گمبھیر کا نیوٹرل مقامات پر ہونے والے پاک بھارت میچز بھی بند کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
بھارت انتہاپسند حکمراں جماعت کے رکن اور ہیڈکوچ گوتم گمبھیر بھی پاکستان مخالفت نے گنگولی اور سنیل گواسکر سے دو ہاتھ اور آگے نکل گئے۔
کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ٹیم کے ہیڈکوچ گوتم گمبھیر نے کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد نیوٹرل مقامات پر ہونے والے پاک بھارت میچز بھی بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔
گزشتہ روز مقامی ٹی وی چینل اے بی پی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق بھارتی کرکٹر و حکمراں جماعت کے رہنما گوتم گمبھیر سے سوال کیا گیا کہ پہلگام واقعہ کے بعد کیا پاک بھارت میچز ہونے چاہیئں ؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے لگتا ہے کہ اس واقعے کے بعد تمام کرکٹ روابط کو معطل کردینا چاہئے۔
مزید پڑھیں: "ایشیاکپ میں پاکستان کو حصہ بنتے نہیں دیکھ سکتا"
انہوں نے کہا کہ یہ میرا ذاتی جواب بکل نہیں ہے بلکہ اپنی ہندوستانی قوم کے جذبات کی نشاندہی کررہا ہوں۔
قبل ازیں سابق کپتان سنیل گواسکر اور سارو گنگولی نے پہلگام واقعے کے بعد پاکستان سے کرکٹ روابط ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے نائب صدر راجیو شکلا نے اس بیان پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ متاثرین کے ساتھ ہیں، ہماری حکومت جو کہے گی، ہم کریں گے۔
مزید پڑھیں: پہلگام واقعہ؛ اظہر الدین بھی ہندو انتہا پسندوں کی زبان بولنے لگے
انہوں نے کہا کہ پاکستان کیساتھ دوطرفہ سیریز نہیں کھیلیں گے لیکن آئی سی سی ایونٹس میں پاکستان کیخلاف ہماری ٹیم میدان میں اُترے گی۔
مزید پڑھیں: پہلگام واقعہ؛ سابق بھارتی کپتان بھی مودی کی زبان بولنے لگے
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2012 میں آخری بار ون ڈے سیریز کھیلی گئی تھی جس کے بعد سے دونوں ٹیمیں محض آئی سی سی ایونٹس میں ایک دوسرے کے مدمقابل آتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
استنبول میں اسلامی ممالک کا اجلاس: غزہ سے اسرائیلی فوج کے فوری انخلا کا مطالبہ
استنبول: پاکستان، ترکی، سعودی عرب، قطر، اردن، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا سمیت متعدد اسلامی ممالک نے غزہ سے اسرائیلی افواج کے فوری انخلا اور فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا ہے۔
ترکیہ میں ہونے والے اسلامی و عرب وزرائے خارجہ اجلاس میں شریک ممالک نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ قابض افواج کو غزہ سے واپس بلایا جائے۔
اجلاس میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے شرکت کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق رہنماؤں نے پائیدار امن، غزہ کی تعمیر نو اور فلسطینی عوام کی خودمختاری کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی پر مشاورت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے اپنے اصولی مؤقف کا اعادہ کیا کہ فلسطین میں ایک آزاد اور خودمختار ریاست قائم ہونی چاہیے، جس کی دارالحکومت القدس الشریف ہو، اور یہ ریاست 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق ہو۔
ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان نے کہا کہ فلسطینیوں کو خود اپنے معاملات اور سیکیورٹی کا اختیار حاصل ہونا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ حماس کی قیادت نے بھی غزہ کا کنٹرول فلسطینیوں کی مشترکہ کمیٹی کے سپرد کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
Deputy Prime Minister/Foreign Minister Senator Mohammad Ishaq Dar @MIshaqDar50 along with other Arab-Islamic Foreign Ministers, deliberated on the way forward for a lasting ceasefire and sustainable peace in Gaza.
The leaders jointly called for urgent humanitarian aid for the… pic.twitter.com/sPG2sz1uXm
انہوں نے واضح کیا کہ بین الاقوامی استحکام فورس (ISF)، جو جنگ بندی کی نگرانی کرے گی، کا قیام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری سے مشروط ہے۔ تاہم، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکا کی جانب سے ویٹو اس عمل میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
اسلامی ممالک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ کی بحالی میں مسلمان ممالک کو اہم کردار ادا کرنا چاہیے اور وہاں کسی نئے غیر ملکی کنٹرول یا سرپرستی کے نظام سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