اسلام آباد/نئی دہلی: بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقوں پر فضائی حملے اور پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد دنیا بھر سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔

عالمی طاقتوں نے پاک بھارت کشیدگی کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے فوری تحمل، مذاکرات اور سفارتی حل پر زور دیا ہے۔

ترکیہ نے بھارتی حملے کو "مکمل جنگ کے خطرے" سے تعبیر کرتے ہوئے شہری آبادی اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے پر شدید مذمت کی۔

جرمنی نے کشیدگی میں اضافے کو روکنے اور شہریوں کی حفاظت کو ترجیح دینے کی اپیل کی۔ جرمن وزارت خارجہ نے بتایا کہ وہ دونوں ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے اور صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔

قطر نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور پڑوسیوں کے اصولوں کا احترام کرتے ہوئے بات چیت سے مسئلہ حل کریں۔

چین نے کہا کہ بھارت اور پاکستان "ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں، جو الگ نہیں ہو سکتے"، اور دونوں کو پرامن ماحول قائم رکھنے کی تلقین کی۔ چین نے ثالثی میں کردار ادا کرنے کی پیشکش بھی کی۔

برطانیہ کے وزیر تجارت جوناتھن رینالڈز نے کہا کہ برطانیہ دونوں ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتا ہے اور خطے میں استحکام کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔

روس نے فوجی تصادم میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے کہا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور صورتحال کو سفارتی ذرائع سے حل کریں۔

جاپان نے کشمیر میں سیاحوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ موجودہ صورتحال "مکمل جنگ" کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ جاپانی حکام نے بھی بات چیت اور استحکام پر زور دیا۔

فرانس نے دہشت گردی کے خلاف بھارت کے حق کو تسلیم کیا، لیکن دونوں ممالک کو تحمل برتنے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے پر "مایوسی" کا اظہار کیا، جبکہ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پرامن حل کی خواہش کا اظہار کیا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی دونوں جوہری طاقتوں سے "فوجی تحمل" اختیار کرنے کی اپیل کی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کرتے ہوئے

پڑھیں:

’وہ کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں‘ ٹرمپ نے پاکستان کو ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل قرار دیدیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل ہے، انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ امریکا واحد ملک ہو جو ایسا نہ کرے۔

ٹرمپ نے امریکی ٹی وی پروگرام ’سکسٹی منٹس‘ میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ’شمالی کوریا تجربے کر رہا ہے، پاکستان تجربے کر رہا ہے، مگر وہ اس کے بارے میں آپ کو نہیں بتاتے‘، ان سے یہ سوال اُس وقت پوچھا گیا جب گفتگو کا موضوع ان کی حالیہ ہدایت بنی، جس کے مطابق انہوں نے پینٹاگون کو ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔

حالیہ دنوں میں ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں امریکی محکمہ جنگ کو ہدایت دی تھی کہ وہ ’فوری طور پر‘ ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرے، اس اعلان کے بعد سے یہ الجھن پائی جا رہی ہے کہ آیا وہ 1992 کے بعد امریکا کے پہلے ایٹمی دھماکے کا حکم دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

جب انٹرویو میں ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ہمارے پاس کسی بھی ملک سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں تخفیفِ اسلحہ کے بارے میں کچھ کرنا چاہیے، اور میں نے اس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ سے بات بھی کی تھی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس اتنے ایٹمی ہتھیار ہیں کہ دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتے ہیں، روس کے پاس بھی بہت سے ہتھیار ہیں اور چین کے پاس بھی ہوں گے‘۔

جب میزبان نے سوال کیا کہ ’پھر ہمیں اپنے ہتھیاروں کا تجربہ کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟‘ تو ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’کیونکہ آپ کو دیکھنا ہوتا ہے کہ وہ کام کیسے کرتے ہیں، روس نے اعلان کیا کہ وہ تجربہ کرے گا، شمالی کوریا مسلسل تجربے کر رہا ہے، دوسرے ممالک بھی کر رہے ہیں، ہم واحد ملک ہیں جو تجربے نہیں کرتا، میں نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک ہوں جو ایسا نہ کرے‘۔

میزبان نے نشاندہی کی کہ شمالی کوریا کے سوا کوئی ملک ایٹمی تجربے نہیں کر رہا، کیونکہ روس اور چین نے بالترتیب 1990 اور 1996 کے بعد سے کوئی تجربہ نہیں کیا،اس پر ٹرمپ نے کہا کہ ’روس اور چین بھی تجربے کرتے ہیں، بس آپ کو اس کا علم نہیں ہوتا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ایک کھلا معاشرہ ہیں، ہم اس بارے میں بات کرتے ہیں، روس یا چین میں رپورٹرز نہیں ہیں جو ایسی چیزوں پر لکھ سکیں، ہم بات کرتے ہیں، کیونکہ آپ لوگ رپورٹ کرتے ہیں‘۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم تجربے کریں گے کیونکہ دوسرے ملک بھی کرتے ہیں، شمالی کوریا کرتا ہے، پاکستان کرتا ہے، مگر وہ اس بارے میں نہیں بتاتے، وہ زمین کے بہت نیچے تجربے کرتے ہیں جہاں کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ اصل میں کیا ہو رہا ہے، آپ صرف ایک ہلکی سی لرزش محسوس کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اپنے ہتھیاروں کا تجربہ کرنا ہوگا، ورنہ آپ کو معلوم ہی نہیں ہوگا کہ وہ کام کرتے ہیں یا نہیں‘۔

ڈان نے اس معاملے پر امریکی صدر کے اس بیان کے حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ سے ردِعمل کے لیے رابطہ کیا ہے۔

انٹرویو کے دوران میزبان نے یہ بھی کہا کہ ماہرین کے مطابق امریکا کو اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ پہلے ہی دنیا کے بہترین ہتھیار ہیں۔

اس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’میرے مطابق بھی ہمارے ہتھیار بہترین ہیں، میں ہی وہ شخص ہوں جس نے انہیں اپنی 4 سالہ مدت کے دوران جدید بنایا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے یہ کام کرنا پسند نہیں تھا کیونکہ ان کی تباہ کن صلاحیت ایسی ہے کہ اس کا تصور بھی خوفناک ہے، مگر اگر دوسرے ملکوں کے پاس ہوں گے تو ہمیں بھی رکھنے ہوں گے، اور جب ہمارے پاس ہوں گے تو ہمیں ان کا تجربہ بھی کرنا ہوگا، ورنہ ہمیں کیسے پتا چلے گا کہ وہ کام کرتے ہیں یا نہیں، ہم انہیں استعمال نہیں کرنا چاہتے، مگر ہمیں تیار رہنا چاہیے‘

متعلقہ مضامین

  • ڈراموں میں اداکاراؤں کیساتھ رومانس؛ عائزہ خان نے دانش تیمور کی کلاس لے لی
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی کا ایف بی آر کے آڈٹ اعتراضات پر اظہارِ تشویش، 4 ہفتوں میں رپورٹ طلب
  • علامہ صادق جعفری کا سوڈان میں جاری خانہ جنگی اور لرزہ خیز مظالم پر شدید تشویش کا اظہار
  • خفیہ ایٹمی تجربہ کرنیکا الزام، صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
  • خفیہ ایٹمی تجربہ کرنے کا الزام؛ صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
  • بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ
  • ’وہ کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں‘ ٹرمپ نے پاکستان کو ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل قرار دیدیا
  • جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
  • نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی حمایت میں سابق امریکی صدر سامنے آ گئے
  • برطانیہ میں ٹرین پر چاقو سے حملہ، 10 افراد زخمی، دو مشتبہ حملہ آور گرفتار