حکومت کی صارفین کے نرخوں میں صرف 30 پیسے فی یونٹ کمی کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 08 مئی ۔2025 )حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے بجلی کے بنیادی نرخوں میں نظر ثانی کی درخواست کی ہے جس میں 7 مختلف حالات میں صارفین کے نرخوں میں صرف 30 پیسے سے زیادہ سے زیادہ 2.25 روپے فی یونٹ کمی کی تجویز دی گئی ہے. رپورٹ کے مطابق عام حالات اور 280 روپے پر مستحکم شرح تبادلہ کی صورت میں مالی سال 26-2025 میں اوسط بنیادی ٹیرف 2.
(جاری ہے)
16 روپے سے 9.52 روپے فی یونٹ فیول کاسٹ سے اوپر رہے گی، جس سے بجلی کی کل قیمت 34 سے 35 روپے فی یونٹ کے درمیان ہوگی جس میں ٹیکس، فیس، ڈیوٹیز اور سرچارجز شامل نہیں ہوں گے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے درخواست کا جائزہ لینے اور حکومت کی جانب سے اس پر عمل درآمد کا فیصلہ کرنے کے لیے 15 مئی کو عوامی سماعت کا اہتمام کیا ہے.
سی پی پی اے کی درخواست میں اہم فرضی پیرامیٹرز، خصوصی طلب، ہائیڈرولوجی، ایندھن کی قیمتوں اور شرح تبادلہ کے حساس تجزیے کے ذریعے تیار کردہ 7 منظرناموں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے تجزیہ شدہ منظرناموں میں دیسی ایندھن مجموعی توانائی کے مرکب کا 55 فیصد سے 58فیصد ہیں جب کہ صاف ایندھن 52 فیصد اور 56 فیصڈ کے درمیان حصہ ڈالتے ہیں. بدترین صورت حال میں 300 روپے کی بلند شرح مبادلہ، کم ہائیڈرولوجی، ایندھن کی معیاری قیمتوں اور معمول کی طلب کی وجہ سے بجلی کی قیمت خرید27 روپے کے مقابلے میں 26.70 روپے فی کلو واٹ کا تخمینہ لگایا گیا ہے اس کے برعکس بہترین صورت حال میں عام طلب اور 280 روپے کی شرح تبادلہ کا اندازہ لگایا گیا ہے جس کے نتیجے میں بجلی کی سب سے کم قیمت خرید 24.75 روپے فی کلو واٹ ہے جس کی بنیادی وجہ کم کیپیسٹی چارجز ہیں. بجلی کی طلب ہر صورت میں 3 سے 5 فیصد کے درمیان بڑھنے کا امکان ہے لیکن صرف اس صورت میں کہ شرح مبادلہ 280 روپے پر مستحکم رہے دیگر تمام 6 معاملات میں ایکسچینج ریٹ 300 روپے سمجھا گیا ہے اس کے علاوہ، امریکی افراط زر کو 2 فیصد پاکستان میں افراط زر کی شرح 8.65 فیصد کے علاوہ کراچی انٹربینک آفر ریٹ 11.9 فیصد، بین الاقوامی شرح سود 4.07 فیصد اور ٹرانسمیشن نقصانات کو 2.80 فیصد پر لیا گیا ہے نیپرا کا فیصلہ منظوری اور سبسڈی مختص کرنے کے لیے وفاقی کابینہ کے پاس لے جایا جائے گا اور پاور ڈویژن یکم جولائی سے باضابطہ نوٹیفکیشن سے قبل نیپرا کو مختلف کنزیومر کیٹیگریز اور سلیبز کے لیے سبسڈی پنچنگ کے لیے فالو اپ ٹیرف ٹیبل پیش کرے گا جیسا کہ پہلے ہی آئی ایم ایف سے وعدہ کیا گیا ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روپے فی یونٹ فی یونٹ کم بجلی کی کے لیے کمی کی گیا ہے
پڑھیں:
سندھ حکومت اور وفاقی کا گندم کسی صورت درآمد نہ کرنے پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) وفاق اور سندھ حکومت نے گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے اور گندم کسی صورت درآمد نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سے وفاقی وزیر فوڈ سیکورٹی رانا تنویر نے وفدکے ساتھ ملاقات کی۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور معاون خصوصی خوراک جبارخان بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ اور وفاقی وزیر کے درمیان ملاقات میں گندم کی درآمد کے بجائے اپنے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی اور مدد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ملکی سطح پر گندم کے لیے نیشنل پالیسی صوبوں کی مشاورت سے بنانے پر بھی اتفاق کیا
گیا۔اس دوران بتایا گیا کہ 3300 سے 4000 روپے گندم کی اوپن مارکیٹ میں قیمت ہے، ایسی پالیسی بنائی جائے گی، جس سے کاشتکاروں کو فائدہ ہو نہ کہ مڈل مین کو، گندم کسی صورت درآمد نہیں ہونے چاہیے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بلاول زرداری نے فوڈ سیکورٹی کا خطرہ پہلے سے ظاہر کیا ہے، ہمیں کاشت کاروں کو اچھی سپورٹ پرائس دینی پڑے گی، ملک میں گزشتہ سال 6 فیصد گندم کی بوائی کم ہوئی، اچھی سپورٹ پرائس دیں گے توکاشتکار گندم اگائیں گے۔ مراد علی شاہ کاکہنا تھا کہ سندھ میں 34 لاکھ52 ہزار میٹرک ٹن گندم کی پیداوار ہوتی ہے اور سندھ میں 13لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن گندم موجود ہے، متعدد اجلاسوں میں سندھ و بلوچستان کی گندم ضروریات اور ذخائر کا جائزہ لیا، اندازے کے مطابق نئی فصل آنے تک گندم ہمارے پاس موجود ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فوڈ سیکورٹی کے حوالے سے کوئی نیشنل پالیسی بنانی ہوگی، گزشتہ سال بہت بڑی غلطی کی کہ سپورٹ پرائس مقرر نہیں کی، کاشتکاروں کو گندم میں گزشتہ سال نقصان ہوا وہ اپنی زمین بیچنے پر مجبور ہوئے، ہمیں اپنے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے زیادہ پیداوار کرنی ہوگی۔اس موقع پر وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر میں وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کرنے آیا ہوں، وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ اسٹریٹیجک گندم ذخائر موجود ہوں، وزیراعلیٰ پنجاب سے گندم ضروریات اور ذخائر پر بات کی ہے۔