اسرائیلی کارروائی: مغربی کنارے پر بڑی تعداد میں فلسطینی گھر مسمار
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 مئی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے مغربی کنارے میں فلسطینی گھروں اور عمارتوں کو منہدم کیے جانے کے واقعات میں بڑے پیمانے پر اضافے کی اطلاع دی ہے۔
ادارے کے مطابق اسرائیلی حکام نے مغربی کنارے کے 'ایریا سی' میں 29 اپریل تا 5 مئی فلسطینیوں کی 73 عمارتوں کو گرایا جو گزشتہ سال اسی عرصہ میں پیش آنے والے واقعات سے کہیں بڑی تعداد ہے۔
اس جگہ ایک کے علاوہ تمام عمارتیں منہدم کر دی گئیں۔ ان واقعات میں 104 افراد پر مشتمل 20 خاندان بےگھر ہوئے جن میں 58 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 90 افراد کا روزگار متاثر ہوا۔ Tweet URL5 مئی کو اسرائیلی حکام نے ہیبرون کے ایک قصبے میں فلسطینی گلہ بانوں کی 39 (85 فیصد) عمارتیں منہدم کر دیں۔
(جاری ہے)
اس کارروائی میں 50 لوگ بے گھر ہوئے جن میں ںصف تعداد بچوں کی تھی جبکہ اس علاقے میں رہنے والے لوگ پانی اور بجلی سے محروم ہو گئے۔'اوچا' نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کی سکیورٹی فورسز نے نور شمس پناہ گزین کیمپ میں بھی کم از کم چھ رہائشی عمارات کو منہدم کیا جو اسرائیلی فوج کی جانب سے انہدام کے لیے منتخب کردہ عمارتوں کی فہرست میں شامل تھیں۔
اوچا' نے بتایا ہے کہ وادی اردن میں بارشوں کی کمی کے باعث لوگوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ آباد کاروں کے حملوں اور اسرائیلی حکام کی جانب سے لوگوں کے گھر منہدم کرنے کی پالیسی نے صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔املاک کے 'اجازت ناموں' کا مسئلہادارے کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے کے ایریا سی میں رواں سال 581 عمارتوں کو قانونی اجازت ناموں کی عدم موجودگی کی بنیاد پر منہدم کیا گیا جبکہ فلسطینیوں کے لیے ان اجازت ناموں کا حصول ناممکن حد تک مشکل ہے۔
اس کارروائی میں 220 بچوں سمیت 600 لوگ بے گھر ہوئے۔ اسی طرح، مشرقی یروشلم میں 65 عمارتوں کو گرایا گیا جن میں رہنے والے 90 بچوں سمیت 180 افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔'اوچا' نے بتایا ہے کہ 29 اپریل اور 5 مئی کے درمیان اسرائیل کی سکیورٹی فورسز نے مغربی کنارے میں دو فلسطینیوں کو ہلاک اور کم از کم 57 کو زخمی کیا جبکہ اسرائیلی حکام کے زیرحراست ایک فلسطینی نامعلوم وجوہات کی بنا پر ہلاک ہو گیا۔
آبادکاروں کا تشدد29 اپریل اور 5 مئی کے درمیان اسرائیلی آبادکاروں کے 13 حملوں میں چار فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ چھ افراد پر مشتمل دو گھرانے بے گھر ہو گئے۔ ان کارروائیوں میں فلسطینیوں کی املاک، گاڑیوں اور زرعی زمین کو نقصان پہنچا۔
'اوچا' کے مطابق، نابلوس، راملہ اور ہیبرون میں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران اسرائیلی آبادکاروں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے اغوا اور انہیں قید کرنے کے پانچ واقعات بھی پیش آئے۔
20 اپریل کو چاقوؤں اور پتھروں سے مسلح اسرائیلی آبادکاروں کے ایک گروہ نے بیت فوریق گاؤں میں فلسطینی بچوں کا پیچھا کیا اور ایک 13 سالہ لڑکی اور اس کے تین سالہ بھائی کو اغوا کر لیا۔ بعدازاں دونوں اپنے والدین کو ایک درخت سے بندھے ملے۔
مقبوضہ فسلطینی علاقوں میں بے گھر ہونے والوں اور دیگر ضرورت مند لوگوں کے لیے رواں سال 4.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی حکام میں فلسطینی عمارتوں کو بے گھر ہو کے لیے
پڑھیں:
بلڈر مافیا نے تاریخی ورثہ کی حامل عمارتیں مسمار کردیں
چیف سیکریٹری کا ایکشن،ڈی جی ایس بی سی اے اسحق کھوڑوکو شوکاز نوٹس
کراچی میں بلڈر مافیا نے تاریخی ورثہ قرار دی گئی عمارتیں مسمار کردیں، چیف سیکریٹری سندھ نے نوٹس لے کر ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا، دو افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کے حکم پر کمشنر کراچی نے خارس ہاؤس کی غیر قانونی مسماری پر تحقیقات مکمل کر لی ہے ، تحقیقات مکمل ہونے کے بعد چیف سیکرٹری سندھ نے تاریخی عمارت مسمار کرنے پر ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر ساؤتھ اشفاق حسین، ڈپٹی ڈائریکٹر ساؤتھ آغا کاشف اور جائیداد کی مالک کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کیا، ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنوبی اور ڈپٹی ڈائریکٹر جنوبی کو معطل کرنے کا حکم دیا ہے ، اس کے علاؤہ محکمہ ثقافت کی گریڈ 18کی افسر پرہ منگی کو بھی معطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے ۔ کمشنر کراچی نے تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ خارس ہاؤس کی مسماری میں ایس بی سی اے افسران نے جان بوجھ کر قوانین کی خلاف ورزی کی،تاریخی عمارت کو جان بوجھ کر عید کی تعطیلات کے دوران مسمار کیا گیا۔ رپورٹ میں عمارت کی مسماری میں ثقافت و ورثہ محکمہ کو نظر انداز کرنا سنگین غفلت قرار دی گئی ہے ، خارس ہاؤس کیس میں سرکاری افسران اور مالک جائیداد کی ملی بھگت تھی، مسماری کے دوران ایس بی سی اے نے عدالتی حکم کا غلط حوالہ دیا۔ جبکہ چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کا تمام تاریخی عمارتوں کا سروے اور نقشہ سازی کا حکم جاری کیا ہے ، چیف سیکریٹری سندھ کی محکمہ ثقافت کو تاریخی عمارتوں کی ویجیلنس کرنے کی ہدایت کی ہے ۔