لیفٹیننٹ کرنل ظہیرعباس طوری کے صاحبزادے کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
لیفٹیننٹ کرنل ظہیرعباس طوری کے صاحبزادے کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، آئی ایس پی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)لیفٹیننٹ کرنل ظہیرعباس طوری کے صاحبزادے کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، نماز جنازہ میں صدر مملکت، وزیراعظم اور آرمی چیف سمیت دیگر وزرا اور افسران نے شرکت کی۔
پاک فوج کے شعبہ برائے تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کے علاقے دوارندی میں بھارتی فورسز کی بلا اشتعال سرحدی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے سات سالہ ارتضاعباس طوری، جو لیفٹیننٹ کرنل ظہیرعباس طوری کے صاحبزادے تھے، کی نمازِ جنازہ اسلام آباد میں ادا کی گئی۔
آرئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نمازِ جنازہ میں صدرِ پاکستان آصف علی زرداری، وزیرِاعظم شہباز شریف، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف سمیت اعلی فوجی و سول حکام، حاضر و ریٹائرڈ افسران، فوجی جوانوں اور شہید کے اہلِ خانہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ارتضی عباس کے نمازِ جنازہ میں نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وزیرِدفاع خواجہ محمد آصف، وزیراطلاعات سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق نمازِ جنازہ کے بعد وزیرِاعظم شہباز شریف نے بھارت کی بلااشتعال جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں، خواتین اور بزرگوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا بزدلی اور سفاکیت کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی یہ غیر ذمہ دارانہ کارروائیاں اس جارحانہ اور تکبر پر مبنی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہیں، جو خطے اور دنیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
صدر مملکت اور وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج تمام محاذوں پر بھارتی جارحیت کا ڈٹ کر اور منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی ایسی کھلی خلاف ورزیوں کو پاکستان فیصلہ کن انداز میں جواب دے گا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ بھارتی رویہ علاقائی و عالمی امن کے لئے شدید خطرہ ہے۔صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے شہید کی مغفرت کی دعا کی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریہ فوج ہماری ہے پنجاب میں تمام اسکول کالجز کل معمول کے مطابق کھلے رہیں گے، ترجمان پنجاب حکومت بھارتی کارروائی کے بعد پاکستان میں ایکس کو بحال کردیا گیا چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا سے صدر پنجاب بینک ظفر مسعود کی وفد کے ہمراہ ملاقات بھارتی فوج نے بٹل سیکٹر کی مزید2پوسٹوں پر گھٹنے ٹیک دیے، سفید جھنڈا لہرا دیا عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس سماعت کیلئے مقرر، آئینی بینچ تشکیل بھارتی فضائی کارروائی، 200سے زائد پروازیں منسوخ، 20ہوائی اڈے بندCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ کرنل ظہیرعباس طوری کے صاحبزادے ایس پی آر کے مطابق کی نماز
پڑھیں:
افغانستان میں سچ بولنا جرم بن گیا، طالبان دور میں آزادیِ صحافت کا جنازہ نکل گیا
افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد آزادیِ صحافت بری طرح متاثر ہوئی ہے، جہاں سنسرشپ، گرفتاریوں اور تشدد نے میڈیا کا ماحول مفلوج کر دیا ہے۔
آمو ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے دورِ حکومت میں میڈیا پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں اور پریس فریڈم انڈیکس میں افغانستان کی درجہ بندی مسلسل نیچے جا رہی ہے۔ 2024 میں افغانستان 180 ممالک میں سے 178ویں نمبر پر آ گیا ہے، جو عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہے۔
افغانستان میڈیا سپورٹ آرگنائزیشن کے مطابق 2021 کے بعد سے 539 واقعات ایسے سامنے آئے جن میں صحافیوں پر تشدد، گرفتاریوں اور زبردستی نشر شدہ اعترافی ویڈیوز شامل ہیں۔ تنظیم کے مطابق، متعدد صحافی اب بھی بے بنیاد الزامات پر طالبان کی قید میں ہیں۔
بین الاقوامی ادارہ رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (RSF) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں 12 میڈیا ادارے بند کر دیے گئے، جب کہ خواتین صحافیوں کی 80 فیصد نوکریاں ختم ہو چکی ہیں۔
اقوام متحدہ معاون مشن برائے افغانستان (UNAMA) کے مطابق طالبان نے ٹی وی چینلز پر کسی بھی جاندار کی تصویر دکھانے پر پابندی لگا کر میڈیا کو مزید محدود کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر خبردار کیا کہ افغانستان میں آزادیِ اظہار شدید خطرے میں ہے۔
افغان صحافیوں کا کہنا ہے کہ ملک میں سچ بولنا اب جرم بن چکا ہے، جب کہ خوف اور دباؤ کی فضا میں خاموشی مجبوری بن گئی ہے۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ افغانستان میں آزادیِ صحافت اور اظہارِ رائے کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