جینرک ادویات کے فروغ سے اربوں کی بچت ممکن ہے . ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اگست ۔2025 )ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے جینرک ادویات کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے فروغ سے قومی خزانے کو اربوں روپے کی بچت ہو سکتی ہے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال کو ایک خط ارسال کیا گیا ہے، جس میں دوا کی خریداری اور تجویز میں جینرک ادویات کے استعمال پر زور دیا گیا ہے.
(جاری ہے)
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ اگر صرف جینرک ادویات تجویز کی جائیں تو حکومت کو اربوں روپے کی بچت ممکن ہو سکتی ہے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے تجویز دی ہے کہ دوا کی خریداری ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ) کی منظور شدہ فہرست سے کم قیمت طریقہ کار کے تحت کی جائے تاکہ قومی خزانے پر بوجھ کم ہو. خط کے مطابق جینرک ادویات کی قیمتیں برانڈڈ ادویات کے مقابلے میں پانچ گنا تک کم ہو سکتی ہیں مثال کے طور پر ایسپرین 300 ملی گرام کی قیمت مختلف کمپنیوں میں 80 سے 150 روپے کے درمیان ہے ادارے کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کو جینرک نام سے دوا تجویز کرنے کی ہدایت پر تاحال مکمل طور پر عملدرآمد نہیں ہو سکا، جو ایک تشویشناک صورتحال ہے. خط میں کہا گیا ہے کہ ڈریپ کے مطابق رجسٹرڈ دوا کا معیار اور قیمت پہلے سے منظور شدہ ہوتی ہے، لہذا غیر ضروری مہنگی برانڈڈ ادویات کی خریداری سے گریز کیا جائے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے پیپرا اور وزیراعظم آفس سے اپیل کی ہے کہ وہ اس پالیسی پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنائیں کیونکہ جینرک ادویات کا فروغ نہ صرف عوامی مفاد میں ہے بلکہ قومی معیشت کے لیے بھی ناگزیر ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل جینرک ادویات ادویات کے گیا ہے
پڑھیں:
اے آئی کا قدرتی دماغ کی طرح کا کرنا ممکن بنالیا گیا
برطانیہ میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ انسانی دماغ کے انداز میں کام کرنے والا ایک سادہ سا عمل مصنوعی ذہانت کے نظاموں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور توانائی کے استعمال کو نمایاں حد تک کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے
یہ تحقیق یونیورسٹی آف سرے کے سائنسدانوں نے کی ہے جس میں انہوں نے انسانی دماغ کے حیاتیاتی اعصابی نظام سے براہ راست متاثر ہو کر ایک نیا طریقہ کار تیار کیا ہے۔
نئی ٹیکنالوجی: ’ٹیپوگریفیکل اسپارس میپنگ‘سائنسی جریدے نیورو کمپیوٹنگ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے ایک ماڈل بنایا ہے جسے ’ٹیپوگریفیکل اسپارس میپنگ‘ (ٹی ایس ایم) کہا جاتا ہے۔
یہ نظام انسانی دماغ کی طرح ہر نیورون کو دوسرے نیورون سے منسلک کرنے کی بجائے ہر ’نیورون‘ کو صرف قریبی یا متعلقہ نیورونز سے جوڑتا ہے جیسا کہ روایتی ڈیپ لرننگ ماڈلز کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: کینوا نے جدید اے آئی فیچرز سے لیس اپنا ڈیزائن ماڈل متعارف کرادیا
اس طرح ٹی ایس ایم توانائی کے ضیاع کو کم کرتا ہے اور کارکردگی کو بہتر بناتا ہے جبکہ درستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتا۔
تحقیق کے شریک مصنف اور یونیورسٹی آف سرّی کے کمپیوٹیشنل بایولوجی کے ماہر ڈاکٹر رومن باؤر نے کہا کہ ہماری تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ذہین نظاموں کو کہیں زیادہ مؤثر طریقے سے بنایا جا سکتا ہے اور کم توانائی خرچ کرتے ہوئے بھی اعلیٰ کارکردگی برقرار رکھی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے بڑے اے آئی ماڈلز کی تربیت میں ایک ملین کلو واٹ گھنٹے سے زیادہ بجلی صرف ہو سکتی ہے جو موجودہ رفتار کے لحاظ سے پائیدار نہیں
دماغ سے متاثر انہانسڈ ٹی ایس ایم ایک قدم آگےتحقیقی ٹیم نے اس تصور کو مزید ترقی دیتے ہوئے انہانسڈ ٹی ایس ایم متعارف کرایا جس میں ایک حیاتیاتی تراش خراش کا عمل شامل کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: چینی ساختہ آرٹیفیشل انٹلیجنس ڈیپ سِیک کی ایپ پر جرمنی میں پابندی کا خدشہ
یہ وہی عمل ہے جو انسانی دماغ میں سیکھنے کے دوران ہوتا ہے جب غیر ضروری اعصابی روابط آہستہ آہستہ ختم ہو جاتے ہیں۔
نتائج کے مطابق ای ٹی ایس ایم ماڈل نے 99 فیصد تک غیر ضروری کنکشن ختم کر دیے یعنی تقریباً تمام اضافی روابط ہٹا دیے گئے پھر بھی اس کی درستگی روایتی نیورل نیٹ ورکس کے برابر رہی۔
حیران کن نتائجنئے ماڈل کے فوائد میں تربیت کا تیز تر عمل، کم میموری کا استعمال اور توانائی کی کھپت میں 99 فیصد تک کمی شامل ہیں۔
یہ نظام نہ صرف زیادہ مؤثر ہے بلکہ ماحول دوست بھی ہے کیونکہ یہ دوسرے طریقوں کے مقابلے میں ایک فیصد سے بھی کم توانائی استعمال کرتا ہے۔
مستقبل کی سمت: دماغ جیسے کمپیوٹرزتحقیقی ٹیم اب یہ جانچنے میں مصروف ہے کہ اس طریقے کو نیو مورفک کمپیوٹنگ میں کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے یعنی ایسے کمپیوٹرز جو انسانی دماغ کی ساخت اور کام کرنے کے طریقے کی نقل کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ ماڈل کامیابی سے بڑے پیمانے پر اپنایا گیا تو یہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں توانائی کے بحران اور پائیداری کے حوالے سے ایک انقلاب ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’اب ہم جیسوں کا کیا بنے گا‘، معروف یوٹیوبر مسٹر بیسٹ اے آئی سے خوفزدہ
انسانی دماغ سے متاثر نئی اے آئی ٹیکنالوجی نہ صرف کارکردگی بڑھا سکتی ہے بلکہ توانائی کے استعمال میں بھی نمایاں کمی لا سکتی ہے۔
یہ تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ مصنوعی ذہانت کا مستقبل قدرتی ذہانت کے اصولوں پر مبنی ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انہانسڈ ٹی ایس ایم اے آئی ٹی ایس ایم قدرتی دماغ اور اے آئی