لندن میں سائیکلنگ میں 50 فیصد اضافہ، ٹریفک میں کمی سے ہوا بھی صاف اور بہتر
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
لندن شہر کے تاریخی مرکز اور مالی ضلع ’سکویئر مائل‘ میں سائیکلنگ کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، جہاں گزشتہ دو سالوں میں یہ تعداد 50 فیصد سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔ 2024 میں ان کی تعداد روزانہ 139,000 تک ہوگئی، جو 2022 میں صرف 89,000 تھے۔
اس اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ سائیکلنگ کی تعداد اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اب سڑکوں پر سائیکلیں گاڑیوں سے بھی زیادہ ہیں، جو کہ لندن میں گاڑیوں کے ٹریفک میں کمی کے ایک اشارے کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔ 2022 سے گاڑیوں کی ٹریفک میں 5 فیصد کی کمی آئی ہے، جس کے ساتھ ساتھ ہوا کے معیار میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے۔ 2019 میں جہاں 15 مقامات پر نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی سطح حد سے تجاوز کر رہی تھی، اب یہ تعداد 2024 میں صرف 2 رہ گئی ہے۔
اس نمایاں بہتری کے پیچھے سائیکلنگ کے لیے شہر کی طرف سے کیے گئے اقدامات ہیں، جن میں نئے سائیکل راستے اور ڈاک لیس سائیکل اسکیمیں شامل ہیں۔ ان اسکیموں کی بدولت سائیکلوں کا استعمال 2022 کے مقابلے میں چار گنا بڑھ چکا ہے، اور اب ’لائم‘ اور’فاریسٹ’ سائیکلیں شہر کی سڑکوں پر ایک اہم حصہ بن چکی ہیں۔
اس کامیاب حکمت عملی کا نتیجہ یہ ہے کہ سکویئر مائل میں سائیکلنگ کی تعداد میں اضافہ دیگر مرکزی لندن کے علاقوں کی نسبت کہیں زیادہ رہا ہے، جہاں سائیکلنگ میں 2023 سے صرف 12 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
لندن کے شہری حکام کے مطابق، یہ ترقی نہ صرف ماحول کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ شہریوں کی صحت اور روزمرہ کی زندگی میں بھی بہتری لا رہی ہے۔ یہ اقدامات اس بات کا اشارہ ہیں کہ لندن میں نیا ماحول دوست اور صحت مند معاشرہ تشکیل پا رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی تعداد
پڑھیں:
پاکستان کے مالی خسارے، سود اخراجات اور محصولات پر اقتصادی تھنک ٹینک کی رپورٹ جاری
اسلام آباد:معروف اقتصادی تھنک ٹینک ٹاپ لائن ریسرچ نے بتایا ہے کہ پاکستان کے مالی خسارے اور سود اخراجات میں نمایاں کمی جبکہ محصولات میں اضافہ ہوا اور گزشتہ مالی سال کے معاشی اشاریے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی توقعات سے بھی بہت بہتر رہے ہیں۔
ٹاپ لائن ریسرچ نے پاکستان کی معاشی صورت حال پر رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے مالی خسارے اور سود اخراجات میں نمایاں کمی ہوئی ہے جبکہ محصولات میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 25-2024 میں پاکستان کا مالی خسارہ 9 سال کی کم ترین سطح پر آگیا، مالی خسارہ مجموعی قومی پیداوارکا صرف 5.38 فیصد رہا اور یہ کامیابی ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو میں 36 فیصد سالانہ اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
اقتصادی تھنک ٹینک نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران اخراجات میں بھی صرف 18 فیصد اضافہ ہوا۔
ٹاپ لائن ریسرچ کے مطابق خسارہ حکومت کی نظرثانی شدہ 5.6 فیصد اور آئی ایم ایف کی پیش گوئی سے بہتر رہا ہے اور ابتدائی بجٹ میں خسارے کا تخمینہ 5.9 فیصد لگایا گیا تھا.
مزید بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال نان ٹیکس آمدن میں 66 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا، اسٹیٹ بینک سے حاصل ریکارڈ 2.62 ٹریلین روپے کے منافع سے ممکن ہوا ہے جبکہ اس سے پچھلے سال اسٹیٹ بینک کا منافع ایک ہزار ارب روپے سے بھی کم تھا۔