربی لینگویج فیئر کا انعقاد