Juraat:
2025-06-23@17:34:22 GMT

 برداشت و صبر سے کام لیجیے……!!

اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT

 برداشت و صبر سے کام لیجیے……!!

مولانا قاری محمد سلمان عثمانی

مصائب و آلام، مصیبتوں و پریشانیوں پر شکوہ کو ترک کر دینا صبر ہے۔

مگر حقیقت یہ ہے کہ صبر کرنا مشکل کام ہے کیونکہ اس میں مشقت اور حوصلہ کی ضرورت ہو تی ہے جو بہت کم لوگ ہی کرتے ہیں لیکن اس کا انعام بہت زیا دہ ہے۔

صبر ایک عظیم نعمت ہے جو مقدر والوں کو نصیب ہوتی ہے، صبر کا دین اسلام میں بڑا مقام ہے اور اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندوں کی منازل میں سے ایک منزل صبر کی بھی ہے اور وہ اس کو پالیتے ہیں خوش قسمت ہے وہ شخص جس نے تقویٰ اور صبر کے ذریعے نفس پر قابو پا لیا،

صبر کی اہمیت و افادیت اس بات سے عیاں ہوتی ہے کہ اللہ رب العزت نے اپنے ہاں اس کا بے حساب اجر رکھا ہے،

آج ہم دین سے دوری کی وجہ سے اسلامی تعلیمات کو جانتے ہی نہیں اور ان تعلیمات کے بارے میں بے یقینی کا شکار ہونے کی وجہ سے اپنا سب کچھ اس دنیا میں پورا کرنا چاہتا ہے۔

اگر ہم خالق کائنات کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق اس دنیا میں صبر سے کام لیں تو ہمارے زیادہ تر مسائل خود بخود ہی حل ہو جائیں گے، کیونکہ انسان معاشرے یا خاندان میں جس بھی حیثیت یا عہدے پر ہے، ضروری نہیں کہ وہاں سب کچھ ویسا ہی ہو رہا ہو جیسا وہ چاہتا ہے،

