عدالتیں کرپشن کا حصہ ہیں، کون سا جج کرپٹ ہے، اچھے طریقے سے جانتا ہوں: جسٹس محسن اختر کیانی
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر اسٹیٹ کونسل اور ضلعی انتظامیہ پر برہم ہو گئے۔ دوران سماعت ریمارکس دیے ہیں کہ عدالتیں کرپشن کا حصہ ہیں. ہمارا کون سا جج کرپٹ ہے، اچھے طریقے سے جانتا ہوں، ان کا بس نہیں چلتا نہیں تو یہ رشوت کو قانونی طور پر لاگو کر دیں۔اسلام آباد میں پٹواریوں کی خالی نشستوں پر بھرتیوں سے متعلق درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔ پٹوارخانوں میں کرپشن اور رشوت ستانیوں کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ کی رپورٹ آ گئی ہے، میں نے دیکھ لی ہے، یہ حال ہے.
عدالت نے کہا کہ اِس عدالت نے لین دین کے مقدمہ میں قیمت کے تعین کا حکم دیا تھا عملدرآمد نہیں ہوا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر آرڈر پر عملدرآمد کیوں نہیں کروا رہے؟ ڈپٹی کمشنر اس نظام کا حصہ ہے اور سارا دن جو کچھ ہوتا ہے مجھے پتہ ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ میں چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو عدالت بلا کر 2 منٹ میں قانون سکھا دوں گا، میرے آرڈر پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو چیف کمشنر اور ڈی سی عدالت پیش ہوں۔جسٹس محسن کیانی نے اسٹیٹ کونسل عبدالرحمان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی یقین دہانی پر میں آج سخت آرڈر نہیں کر رہا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے حکم پر عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی نے نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کرپٹ ہے کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات‘ کوئی بھی کام سنبھالنے کے قابل نہیں: جسٹس محسن
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سی ڈی اے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات نہ ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق سی ڈی اے کے تمام اختیارات میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو منتقل ہونا تھے لیکن آج بھی یہ اختیارات سی ڈی اے بورڈ استعمال کر رہا ہے جو کہ منتخب نمائندوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔ ایک ایک روپے کے استعمال کا اختیار لوکل گورنمنٹ کے پاس ہونا چاہیے، آئین یہ کہتا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے اپنا اختیار استعمال کریں گے لیکن اسلام آباد میں گزشتہ پانچ سال سے انتخابات نہیں کرائے جا رہے۔ ہائی کورٹ نے اس حوالے سے چار اور سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا، مگر حکومت نے ان فیصلوں پر عمل درآمد سے گریز کیا۔ کیا اسلام آباد کے عوام کا یہ حق نہیں کہ ان کے فیصلے ان کے منتخب نمائندے کریں؟ "مجھے پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام سنبھالنے کے قابل رہا ہو؟۔ عدالتوں سمیت کوئی ادارہ اپنی بنیادی ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہا۔ ماتحت عدالتوں کی حالت سب کے سامنے ہے۔گورننس کے سنجیدہ مسائل ہیں، جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کر رہی ہیں۔ اگر قانون کسی کو سوٹ نہ کرے تو ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے، اسی وجہ سے پانچ سال سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیے جا رہے۔ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے۔ عام آدمی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، وہی حال ججز کا بھی ہے۔ ایسے میں صرف دعا ہی کی جا سکتی ہے۔ ہر کسی کو اپنا کام کرنا چاہیے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن بدنیتی نہیں ہونی چاہیے۔