بھارت سے جنگ کی صورت میں 79 فیصد پاکستانیوں کو جیت کا یقین
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
بھارت سے جنگ کی صورت میں 79 فیصد پاکستانیوں کو جیت کا یقین WhatsAppFacebookTwitter 0 8 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستانی عوام کی اکثریت بھارت سے جنگ کی حامی نہیں ہے تاہم اگر جنگ ہوئی تو 79 فیصد پاکستانیوں کو جیت کا یقین ہے۔
گیلپ پاکستان کے سروے میں 12 فیصد پاکستانیوں نے کا ہر حال میں امن کو راستہ دینے کا بھی مشورہ دیا،کہا جنگ میں کسی کی جیت نہیں ہوتی۔بھارتی جارحیت کے جواب میں جنگ شروع کرنے کے سوال پررائے عامہ تقسیم نظرآئی، 54 فیصد نے جنگ کا آغاز نہ کرنے جبکہ 43فیصد نے بھارت سے کھل کر جنگ کا مشورہ دیا۔
سروے میں 78فیصد پاکستانیوں نے بھارتی ائیرلائنز کے لیے فضائی حدود بندکرنے کے حکومتی اقدام کو بھی درست قرار دیا۔پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے امریکی کردار پر 43 فیصد پاکستانیوں نے شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں لگتا ہے امریکا بھارت کو جنگ پر اکسائیگا، جبکہ 31فیصد نے کہا امریکا امن کے لیے فوری کردار ادا کرے گا۔
پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پاکستانی پیشکش پر 49فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ کچھ بھی ہوجائے بھارت یہ پیشکش قبول نہیں کرے گا، البتہ 28 فیصد نے کہا بھارت پیشکش قبول کرسکتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسیکیورٹی ذرائع نے بھارتی میڈیا پر ایف 16گرانے کی خبر کو سفید جھوٹ قرار دیدیا سیکیورٹی ذرائع نے بھارتی میڈیا پر ایف 16گرانے کی خبر کو سفید جھوٹ قرار دیدیا کراچی ایئر پورٹ کو فلائٹ آپریشن کیلئے رات 12 بجے تک بند کرنے کا فیصلہ،نوٹم جاری پاکستان اور بھارت کے 125طیاروں کی ایک گھنٹہ طویل لڑائی ہوئی، سی این این بھارتی میڈیا پر مقبوضہ کشمیر پر حملے کی خبریں فیک اور جھوٹ ہیں، سیکورٹی ذرائع نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر بھارتی حملہ، واپڈا چیئرمین کا دورہ، نقصانات کا جائزہ لیا امریکا کی پاکستان میں موجود اپنے شہریوں کو ایل او سی کے قریبی علاقوں میں جانے سے گریز کی ہدایتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فیصد پاکستانیوں بھارت سے
پڑھیں:
پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر
کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر مانی شنکر ائیر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان سے روابط توڑنے میں بھارت کا مفاد نہیں ہے بات چیت ہی واحد راستہ ہے،پرانی شکایات دہرانے اور دشمنی نبھانے سے امن کے امکانات ختم ہو جاتے ہیں، بات چیت بند رکھنے سے دہشت گردی نہیں رکی، خیرسگالی کے دروازے بند ہوئے، برتری کا زعم اور پاکستان کو کمتر سمجھنا خطرناک خودفریبی، سیاسی مقاصد کیلئے غصہ بھڑکانا قومی ہم آہنگی اور عالمی ساکھ کیلئے نقصان دہ، فوجی حکمرانوں کے ادوار بھارت کیلئے زیادہ قابلِ بھروسہ ،ایوب خان کا سندھ طاس معاہدہ، ضیاء الحق کا سیاچن فریم ورک اور مشرف کا چار نکاتی کشمیر پلا ن ، بھارت کا پاکستان پر عدم اعتماد جناح کی سیاسی فتح سے شروع ہوا، بھارت اس تاریخی شکست کو معاف نہیں کرپایا،ما نی شنکر کراچی میں بھارت کے قونصل جنرل رہ چکے ہیں۔ سابق وزیر مانی شنکر ایئر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں سوال اٹھایا کہ ہم امریکا پر اتنا بھروسہ کیوں کرتے ہیں اور پاکستان پر اتنا عدم اعتمادکیوں؟ انہوں نے لکھاکہ پاکستان سے رابطہ نہ رکھنا بھارت کے مفاد میں نہیں۔پاکستان سے مکمل دوری اور داخلی سیاسی فائدے کے لیے پاکستان کے خلاف غصہ بھڑکانا بھارت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس سے نہ صرف قومی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے بلکہ بین الاقوامی حمایت بھی کمزور پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پرانی شکایات اور موجودہ دشمنی کو برقرار رکھنے کے بجائے دوبارہ مکالمے کے دروازے کھولنے چائیں، کیونکہ یہی واحد پائیدار راستہ ہے۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا “آگے بڑھنے کا واحد درست راستہ پاکستان کے ساتھ غیر منقطع اور غیر قابلِ انقطاع مکالمہ ہے”۔یعنی بھارت اور پاکستان کے درمیان ایسی بات چیت جو ہر حال میں جاری رہے چاہے حالات خراب ہوں یا اختلافات ہوں، بات چیت بند نہ کی جائے۔یاد رہےمانی شنکر ایئر بھارتی خارجہ سروس میں 26 سال تک کام کر چکے ہیں، چار بار رکنِ پارلیمنٹ رہے، اور 2004 سے 2009 تک مرکزی کابینہ میں وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔اپنے مضمون میں انہوں نے زور دیا کہ بھارت کے پاس اب بھی پاکستان سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے کی کئی وجوہات موجود ہیں۔ایئر نے لکھا کہ پرانے زخموں کو بار بار کریدنے سے نہ کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ یہ عمل ہمیں امن اور خوشگوار ہمسائیگی کے نئے راستے تلاش کرنے دیتا ہے۔ پاکستان سے بات چیت بند رکھنے سے سرحد پار دہشت گردی میں کمی نہیں آئی۔ بات چیت نہ ہونے سے پاکستان کے عوام اور مختلف طبقوں میں بھارت کے لیے موجود خیرسگالی ضائع ہو جاتی ہے، جب کہ دشمن عناصر کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف زہر پھیلائیں۔بھارت کی یہ روش کسی کو متاثر نہیں کرتی کہ وہ اپنی شکایات کو بہانہ بنا کر غصے اور برتری کے رویّے میں مبتلا رہے۔ یہ بے معنی فخر کہ بھارت ایک ایسے ملک سے بہتر ہے جس کی آبادی آٹھ گنا کم اور معیشت دس گنا چھوٹی ہے، دراصل نقصان دہ ہے۔