Islam Times:
2025-06-05@15:57:12 GMT

سفید جھنڈا لہرانے کا مطلب شکست کیوں ہوتا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT

ہسٹری نامی ویب سائٹ کے مطابق جدید تاریخ میں پہلی بار ہیگ کنونشن میں عالمی قوانین میں حالت جنگ کے دوران سفید پرچم کے لہرانے کو شکست کے طور پر درج کیا گیا۔ ہیگ کنونشن میں عالمی قوانین بن جانے کے بعد جنگ عظیم اول 1911 سے 1914 کے درمیان بھی متعدد افواج نے سفید پرچم لہرا کر شکست تسلیم کی اور مخالف حریف کی جنگی کارروائیوں سے محفوظ رہی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے خلاف افواج پاکستان کی دلیرانہ کارروائی پر بھارت نے جنگ کے مقامات پر سفید جھنڈے لہرا کر شکست تسلیم کرنے کے بعد بہت سارے ذہنوں میں سوال اٹھتا ہے کہ سفید پرچم لہرانے کا مطلب شکست کیوں ہوتا ہے؟ بھارت کی جانب سے 6 مئی کو رات گئے پاکستان کے 6 مختلف مقامات پر حملے کیے گئے تھے، جس پرپاکستانی فوج نے کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فوج کے پانچ طیارے تباہ کرنے سمیت برگیڈ ہیڈ کوارٹر بھی تباہ کردیا تھا۔

افواج پاکستان کی بہادرانہ کارروائیوں کے بعد بھارت نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے متعدد مقامات پر سفید جھنڈے لہرا کر شکست تسلیم کی تھی۔ پاک فوج کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ایل او سی کے چورا کمپلیکس، چکوٹھی سیکٹر، لیپہ سیکٹر میں پوسٹ وانجل فارورڈ اور چری کوٹ سیکٹر پر بھارتی فوج نے سفید جھنڈے لہرائے تھے۔ بھارتی فوج کی جانب سے سفید جھنڈے لہرائے جانے کے بعد پاکستانی فوج نے وہاں پر کوئی کارروائی نہیں کی، کیوں کہ بھارت نے پرچم لہرا کر شکست تسلیم کی۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کس طرح سفید پرچم کے لہرانے کو شکست تسلیم کیا جاتا ہے؟ اس کا آسان سا جواب یہ ہے کہ عالمی جنگی قوانین کے مطابق حالت جنگ کے دوران دشمن کی جانب سے سفید پرچم لہرانے کو ان کی جانب سے شکست تسلیم کرنا سمجھا جائے گا، ایسی صورت میں دوسرے فریق کو حملہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ حالت جنگ میں سفید پرچم کے لہرانے کو شکست تسلیم کرنے کی تاریخ 200 قبل مسیح سے بھی پرانی ہے، تاہم جدید تاریخ میں اسے پہلی بار 1899 میں عالمی جنگی قوانین کا حصہ بنایا گیا۔

ہسٹری نامی ویب سائٹ کے مطابق جدید تاریخ میں پہلی بار ہیگ کنونشن میں عالمی قوانین میں حالت جنگ کے دوران سفید پرچم کے لہرانے کو شکست کے طور پر درج کیا گیا۔ ہیگ کنونشن میں عالمی قوانین بن جانے کے بعد جنگ عظیم اول 1911 سے 1914 کے درمیان بھی متعدد افواج نے سفید پرچم لہرا کر شکست تسلیم کی اور مخالف حریف کی جنگی کارروائیوں سے محفوظ رہی۔ اسی طرح جنگ عظیم دوئم کے دوران بھی متعدد ممالک کی افواج نے حالت جنگ میں سفید پرچم لہرا کر اپنی شکست تسلیم کی۔

اس سے قبل 15ویں اور سولہویں صدی میں امریکی خانہ جنگی سمیت دیگر ممالک اور ریاستوں کے درمیان ہونے والی جنگوں میں بھی جنگ کے دوران سفید پرچم لہرا کر شکست ماننے کی تاریخ ملتی ہے۔ پہلی بار رومن سلطنت میں 200 قبل مسیح میں جنگوں کے دوران سفید پرچم لہرا کر شکست تسلیم کرنے کی تاریخ ملتی ہے۔ جنگی ماہرین کے مطابق سفید پرچم لہرانا صرف شکست کو تسلیم کرنا نہیں ہوتا بلکہ اس کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ پرچم لہرانے والے فریق حریف سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے بھی سفید پرچم لہراتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سفید پرچم کے لہرانے کو شکست پرچم لہرا کر شکست تسلیم سفید پرچم لہرا کر شکست لہرا کر شکست تسلیم کی کے دوران سفید پرچم سفید جھنڈے لہرا جنگ کے دوران کی جانب سے حالت جنگ کے مطابق پہلی بار ہوتا ہے کے بعد

