برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔بدھ کے روز برطانیہ کے سیکرٹری تجارت جوناتھن رینالڈز کا کہنا تھا کہ برطانوی کابینہ کے رکن ڈیوڈ لیمی نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوشش میں دونوں ممالک سے رابطہ کیا ہے۔جوناتھن رینالڈز کا کہنا ہے کہ کشمیر کی صورتحال ’بہت تشویشناک‘ ہے۔ہمارا پیغام ہے کہ ہم دونوں ملکوں کے دوست اور پارٹنر ہیں۔ ہم دونوں ملکوں کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انڈیا اور پاکستان دونوں کا خطے کے استحکام، مذاکرات اور کشیدگی کم کرنے میں ایک بڑا کردار ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے میں ہم جو مدد فراہم کر سکتے ہیں، ہم اس کے لیے تیار ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کشیدگی کم کرنے کا کہنا کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ کو نوبیل انعام دینے کے حوالے سے سوالات بہت زیادہ ہیں

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس نیوز ایاز خان نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے جب پاکستان اور انڈیا کی جنگ رکوائی، ایک تو ظاہر ہے کہ انڈیا کی ریکویسٹ پہ وہ سیز فائر کی طرف آئے تھے،دوسرا انڈیا اس پوزیشن میں نہیں تھا کہ جواب دے سکتا، اس لیے ظاہر ہے کہ وہ اس میں کامیاب ہو گئے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اسرائیل کے حوالے سے آج بھی وہ یہ کہہ رہے تھے کہ میں ان کو فضائی حملے کرنے سے نہیں روک سکتا پھر جو عزہ میں انھوں نے کیا، میرے رائے یہ ہے کہ صدر ٹرمپ کو امن کے نوبیل انعام کیلیے نامزد نہیں کرنا چاہیے تھا۔

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ بہت سارے لوگ اس پر مختلف تبصرے کر رہے ہیں اور تجاویز دے رہے ہیں کہ پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 2026 کیلیے امن کا نوبیل انعام دینے کی سفارش کی ہے، دنیا میں سفارت کاری مختلف انداز سے ہوتی ہے، آپ کو پتہ ہے کہ صدر ٹرمپ خود بھی اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ جس میں وہ انڈیا پاکستان کی لڑائی رکوانے میں بھی کردار کا کہہ کر کہ مجھے تو اس پر امن کا نوبیل انعام ملنا چاہیے، میں کوششیں کر رہا ہوں امن کو ایک راستہ دینا چاہیے۔ 

تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ رکوانے کی حد تک تو میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی طرف سے صدر ٹرمپ کو جو امن کا نوبیل انعام دینے کی سفارش کی گئی ہے یہ تو درست ہے کیونکہ اگر یہ جنگ نہ روکی جاتی تو نہ صرف پورا خطہ بلکہ پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آ سکتی تھی کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک ایٹمی قوت ہیں تو پھر اس کے اثرات جو ہیں وہ بڑھ سکتے تھے،ٹرمپ کو نوبیل انعام دینے کے حوالے سے جو ہے سوالات بہت زیادہ ہیں۔

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ جو پاک بھارت جنگ تھی جس طریقے سے جنگ شروع ہوئی اور پھرپاکستان نے جس انداز سے جواب دیا تو پھرانڈیا کو مجبوراً انڈیا کا سہارا لینا پڑا اور اس نے صدر ٹرمپ سے گزارش کی کہ مجھے اس جنگ سے بچایا جائے پھر پاکستان نے فوری طور پر سیز فائر کا اعلان کیا تو میرا یہ خیال ہے کہ اس حوالے سے جو ڈونلڈ ٹرمپ ہیں ان کا دنیا میں امن کے حوالے سے کردار تو موجود ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان انڈیا جنگ بند کرانے میں امریکا کا اہم کردار تھا، شاہد خان
  • ٹرمپ کو نوبیل انعام دینے کے حوالے سے سوالات بہت زیادہ ہیں
  • ایران-اسرائیل کشیدگی: دونوں ممالک کا کتنا جانی نقصان ہوا ہے؟
  • ایئرانڈیا تکنیکی خرابیوں اور انتظامی غفلت سے بحران کا شکار، پروازیں منسوخ، اعتماد ختم
  • حکومتِ پاکستان کی امریکی صدر کو نوبل امن انعام 2026 کے لیے نامزد کرنے کی سفارش
  • حکومت اور مقتدرہ کے درمیان بہترین تعلق سے ملک کو فائدہ ہو رہا ہے، خواجہ آصف
  • شہباز شریف کی مارکو روبیو کو مشرق وسطیٰ میں امن کیلئےکردار ادا کرنے پیشکش
  • فرانس، جرمنی اور برطانیہ کا ایران کو مکمل مذاکرات کی پیشکش؛ وزرائے خارجہ کا اجلاس
  • مشرق وسطیٰ کشیدگی: امریکا اور ایران کے درمیان خفیہ مذاکرات کا انکشاف
  • چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیراور امریکا کے صدرڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا، آئی ایس پی آر