جب کوئی کام انسان کی مرضی و منشا کے خلاف سرزد ہو تو یقینا انسان غصے میں آتا ہے اور بعض اوقات غصے میں آ کر اس سے کچھ ایسی حرکات سرزد ہو جاتی ہیں جو اس کی شخصیت کو داغ دار بنا دیتی ہیں،گویا گھرکے ایک عام فرد سے لے کر معاشرے کے ایک اہم رکن تک ہر شخص کو خلاف معمول امور کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مگر کامیاب اُس شخص کو گردانا جاتا ہے جس کی پریشانیوں سے دوسرے آگاہ نہیں ہوتے اور وہ مشکلات کو بھی ہنس کر برداشت کرنا جانتا ہے اور ایسا صرف وہی کر سکتا ہے جو صبر کی دولت سے مالا مال ہو۔
ہر آدمی اپنی ہمت کے مطابق جو کام کرتا ہے اس میں آگے نکلنے و جیتے کی کوشش کرتا ہے لیکن آگے وہی نکلتا ہے جو آخر تک صبر سے کام لیتا ہے،اسی لئے خالق کائنات نے ارشاد فرمایا،ترجمہ:اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے (مجھ سے) مدد چاہا کرو، یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ (ہوتا) ہے(البقرۃ،153/2)آزمائش پر صبر اللہ تعالیٰ کی بشارت کا ذریعہ ہے،دنیا میں رہتے ہوئے انسان کو مختلف طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اگر ان مشکلات کو اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے برداشت کر لیا جائے تو ایسے صبر والوں کو اجر کی خوشخبری اللہ خود دیتا ہے،اللہ جل شانہُ فرماتے ہیں،ترجمہ:اور ہم ضرور بالضرور تمہیں آزمائیں گے کچھ خوف اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے، اور (اے حبیبؐ!) آپ ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں، جن پر کوئی مصیبت پڑتی ہے تو کہتے ہیں: بے شک ہم بھی اللہ ہی کا (مال) ہیں اور ہم بھی اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں(البقرہ155-156/2) رب کی رضا کے لیے صبر کرنے والوں کو آخرت میں حسین گھر کی خوشخبری دی گئی ہے،ترجمہ:‘‘اور ہم نے اسے دنیا میں بھی بھلائی عطا فرمائی اور بے شک وہ آخرت میں بھی صالحین میں سے ہوں گے( رعد 122)صبر کرنے والوں کی حضور ﷺ سے حوض کوثر پر ملاقات ہو گی، غزوہ حنین کا مال غنیمت تقسیم کرتے ہوئے حضور ﷺ نے انصار سے مخاطب ہو کر فرمایا:عنقریب تم دیکھو گے کہ بہت سے معاملات میں لوگوں کو تم پر ترجیح دی جائے گی، تم اس پر صبر کرنا حتیٰ کہ تم اللہ اور اس کے رسول سے جا ملو کیونکہ میں حوض پر ہوں گا، انصار نے کہا ہم عنقریب صبر کریں گے،حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرمﷺ نے فرمایا:قیامت والے دن جب اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کو اکٹھا کرے گا تو پکارنے والا پکارے گا! صبر کرنے والے کہاں ہیں؟ فرمایا: کچھ لوگ اُٹھیں گے جو تعداد میں کم ہوں گے اور وہ جلدی جلدی جنت کی طرف جائیں گے، راستے میں انہیں فرشتے ملیں گے جو اُن سے پوچھیں گے، ہم آپ لوگوں کو دیکھ رہے ہیں کہ آپ جنت کی طرف بڑی تیزی سے بڑھ رہے ہیں، آخر آپ ہیں کون؟ وہ لوگ جواب دیں گے کہ ہم اہل صبر ہیں، فرشتے پوچھیں گے کہ آپ نے کس بات پر صبر کیا؟ وہ جواب دیں گے ہم نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر اور گناہوں سے بچنے پر صبر کیا اُس وقت اُن سے کہا جائے گا کہ جنت میں داخل ہو جائیں، بے شک صبر کرنے والوں کا یہی اجر ہے(علامہ ابن القیم، عدۃ الصابرین)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے اپنی زندگی کے بہترین اوقات حالت صبر میں پائے ہیں (امام احمد،کتاب الزہد)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ نبیﷺ ایک عورت کے پاس سے گزرے جو قبر پر رو رہی تھی، تو آپ نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اور صبر کرو، عورت نے کہا کہ دور ہوجا، تجھے وہ مصیبت نہیں پہنچی جو مجھے پہنچی ہے اور نہ تو اس مصیبت کو جانتا ہے، اس نے آپ کو پہچانا نہیں، اس سے کہا گیا تو وہ نبی ﷺ کے دروازے کے پاس آئی اور وہاں دربان نہ پائے اور عرض کیا کہ میں نے آپ کو پہچانا نہ تھا، آپ نے فرمایا کہ صبر ابتداء صدمہ کے وقت ہوتا ہے( صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1206)حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انصار کی ایک جماعت نے رسول اللہﷺسے کچھ مانگا۔ آپ نے ان کو دیدیا یہاں تک کہ جو کچھ تھا آپ کے پاس ختم ہوگیا تو آپ نے فرمایا میرے پاس جو کچھ بھی مال ہوگا، میں تم سے بچا نہیں رکھوں گا اور جو شخص سوال سے بچنا چاہے تو اللہ اسے بچا لیتا ہے جو شخص بے پروائی چاہے تو اسے اللہ تعالی بے پرواہ بنا دے گا اور جو شخص صبر کرے گا اللہ تعالیٰ اسے صبر عطا کرے گا اور کسی شخص کو صبر سے بہتر اور کشادہ تر نعمت نہیں ملی(صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1382)
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں تمہیں ایک جنتی عورت نہ دکھلاؤں، میں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے کہا کہ یہ کالی عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ مجھے مرگی آتی ہے اور اس میں میرا ستر کھل جاتا ہے، اسلئے آپ میرے حق میں دعا کردیں، آپ ﷺنے فرمایا تجھے صبر کرنا چاہئے، تیرے لئے جنت ہے اور اگر تو چاہتی ہے تو تیرے لئے دعا کر دیتا ہوں کہ تو تندرست ہوجائے، اس نے عرض کیا کہ میں صبر کروں گی پھر کہا اس میں میرا ستر کھل جاتا ہے، اسلئے آپ دعا کریں کہ ستر نہ کھلنے پائے، آپ نے اس کے حق دعا فرمائی(صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 611)حضر ت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپﷺکو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میں اپنے بندے کو اس کی دو محبوب چیزوں یعنی دو آنکھوں کی وجہ سے آزمائش میں مبتلا کرتا ہوں اور وہ صبر کرتا ہے تو میں اس کے عوض اس کو جنت عطا کرتا ہوں(صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 613)،صبر کی شرائط میں سے ہے کہ ہمیں معلوم ہو کہ ہم کیسے صبر کریں گے، کس کے لیے صبر کریں گے اور صبر سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ صبر کے لیے ہمیں نیت کو درست کرنا اور اس میں اخلاص لانا ہوگا ورنہ ہمارے اور جانور کے صبر میں کوئی فرق نہیں ہو گا کیونکہ اُس پر جب مصیبت آ جاتی ہے تو وہ بھی برداشت کرتا ہے مگر اسے اس بات کا پتہ نہیں ہوتا کہ اُ س پر مصیبت کیوں نازل ہوئی اور اُس سے کیسے نمٹنا ہے اور اس کا کیا فائدہ ہو گا،اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ مولائے کریم ہمیں صحیح معنوں میں صبر کی توفیق عطا فرمائے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: صبر کرنے والوں رضی اللہ عنہ اللہ تعالی نے فرمایا دنیا میں والوں کو کرتے ہیں کرتا ہے اور اس نے کہا ہے اور صبر کی ہیں کہ اور وہ کہ میں کیا کہ

