پاکستان نے بھارتی ڈرونز کو فضا میں نشانہ کیوں نہیں بنایا؟ وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
پاکستان نے بھارتی ڈرونز کو فضا میں نشانہ کیوں نہیں بنایا؟ وجہ سامنے آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 8 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)بھارت کی جانب سے 7 اور 8 مئی کو پاکستان پر اسرائیلی ساختہ ڈرونز داغے گئے جن میں سے بیشتر کو پاکستان نے ہدف پر پہنچنے سے پہلے ہی ناکارہ بنادیا۔بھارت کی جانب سے لاہور، گوجرانوالہ، چکوال، راولپنڈی، اٹک، بہاولپور، میانو چھور اور کراچی کی طرف میزائل داغے گئے جنہیں فورسز نے ناکارہ بنادیا۔
اس سوال پر انتہائی اہم گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد کے بیورو چیف اور سینئر و معروف صحافی عامر الیاس رانا نے وجہ بتائی۔انہوں نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے فائر کیے گئے ڈرونز کو ہمارے دفاعی سسٹم اور ریڈار نے پہلے ہی پکڑ لیا تھا اور پھر ان کی کڑی نگرانی کی گئی۔
انہوں نے فضا میں ان ڈرونز کو نشانہ نہ بنانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے فائر کیے جانے والے اسرائیلی ساختہ ڈرونز فضا میں 35 ہزار فٹ سے زائد بلندی پر پرواز کرتے ہیں، جس کے لیے انہیں نشانہ بنانے کیلیے طویل فاصلے طے کرنے والے میزائلز کی ضرورت ہے اور اس کا تخمینہ بہت زیادہ آتا ہے۔
عامر الیاس رانا نے بتایا کہ بھارت یہ چاہتا ہے کہ بلندی پر اس کے ڈرونز کو نشانہ بنایا جائے تاکہ وہ ہمارے میزائل سسٹم کا سراغ لگا سکے مگر پاکستان یہ موقع نہیں دے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈرون جب نیچے کی طرف کم پرواز پر آتے ہیں تو انہیں معمول کے اسلحے سے نشانہ بناکر ناکارہ کیا جاتا ہے۔بیورو چیف نے کہا کہ بھارت یہ چاہتا ہے کہ پاکستان میں افرتفری ہو مگر وہ اس میں ناکام ہے، ڈرونز کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد خون کے عطیات کیلیے اسپتال پہنچی اور وطن سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلامو فوبیا کے خلاف اقوام متحدہ نے خصوصی نمائندہ مقرر کر دیا،اقدام ایک اہم سنگ میل ہے:پاکستان اسلامو فوبیا کے خلاف اقوام متحدہ نے خصوصی نمائندہ مقرر کر دیا،اقدام ایک اہم سنگ میل ہے:پاکستان رافیل کے بعد اسرائیلی ڈرون بھی زمین بوس،بھارتی فضائیہ کی تاریخی شکست کے بعد بری فوج کو سامنے لانے کا ایک اور ناکام فیصلہ پاک بھارت سیاسی اور ملٹری سطح پر روابط،نائب وزیر اعظم کی تصدیق پاکستان سے منہ کی کھانے پر بھارت کو کتنے روپے مالیت کے جنگی طیاروں کا نقصان ہوا؟ غزہ میں اسرائیلی بمباری، 24 گھنٹوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید پاکستانیوں کیلیے بیلاروس میں روزگار کے مواقع؛ حکومت کی بڑی پیش رفتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈرونز کو
پڑھیں:
حکومتی خواب تعبیر سے محروم کیوں؟
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ملک بھر میں مختلف تقریبات میں کبھی مایوسی کی باتیں نہیں کرتے بلکہ عوام کو اچھے خواب ہی دکھاتے ہیں۔ انھوں نے اپنے شہر کے لوگوں کو بتایا تھا کہ حکومت نے ملک کو دلدل سے نکالا جو اب اپنی اڑان بھر رہا ہے اور ہر طرف پاکستان کے چرچے ہو رہے ہیں۔
معرکہ حق میں کامیابی کے بعد پاکستان کا سر فخر سے بلند ہوا ہے اور مسلح افواج نے دنیا میں اپنا لوہا منوا لیا ہے اور اپنی کارکردگی سے پاکستان کا دفاع کیا اور پاکستان پر آنچ نہیں آنے دی۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کراچی آرٹس کونسل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وہاں بیٹھے سامعین کو یہ بتا کر حیران کر دیا تھا کہ سندھ کا مقابلہ کسی شہر یا صوبے سے نہیں بلکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے اور یہ پاکستان کی کامیابی ہے۔ پورے ملک کو ایک ہو کر دنیا سے مقابلہ کرنا چاہیے اور آپس میں تقسیم نہیں ہونی چاہیے۔ ملک میں کہیں بھی تعمیری و ترقیاتی کام ہو رہا ہو یہ پاکستان کا نام روشن ہوتا ہے۔
