پاک بھارت کشیدگی:بینک ڈالروں کے اخراج پر نظررکھیں‘ ڈالر کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہوسکتا ہے. اسٹیٹ بنک
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 08 مئی ۔2025 )بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں سے کہا ہے کہ وہ ڈالر کے اخراج پر کڑی نظر رکھیں کیونکہ بڑھتے ہوئے تنازع سے ڈالر کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہوسکتا ہے رپورٹ کے مطابق انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ڈالر کی خریداری میں کوئی تیزی نہیں دیکھی گئی نہ ہی طلب میں اضافہ ہوا ہے.
(جاری ہے)
ایک کرنسی ڈیلر کے مطابق پاکستان میں ترسیلات زر کا 90 فیصد سے زیادہ حصہ بھارتی ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے آتا ہے بالخصوص مشرق وسطیٰ میں بھارتی کمپنیوں کے ذریعے پاکستانی شہری رقوم بھیجتے ہیں مکمل جنگ کی صورت میں ان کمپنیوں کو بھارت پاکستان پر دباﺅ ڈالنے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر سکتا ہے کرنسی ڈیلر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بھارتی ایکسچینج کمپنیاں پاکستان میں ترسیلات زر کی اصل ہینڈلر ہیں. بھارتی ایکسچینج کمپنیوں کا مشرق وسطیٰ، یورپ اور امریکا میں وسیع نیٹ ورک ہے وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے مقامی کرنسی جمع کرتے ہیں اور بینکنگ چینل کے ذریعے امریکی ڈالر پاکستان بھیجتے ہیں اسٹیٹ بینک ان کمپنیوں کو مراعاتی ادائیگیوں کی مد میں تقریباً 15 سے 20 روپے فی ڈالر ادا کرتا ہے یہ رقم ڈالر میں ادا کی جاتی ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان ماضی میں بھی جھڑپوں کا سامنا کر چکا ہے لیکن طویل جنگ کی صورت میں یہ ہماری پہلے سے کمزور معیشت کے لیے بدترین صورتحال ہوگی ایک سینئر بینکر راشد مسعود عالم نے کہا کہ نقصان صرف پاکستان کو نہیں ہوگا بھارت کی اقتصادی ترقی بھی بری طرح متاثر ہوگی ایک اور بینکر کا کہنا تھا کہ ہمیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے غیر رسمی اشارے ملے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر احتیاطی اقدام کے طور پر ڈالر کے اخراج پر کڑی نظر رکھی جائے یہ بھی دیکھا گیا کہ میڈیا میں بڑے پیمانے پر کشیدگی میں اضافے کی اطلاعات کے باوجود کرنسی مارکیٹ دن بھر پرسکون رہی. ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے کہا کہ ہم نے اوپن مارکیٹ میں کوئی تیزی نہیں دیکھی اور نہ ہی بھارتی جارحیت کے باوجود ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا انہوں نے کہا کہ ڈالر کی کوئی کمی ہو تو ہم اس سے نمٹ سکتے ہیں لیکن متنبہ کیا کہ ایک طویل تنازع دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ہوگا مالیاتی شعبے میں اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ مکمل پیمانے پر جنگ طویل عرصے تک جاری رہنے کا امکان نہیں ہے کیوں کہ دونوں ممالک کی معیشتیں داﺅپر لگی ہوئی ہیں تاہم پاکستان میں بھارتی بلا اشتعال حملوں کے بعد پہلے روز مارکیٹ اور معیشت کے دیگر حصوں پر فوری اثرات دیکھے گئے. ٹریڈنگ کا آغاز افراتفری سے ہوا لیکن مارکیٹیں جلد ہی مستحکم ہوگئیں ٹریس مارک کے سی ای او نے کہا کہ پاکستانی اور بھارتی روپے کی قدر میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی، حالانکہ سویپ پریمیم میں تھوڑا سا اضافہ ہوا انہوں نے کہا کہ پاکستان بانڈز کے منافع میں اضافہ ہوا لیکن زیادہ تر اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ایسا لگتا ہے کہ مارکیٹ نے غیر یقینی صورتحال کو نظر انداز کر دیا ہے اور پرسکون ہیں ان کا کہنا تھا کہ اگر کشیدگی میں مزید اضافہ نہیں ہوتا ہے جس کا امکان موجود ہے، تو اس کے طویل المدتی اثرات محدود ہوں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اضافہ ہوا نے کہا کہ ڈالر کی
