دشمن نے اپنے مورچوں پر سفید پرچم لہرا کر شکست تسلیم کی: جہانگیر ترین
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
جہانگیر ترین—فائل فوٹو
سینئر سیاستدان جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ دشمن نے اپنے مورچوں پر سفید پرچم لہرا کر اپنی شکست تسلیم کی ہے۔
لودھراں میں پاک فوج سے اظہارِ یک جہتی کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ، سول سوسائٹی اور انجمنِ تاجران نے ریلی نکالی۔
لودھراں سے سینئر سیاستدان جہانگیر ترین نے جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ بھارت نے رات کی تاریکی میں ہماری مساجد اور نہتے لوگوں پر حملہ کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ بزدل دشمن نے معصوم بچوں اور خواتین پر حملہ کر کے اپنی بزدلی اور اخلاقی پستی کا ثبوت دیا۔
جہانگیر ترین کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کی بہادر افواج نے دشمن کے جارحانہ اقدام کا بر وقت اور مؤثر جواب دیا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری کو اس بھارتی جارحیت اور خطے کا امن تباہ کرنے کی سازش کا نوٹس لینا چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جہانگیر ترین
پڑھیں:
ٹرمپ نے یہ حملہ ایران پر نہیں، اپنے آپ پر کیا ہے، حامد میر
سینیئئر تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ اب آپ کے دیکھیں گے کہ نہ صرف امریکا کے اندر بلکہ امریکا کے باہر بھی ٹرمپ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نتین یاہو بہت خوش ہے اور اس نے ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کر دیا ہے، لیکن ٹرمپ نے اس حملے کے بعد اپنے بہت سے دوستوں کو کھو دیا ہے، یہ حملہ نہ امریکا کے مفاد میں ہوگا نہ ہی ٹرمپ کے اپنے مفاد میں ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم ’’نتین یاہو کے بیان کہ امریکا کیساتھ ملکر امن قائم کیا جا رہا ہے‘‘ پر سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ طاقت کے استعمال سے امن تو کبھی بھی قائم نہیں ہوتا۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا تھا، اس وقت کے امریکی صدر جارج بش کے قوم سے خطاب کو سنیں تو آپ کو اس میں اور ٹرمپ کے خطاب میں بہت مشابہت نظر آئے گی، ایران پر حملے کے بعد ٹرمپ نے اپنی فتح کا اعلان کیا اور نتین یاہو نے شکریہ ادا کیا، اس وقت بھی تقریباً یہی صورتحال تھی۔ نامور تجزیہ کار کہنا تھا کہ اس وقت امریکا نے کہا کہ ہم نے جنگ جیت لی ہے، اس کے بعد امریکا کئی سالوں بعد افغانستان سے رسوا ہو کر نکلا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ تاریخ دیکھیں تو امریکا کی جو فوجی طاقت ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا کے پاس فوجی طاقت تو ہے، لیکن اس فوجی طاقت کے باوجود وہ نہ ویتنام کی جنگ جیت سکا، اس نے افغانستان میں حملہ کیا وہاں بھی امریکا جیت نہیں سکا، پھر عراق پر حملہ کیا وہاں بھی امریکا کامیاب نہ ہو سکا۔
حامد میر نے کہا کہ کہنے کو تو یہ فوجی طاقت ہے لیکن فوجی طاقت اس وقت حتمی فتح میں تبدیل ہوتی ہےجب آپ کے پاس سیاسی طاقت بھی ہو۔ صدر ٹرمپ کی اپنی حالت یہ ہے کہ کانگریس کے ارکان ان کے حملے کی حمایت نہیں کر رہے، بہت سے ارکان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا یہ حملہ غیر قانونی ہے، کیونکہ امریکی قانون کے مطابق کسی ملک پر حملے سے قبل کانگریس کی تائید ضروری ہے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ ٹرمپ نے یہ حملہ ایران پر نہیں کیا بلکہ اپنے آپ پر کر دیا ہے، اب آپ کے دیکھیں گے کہ نہ صرف امریکا کے اندر بلکہ امریکا کے باہر بھی ٹرمپ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نتین یاہو بہت خوش ہے اور اس نے ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کر دیا ہے، لیکن ٹرمپ نے اس حملے کے بعد اپنے بہت سے دوستوں کو کھو دیا ہے، یہ حملہ نہ امریکا کے مفاد میں ہوگا نہ ہی ٹرمپ کے اپنے مفاد میں ہوگا۔