غربت کے خاتمے کے عالمی دن پر لاہور میں ایک تقریب میں بتایا گیا کہ پاکستان میں ساڑھے دس کروڑ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جس کی اہم وجوہات ملک میں کرپشن اور مہنگائی ہے۔ ملک میں غربت کے خاتمے کے لیے نوجوانوں کو ہنرمند بنانا ہوگا۔ بیڈ گورننس، کرپشن، مہنگائی، بے روزگاری، کم وسائل، آمدن میں کمی اور سماجی ناہمواری کی وجہ سے دنیا میں مہنگائی ہوتی ہے۔ اس موقع پر یہ بھی کہا گیا کہ اگر آبادی میں مسلسل اضافہ ہوگا اور وسائل کم ہوں گے تو غربت میں مزید اضافہ ہوگا۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ پاکستان کی 41.7 فی صد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
حکومتی عہدیداروں کے دعوؤں کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ معاشی صورت حال میں بہتری کی جو باتیں سرکاری طور پر ہو رہی ہیں، اس کے باوجود ملک کی تقریباً آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔احسن اقبال کے پاکستان سے متعلق اڑان کے بیان اور بلاول بھٹو کے سندھ کے دنیا سے مقابلے کے برعکس حقائق یکسر مختلف ہیں۔ جب ملک کی 41.7 فی صد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہو تو ایسے حالات میں حکمرانوں کے بیانات خواب ہی نظر آتے ہیں جن کی کبھی تعبیر نہیں ملتی۔ جب بڑوں کے بیانات ایسے ہوں تو ملک کے سب سے بڑے شہر کے میئر مرتضیٰ وہاب بھی کہاں پیچھے رہتے۔ انھوں نے بھی اپنے ہی شہر کے لوگوں کو خواب دکھا دیا کہ کراچی کو عالمی شہروں کی صف میں شامل کرائیں گے۔
کراچی پاکستان کا دل ہے اور ایک ایسا شہر جو معاشی سرگرمیوں، ثقافتی تنوع اور انسانی استقامت کی علامت ہو سندھ حکومت اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے وژن کے مطابق مستقبل میں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہوگا۔ انھوں نے یہ بات دنیا کے جدید شہر دبئی ایشیا پیسفک سیٹیز سمٹ سے خطاب میں کہی۔ میئر کراچی نے دبئی میں مزید کہا کہ کراچی میں منصوبے صرف سڑکوں، عمارتوں یا بنیادی ڈھانچے کی بہتری تک محدود نہیں بلکہ یہ انسانی وقار، مساوات اور انصاف کی بحالی کا سفر ہے۔
جنرل پرویز مشرف ملک میں تقریباً نو سال اقتدار میں رہے جن کا تعلق کراچی سے تھا اور سندھ میں 17 سالوں سے مسلسل برسر اقتدار پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو بھی کراچی میں پیدا ہوئے تھے اور دو بار اقتدار میں رہنے والی ان کی والدہ بے نظیر بھٹو بھی کراچی میں پیدا ہوئی تھیں مگر انھوں نے اپنے پیدائشی شہر کراچی کو ترجیح دی اور نہ ہی کراچی سے تعلق رکھنے والے بلاول بھٹو کراچی کو اہمیت و ترجیح نہیں دے رہے۔ جنرل پرویز مشرف نے اپنے پیدائشی شہر کراچی کا حق ادا کیا تھا اور ایم کیو ایم کے سٹی ناظم سید مصطفیٰ کمال کو اتنے فنڈز دیے تھے کہ انھوں نے چار سالوں میں ترقی دلا کر دنیا کے 13 میگا سیٹیز میں کراچی کو شامل کرا دیا تھا جو کراچی کی ترقی کا دور تھا۔
مصطفیٰ کمال کا تعلق بھی کراچی سے تھا اور میئر کراچی کا تعلق بھی کراچی سے ہے اور وہ پیپلز پارٹی کے کراچی کے پہلے ناظم ہیں جو تقریباً دو سال سے اقتدار میں ہیں اور دبئی کی ایک تقریب میں یہ خواب دکھا رہے ہیں کہ ہم کراچی کو عالمی شہروں کی صف میں شامل کرائیں گے۔ میئر کراچی حکومت سے اپنے لیے آئینی اختیارات لے سکے اور کراچی کی ضرورت کے لیے ضروری فنڈ حاصل کر سکے۔
کراچی کی حالت ڈھکی چھپی نہیں جس کو 2008 میں جنرل مشرف کے بعد پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کی وفاقی حکومتوں نے اہمیت و ترجیح دی اور نہ ہی وفاق سے تین حکومتوں میں وہ فنڈز ملے جو ملنے ہی نہیں چاہیے تھے بلکہ وہ فنڈز کراچی کا حق تھا جس کے متعلق ایک ریٹائرڈ بیورو کریٹ یونس ڈھاگا تفصیلات بتا چکے ہیں۔
سندھ حکومت کی ترجیح کراچی رہا ہی نہیں کیونکہ ان کے نزدیک کراچی کمائی کا گڑھ اور سونے کی چڑیا ہے جو اپنی آمدنی سے ملک اور صوبے کو پال رہا ہے۔
صدر زرداری اور مراد علی شاہ کا تعلق کراچی سے نہیں مگر کراچی بلاول بھٹو، بے نظیر بھٹو اور صدر زرداری کی دونوں بیٹیوں کا پیدائشی شہر ہے اور ان پر کراچی کا حق ہے کہ کراچی والوں کو صرف خواب نہ دکھائیں۔ بلاول بھٹو دنیا کو چھوڑیں اور سندھ کا موازنہ پنجاب سے اور کراچی کا موازنہ لاہور سے کر لیں تو انھیں حقائق کا اندازہ ہو جائے گا۔ پنجاب کی ترقی پاکستان سے نہیں صوبہ پنجاب سے ہے۔ اندرون سندھ کے شہروں کی جو ابتر حالت ہے انھیں دیکھ کر کوئی نہیں مانے گا کہ سندھ کا مقابلہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے ہے۔ پاکستان اڑان بھر رہا ہوتا تو غربت میں کمی آتی اور سندھ حکومت کراچی کی سڑکیں ہی بنوا دے تو سڑکوں کی ترقی ہی نظر آ جائے گی۔