پڑھیں:

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے جانشین کیلئے تین نام دے دیے، امریکی اخبار کا دعویٰ

TEHRAN:

امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے غیرمعمولی اقدام کرتے ہوئے ان کی شہادت کی صورت میں اپنے جانشین کے طور پر تین علما کے نام بطور امیدوار تجویز کردیے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے نشانہ بنائے کے خدشے کے پیش نظر اپنے کمانڈروں سے ایک بااعتماد مشیر کے ذریعے بات کرتے ہیں اور انہوں نے رابطوں کے لیے الیکٹرونک ذرائع کا استعمال ترک کردیا ہے تاکہ ان کی رسائی مشکل ہوجائے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ زیرزمین بنکر میں منتقل ہونے والے آیت اللہ خامنہ ای اپنے انتہائی اہم کمانڈرز کی شہادت کی صورت میں ان کے متبادل کے طور پر فوجی کمان کے لیے بھی نام منتخب کرچکے ہیں۔

اخبار نے رپورٹ میں بتایا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے غیرمعمولی اقدام کرتے ہوئے اپنی شہادت کی صورت میں ان کی جانشینی کے لیے تین سرکرہ علما کو امیدواروں کے طور پر نامزد کردیا ہے اور رپورٹ میں اس اقدام کو ان کی اور ان کے 30 سالہ حکمرانی دور میں انتہائی غیریقنی کی عکاسی سے ظاہر کیا گیا ہے۔

سپریم لیڈر نے اسرائیل کے حملوں کے بعد ایران میں اسلامی جمہوریت کی بقا کے لیے کئی ئانتہائی غیرمعمولی اقدامات کیے ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے ہفتہ قبل شروع کیے گئے حملے 1980 کی دہائی میں عراق کے ساتھ ہونے والی جنگ کے بعد سب سے خطرناک فوجی مہم ہے اور ایران پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اسرائیل کے ایک ہفتے کے حملوں سے جو نقصان ہوا ہے وہ عراق جنگ کے 8 برسوں کے دوران ہونے والے نقصانات سے کہیں زیادہ ہے۔

ایران نے ابتدائی طور پر بڑے نقصان کے بعد بھرپور جواب دیتے ہوئے اسرائیل پر وار کیا جہاں حیفہ آئل ریفائنری، فوجی مراکز اور دیگر اسٹریٹجک عمارتوں کو نشانہ بنایا اور وہی ایک اسپتال کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایرانی عہدیداروں نے بتایا کہ ایران کے اعلیٰ حکام بھی جنگ کے اثرات سے نمٹنے کے لیے خاموشی سے تیاریاں کر رہے ہیں اور دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنگ میں براہ راست شامل ہونے سے متعلق غور کر رہے ہیں۔