پڑھیں:

نریندر مودی نے ملک کو خطرے میں ڈال کر اڈانی کے سامنے سر تسلیم خم کردیا، کانگریس

کانگریس ترجمان اجے کمار نے افسوس ظاہر کیا کہ ہندوستانی میڈیا اس معاملے پر خاموش ہے اور ملکی عزت کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس پارٹی کے ترجمان ڈاکٹر اجے کمار نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور صنعتکار گوتم اڈانی کے تعلقات پر شدید حملہ کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت نے اڈانی کو فائدہ پہنچانے کے لئے نہ صرف ملک کے وسائل کا غلط استعمال کیا، بلکہ قومی مفاد کو بھی داؤ پر لگا دیا ہے۔ نئی دہلی میں واقع کانگریس کمیٹی کے نئے ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر اجے کمار نے الزام لگایا کہ نریندر مودی جہاں بھی جاتے ہیں یا اڈانی جہاں چاہتے ہیں وہاں انہیں ٹھیکے مل جاتے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر مودی نے اڈانی کے سامنے اس طرح سرنڈر کیوں کیا اور ملک کو خطرے میں ڈال کر اڈانی کے لئے سب کچھ قربان کیوں کر دیا۔

ڈاکٹر اجے کمار نے دعویٰ کیا کہ سرکاری مشینری پوری طرح اڈانی کے کاروبار کو بڑھاوا دینے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں حکومت نے ایئرپورٹ کے ٹینڈرز کے لئے ایک اشتہار نکالا، جس میں لکھا گیا تھا کہ ایئرپورٹ چلانے کے لئے تجربے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ شرط صرف اڈانی کو فائدہ پہنچانے کے لئے رکھی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ احمدآباد، منگلورو، لکھنؤ، جے پور، گوہاٹی اور ترواننت پورم کے ایئرپورٹ اڈانی کو سونپ دئے گئے، جبکہ ممبئی ایئرپورٹ حاصل کرنے کے لئے جی وی کے کمپنی پر دباؤ ڈالا گیا اور سی بی آئی کی چھاپے مار کارروائیوں کے بعد وہ ایئرپورٹ اڈانی کے حوالے کر دیا گیا۔

ڈاکٹر اجے کمار کے مطابق نریندر مودی نے سرکاری بینکوں کو اڈانی کے لئے اے ٹی ایم بنا دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اڈانی پر 40 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا بینک ایکسپوژر ہے۔ اس کے باوجود بینک آف بڑودہ اور پنجاب نیشنل بینک سے نئے پی وی سی منصوبے کے لئے بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے کینیا حکومت کے فیصلے کا بھی ذکر کیا، جس نے اڈانی کا ایک معاہدہ منسوخ کر دیا تھا اور گرفتاری کی تیاری کی تھی لیکن اس کی کوئی خبر ہندوستانی میڈیا میں نہیں آئی۔ اجے کمار نے افسوس ظاہر کیا کہ ہندوستانی میڈیا اس معاملے پر خاموش ہے اور ملکی عزت کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ پریس کانفرنس میں اجے کمار نے میڈیا کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ سب اس لئے ممکن ہو رہا ہے کیونکہ نریندر مودی نے سرنڈر کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نریندر مودی نے ملک کو خطرے میں ڈال کر اڈانی کے سامنے سر تسلیم خم کردیا، کانگریس
  • ’اگر تقویٰ ہوتا تو 30 ہزار کا بکرا لاکھ میں نہ بکتا‘، اداکار نعمان اعجاز کی تنقید
  • کیا محکمہ صحت کی ہمت ہے وہ و زیر اعلیٰ سندھ کو انکار کردے)جسٹس جمال خان مندوخیل(
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، بلاول بھٹو
  • 38 برس بعد برطانیہ میں انگریز راج ختم، برطانوی پروفیسر
  • حکومت کا نیٹ میٹرنگ قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ
  • ملیر جیل واقعہ، محکمہ جیل میں انتظامی عہدوں پر تعیناتیوں کیلئے قوانین میں تبدیلیاں
  • بھارت ایک اور شعبے میں دنیا کے بدترین ریکارڈز کے حامل سرفہرست ممالک میں شامل
  • مُودی کا ’’نیو نارمل‘‘ اور راکھ ہوتا سیندور!
  • چھاتی کے سرطان کی نئی دوا کے حوصلہ افزا نتائج