امریکا میں پہلی بار دل کے مریضوں کے لیے جدید اسٹینٹ کا استعمال
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
امریکی ریاست اوہائیو میں واقع ریورسائیڈ میتھوڈسٹ اسپتال نے ایک اہم سنگِ میل عبور کیا ہے، جہاں پہلی بار دل کے مریضوں کے لیے جدید اسٹینٹ (Stent) کا کامیاب استعمال کیا گیا ہے۔
یہ اسٹینٹ نئی ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جسے کم انویسیو (minimally invasive) طریقے سے دل کی شریانوں میں نصب کیا جاتا ہے۔
یہ اسٹینٹ زیادہ لچکدار، دیرپا اور محفوظ ہے، اور خون کی روانی کو بہتر بنانے میں زیادہ مؤثر سمجھا جاتا ہے۔
اس اقدام سے دل کی بیماریوں کے علاج میں نیا دور شروع ہونے کی امید ہے، خاص طور پر ان مریضوں کے لیے جنہیں روایتی اسٹینٹ یا بائی پاس سرجری سے خطرہ ہوتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ یہ جدید اسٹینٹ تیزی سے بحالی (faster recovery) میں مدد دیتا ہے اور مریض کو طویل مدت کی پیچیدگیوں سے بھی بچاتا ہے۔
اوہائیو امریکہ کی ان ریاستوں میں شمار ہوتی ہے جہاں صحت کے میدان میں جدتیں تیزی سے اپنائی جا رہی ہیں۔ اس کامیابی کو امریکا میں کارڈیالوجی کے شعبے میں ایک انقلابی قدم تصور کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چربی والے جگر کے مریضوں میں قبل از وقت موت کا خطرہ کن 3 بیماریوں کے باعث بڑھ جاتا ہے؟
ایک نئی طبی تحقیق کے مطابق اگر چربی والے جگر کے مریضوں کو بلند فشارِ خون (بلڈ پریشر)، ذیابطیس یا نارمل کولیسٹرول (ایچ ڈی ایل) کی کمی کا سامنا ہو تو ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔
یہ تحقیق کلینیکل گیسٹرو اینٹرولوجی اینڈ ہیپاٹولوجی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ ماہرین کے مطابق ان میں سے سب سے زیادہ خطرناک مرض بلڈ پریشر ہے جو چربی والے جگر کے مریضوں میں موت کا امکان 40 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ ذیابطیس یا پری-ذیابطیس سے یہ خطرہ 25 فیصد اور ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی کمی سے 15 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں بڑی طبی پیشرفت، جگر کا پہلا کامیاب ٹرانسپلانٹ
تحقیق کے مرکزی مصنف ڈاکٹر میتھیو ڈیوکووچ کا کہنا ہے کہ اب تک یہ سمجھا جاتا تھا کہ ذیابطیس سب سے خطرناک ہے لیکن نتائج سے پتا چلا کہ بلند فشارِ خون زیادہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
عالمی اعداد و شماردنیا کی ایک تہائی سے زائد آبادی کو چربی والے جگر یا میٹابولک ڈس فنکشن ایسوسی ایٹڈ اسٹیٹوٹک لیور ڈیزیز (MASLD) لاحق ہے۔ یہ بیماری جگر میں چربی جمع ہونے سے پیدا ہوتی ہے جس کے باعث جگر کو نقصان اور آخرکار داغ پڑ جاتے ہیں۔ یہ زیادہ تر موٹاپے، ذیابطیس، ہائی بلڈ پریشر، بلند شوگر اور ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی کمی سے منسلک ہے۔
امریکی محققین نے 22 ہزار افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جو 1988 سے 1994 اور 1999 سے 2018 تک نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزامینیشن سروے میں شامل تھے۔ نتائج کے مطابق ایک اضافی مرض کے ساتھ موت کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ 2 بیماریوں کے ساتھ یہ خطرہ 66 فیصد ہو جاتا ہے، بیماریوں کے ساتھ 80 فیصد بڑھ جاتا ہے جبکہ 4 بیماریوں کے ساتھ خطرہ دوگنا سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جگر کی چربی ختم کرنے کے لیے یہ زبردست قہوہ پیجیے
مزید یہ کہ جتنا کسی فرد کا باڈی ماس انڈیکس زیادہ ہوگا اتنا ہی اس کے مرنے کا امکان بڑھتا ہے۔
تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر نورہ ٹیرالٹ کا کہنا ہے کہ یہ نتائج ڈاکٹروں کو رہنمائی فراہم کرتے ہیں کہ وہ فاتی لیور کے مریضوں کا علاج کرتے وقت کن عوامل پر زیادہ توجہ دیں تاکہ بہترین دیکھ بھال فراہم کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلڈ پریشر تحقیق جگر چربی