ایران میں موجود سفارتی ذرائع اور عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اعلیٰ قیادت مشکل میں پڑسکتی ہے لیکن اس وقت ایرانی قیادت مشکل حالات کے باوجود بھرپور انداز میں فعال ہے اور سیاسی سطح پر کسی قسم کے اختلاف کا شائبہ تک نہیں ہے۔

عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ایران کے 86 سالہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای باخبر ہیں کہ اسرائیل یا امریاک انہیں قتل کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں اور قتل کو وہ شہادت کے طور پر قبول کریں گے اور اسی امکانات کے پیش نظر انہوں نے اپنی قوم کے ماہرین کی شوریٰ کو غیرمعمولی فیصلوں سے آگاہ کردیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نئے سپریم لیڈر کے انتخاب کی ذمہ دار علما کی شوریٰ فوری طور پر مذکورہ تینوں ناموں سے ایک کو ان کے جانشین کے طور پر منتخب کرے گی۔

عہدیداروں نے کہا کہ عام طور پر نئے سپریم لیڈر کے انتخاب میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں کیونکہ یہ علما ناموں کی اپنی فہرست دیتے ہیں لیکن اس وقت قوم حالت جنگ میں ہے تو آیت اللہ خامنہ ای چاہتے ہیں کہ سپریم لیڈر کا انتخاب جلد ہو اور اختیارات پرامن انداز میں منتقل ہوں تاکہ ان کے اقدار کا تحفظ ہو۔

ایرانی عہدیداروں نے بتایا کہ آیت اللہ خامنہ کے بیٹے مجتبیٰ کا نام بھی ان کے جانشین کے طور پر گردش کرتا رہا تھا لیکن مذکورہ تین ناموں میں وہ شامل نہیں ہیں۔

ایرانی امور کے ماہر اور جانز ہوپکنز یونیورسٹی میں بین الاقوامی امور کے پروفیسر ولی نصر نے کہا کہ اولین ترجیح ریاست کا تحفظ ہے اور یہ سب سوچ سمجھ اور عملی مظاہرہ کرکے کیا گیا ہے۔

سپریم لیڈر کی جانشینی کے حوالے سے موضوع انتہائی پیچیدہ اور مشکل رہا ہے اور عوامی سطح پر اس پر بہت کم بات کی جاتی ہے اور وہ صرف قیاس آرائیوں، سیاسی مذہبی حلقوں میں افواہوں کی حد تک بات ہوتی ہے۔

ایران میں سپریم لیڈر کے پاس بےپناہ اختیارات ہیں، وہ ایران کی مسلح افواج کو کمانڈر انچیف ہوتا ہے، اسی طرح عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ کا سربراہ ہوتا ہے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ ملکی قیادت تین حوالوں سے خدشات کا شکار ہے، جن میں آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے کی کوشش، امریکی کی اس جنگ میں شمولیت اور پاور پلانٹس، تیل اور گیس کی ریفائنریز اور ڈیموں سمیت ایران کے اہم انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنائے جانے کے خدشات میں قیادت الجھی ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’’ماں‘‘
  • کھیل ختم نہیں ہوا، افزودہ مواد باقی ہے، مشیر آیت اللہ خامنہ ای
  • آبنائے ہرمز بند کرنا ایران کی ایک اور بھیانک غلطی ہوگی، مارکو روبیو
  • ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے جانشین کیلئے تین نام دے دیے، امریکی اخبار کا دعویٰ
  • آیت اللہ خامنہ ای نے ممکنہ جانشینوں کے 3 نام تجویز کر دیے
  • حج آپریشن کی تیاری ابھی سے شروع کی جائے، غفلت برداشت نہیں ہوگی، وزیراعظم کی ہدایت
  • علمی اداروں کا ’خاتمہ‘: کفایت شعاری یا قومی شناخت پر حملہ؟
  • امریکا کی نئی پابندیاں ایران کو کتنا متاثر کر سکتی ہیں؟
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • ایسے لوگوں کی تلاش ہے جو کشمیر کاز کو لیکر میرے ساتھ چلیں، سید روح اللہ مہدی