پڑھیں:
پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہوگا، بھارتی وزیر داخلہ
بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کرے گا اور اس کے تحت پاکستان کو فراہم کیا جانے والا پانی بھارت کے اندرونی علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔
ٹائمز آف انڈیا کو دیے گئے انٹریو میں امیت شاہ نے کہاکہ جو پانی پاکستان کو جا رہا تھا، ہم نہر کے ذریعے راجستھان لے جائیں گے۔ پاکستان کو اس پانی سے محروم کر دیا جائےگا جو وہ ناجائز طور پر حاصل کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں سندھ طاس معاہدہ: بھارت کی متواتر خلاف ورزیاں، تیر کمان سے نکلنے سے پہلے دنیا کارروائی کرلے
’بھارت کی جانب سے انڈس واٹر ٹریٹی کی یکطرفہ معطلی‘بھارت نے 23 اپریل 2025 کو 1960 کے اس تاریخی معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا تھا۔ جو دریائے سندھ کے پانی کے استعمال سے متعلق دونوں ممالک کے درمیان طے پایا تھا۔
بھارت کی جانب سے یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک حملے کے دوران 26 سیاحوں کو ہلاک کردیا گیا۔
بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا، تاہم کوئی ثبوت پیش نہ کرسکا۔ پاکستان نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
پاک بھارت سیز فائر کے باوجود آبی معاہدہ غیرفعالاگرچہ گزشتہ ماہ دونوں ممالک درمیان ہونے والے ایک معرکے بعد سیز فائر ہوگیا تاہم سندھ طاس معاہدہ اب بھی اور معطل ہے۔
’بھارت کے مستقبل کے ارادے‘
امت شاہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی کابینہ میں سب سے طاقتور سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے بیانات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ بھارت جلد از جلد پاکستان کو ملنے والے پانی کو اندرونی ریاستوں میں منتقل کرنا چاہتا ہے۔
گزشتہ ماہ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے رپورٹ کیا تھا کہ بھارت ایک بڑے دریا سے پانی کی مقدار میں نمایاں اضافہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جو پاکستان کے زیر کاشت علاقوں کو سیراب کرتا ہے۔
’پانی کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے‘ماہرین کے مطابق بھارت کی یہ پالیسی جنوبی ایشیا میں پانی کے مسئلے کو سلامتی کے بحران میں تبدیل کر سکتی ہے، جہاں دو جوہری قوتیں آمنے سامنے کھڑی ہو سکتی ہیں۔
پاکستان کے لیے یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ مغربی دریاؤں پر انحصار کرنے والے کسانوں کو فصلوں کی بربادی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ پانی کی قلت سے بجلی پیدا کرنے والے بڑے ڈیمز (جیسے تربیلا اور منگلا) بھی متاثر ہوں گے۔
یہ اقدام اقوام متحدہ اور عالمی بینک جیسے اداروں میں اٹھایا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ معاہدہ انہی کی ضمانت پر ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا جاسکتا، صدر عالمی بینک نے بھارتی دعویٰ مسترد کردیا
پاکستان نے بھارت پر واضح کیا ہے کہ اگر پانی روکا گیا تو پھر جنگ ہوگی۔ گزشتہ روز سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہاکہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدہ بحال نہ کیا تو پھر جنگ ہوگی اور تمام 6 دریاؤں کا پانی پاکستان استعمال کرےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امیت شاہ بلاول بھٹو بھارتی وزیر داخلہ پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ شہباز شریف وزیراعظم پاکستان وی نیوز