پاکستان سے یورپ، مشرق وسطیٰ، افریقا جانیوالے کنٹینرز پر شپنگ چارجز میں 800 ڈالر تک اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
پاکستان بھارت کے درمیان شپنگ روابط معطل ہونے سے کارگو کی ترسیل میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شپنگ کمپنیوں نے پاکستان سے یورپ، مشرق وسطیٰ اور افریقا جانے والے کنٹینرز پر شپنگ چارجز میں 800 ڈالر تک اضافہ کر دیا۔ پاکستان بھارت کے درمیان شپنگ روابط معطل ہونے سے شپنگ کمپنیوں نے شپنگ چارجز بڑھا دیئے ہیں۔ برآمد کنندگان کے مطابق مشرق وسطیٰ، افریقا اور یورپ کے کنٹینر کارگو پر 300 سے 800 ڈالر تک کا اضافہ کیا گیا۔ پاکستان بھارت کے درمیان شپنگ روابط معطل ہونے سے کارگو کی ترسیل میں مشکلات کا سامنا ہے۔ پاکستانی کارگو کی عمان اور سری لنکا کی بندرگاہوں سے ٹرانس شپمنٹ کی جا رہی ہے۔ ذرائع شپنگ انڈسٹری کے مطابق پاک بھارت شپنگ روابط نہ ہونے کی وجہ سے شپنگ کمپنیوں کو خصوصی شپنگ سروسز چلانا پڑ رہی ہیں۔ ایشیائی ملکوں تک پاکستانی کارگو کی شپنگ پر فی کنٹینرز 300 ڈالر، جبکہ افریقہ اور یورپ کیلئے 800 ڈالر تک اضافہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شپنگ روابط کارگو کی ڈالر تک
پڑھیں:
مشرق وسطیٰ میں امریکا کے جنگی اثاثے کیا ہیں اور کہاں کہاں موجود ہیں؟
مشرق وسطیٰ میں امریکا نے گزشتہ 2 دہائیوں میں جس تسلسل اور قوت سے اپنی عسکری موجودگی کو پھیلایا ہے، وہ کسی بھی ممکنہ جنگ یا ہنگامی صورتحال میں اس کی فیصلہ کن مداخلت کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ حالیہ کشیدگی کے تناظر میں یہ سوال پھر سے اٹھا ہے کہ خطے میں امریکا کے جنگی اثاثے کہاں کہاں موجود ہیں اور کس حد تک فعال ہیں؟
الجزیرہ کے دفاعی تجزیہ کار ایلیکس گیٹوپولوس کے مطابق امریکا کے پاس خلیجی خطے میں متعدد کلیدی فضائی اور بحری اڈے موجود ہیں۔ امریکا کے 5 فضائی ایکسپیڈیشنری ونگز اس وقت خلیجی ممالک میں تعینات ہیں، جن میں 2 کویت، اور ایک ایک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر میں موجود ہیں۔
سعودی عرب اور کویت میں تعینات ونگز F-15 اور F-16 جیسے جدید لڑاکا طیاروں سے لیس ہیں جبکہ قطر میں قائم فضائی ونگ حملہ آور صلاحیت نہیں رکھتا لیکن یہ انٹیلی جنس، فضائی ایندھن فراہمی، اور کمانڈ اینڈ کنٹرول کا مرکز ہے۔
مزید پڑھیں: ایران امریکی حملوں کا کیا جواب دے سکتا ہے؟ 3 ممکنہ منظرنامے
گزشتہ 18 ماہ میں امریکا نے کویت میں نئے فضائی دفاعی نظام نصب کیے ہیں جبکہ قطر میں ایک اضافی میزائل ڈیفنس سائٹ کی تعمیر کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ امارات میں پہلے ہی امریکا کا THAAD میزائل سسٹم متحرک ہے۔ خطے میں پیٹریاٹ میزائل سسٹمز کی موجودگی بھی مستحکم دفاعی حصار کی صورت رکھتی ہے۔
خلیج فارس میں امریکا کا 5واں بحری بیڑا بحرین میں قائم ہے، جہاں سے وہ خلیج فارس، بحر عرب، اور خلیج عمان تک کی نگرانی کرتا ہے۔ اس بیڑے کا حصہ طیارہ بردار جہاز USS Carl Vinson ہے جو اپنے فضائی اسکواڈرن، تباہ کن میزائل کشتیوں اور آبدوزوں کے ساتھ کسی بھی اندرونی ہدف پر حملے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
امریکا کی اسپیشل فورسز عراق، شام اور اردن میں بھی محدود پیمانے پر موجود ہیں، جو مقامی اتحادی افواج کے ساتھ انسداد دہشتگردی آپریشنز میں شامل رہی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ سائبر کمانڈ، ڈرون آپریشنز اور خلائی نگرانی کے لیے امریکا نے قطر اور متحدہ عرب امارات میں کلیدی اڈے قائم کر رکھے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی حملے کے سنگین نتائج ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی
خطے میں یہ تمام عسکری تنصیبات صرف دفاعی حصار نہیں بلکہ جارحانہ کارروائیوں کے لیے بھی مکمل طور پر تیار ہیں۔ ایران کی جانب سے کسی بھی قسم کی جوابی کارروائی کی صورت میں امریکا اپنے ان جنگی اثاثوں کے ذریعے تیز، مہلک اور ہمہ گیر ردعمل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مشرق وسطیٰ کے موجودہ تناظر میں یہ اثاثے محض عسکری طاقت کا مظاہرہ نہیں بلکہ ایک واضح پیغام ہیں کہ امریکا کسی بھی بڑے تنازع کی صورت میں غیر حاضر نہیں ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
F-15 F-16 THAAD USS Carl Vinson امریکا امریکا کے جنگی اثاثے مشرق وسطیٰ