غزہ میں اسرائیلی بمباری، 24گھنٹوں میں 100 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
گھروں، مارکیٹوں اور خیمہ بستیوں کو نشانہ بنایا گیا، معصوم شہری، خواتین، بچے اور صحافی بھی شہید
الرمل علاقے میں مارکیٹ اور ریستوران کو نشانہ حملے میں32افراد شہید،86سے زائد زخمی ہوئے
اسرائیلی فضائی حملوں نے ایک بار پھر تباہی مچا دی، صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ بھر میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ۔ یہ حملے رہائشی علاقوں، مارکیٹوں، ریستورانوں اور خیمہ بستیوں پر کیے گئے ۔غزہ کے شمالی علاقے بیت لاہیا میں رایان خاندان کے گھر پر بمباری کی گئی جس میں تین افراد شہید ہوئے ۔ یہ حملہ تل الربیع اسکول کے قریب کیا گیا۔شیخ رضوان جھیل کے مشرق میں خیموں پر بمباری میں دو بے گھر فلسطینی شہید ہوئے ، جب کہ الزیتون کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون حملے میں فادی عزمی ابو اجوہ اور منتصر سمیر ابو اجوہ کو نشانہ بنایا گیا۔نصیرات کیمپ کے شمال میں بھی شدید بمباری کی گئی، جس سے کئی عام شہری زخمی ہو گئے ۔ العودہ اسپتال میں غزہ کے ساحل سے ایک فلسطینی ماہی گیر کی لاش بھی منتقل کی گئی۔خان یونس کے علاقے عبسان الجدیدہ میں ایک رہائشی گھر پر بمباری کی گئی، جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔ سب سے ہولناک حملہ غزہ شہر کے الرمل علاقے میں کیا گیا، جہاں ایک مارکیٹ اور ریستوران کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں کم از کم 32 افراد شہید اور 86 سے زائد زخمی ہوئے ۔ مقامی صحافی یحییٰ صبیح بھی شہدا میں شامل ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
اسرائیلی کارروائی: مغربی کنارے پر بڑی تعداد میں فلسطینی گھر مسمار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 مئی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے مغربی کنارے میں فلسطینی گھروں اور عمارتوں کو منہدم کیے جانے کے واقعات میں بڑے پیمانے پر اضافے کی اطلاع دی ہے۔
ادارے کے مطابق اسرائیلی حکام نے مغربی کنارے کے 'ایریا سی' میں 29 اپریل تا 5 مئی فلسطینیوں کی 73 عمارتوں کو گرایا جو گزشتہ سال اسی عرصہ میں پیش آنے والے واقعات سے کہیں بڑی تعداد ہے۔
اس جگہ ایک کے علاوہ تمام عمارتیں منہدم کر دی گئیں۔ ان واقعات میں 104 افراد پر مشتمل 20 خاندان بےگھر ہوئے جن میں 58 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 90 افراد کا روزگار متاثر ہوا۔ Tweet URL5 مئی کو اسرائیلی حکام نے ہیبرون کے ایک قصبے میں فلسطینی گلہ بانوں کی 39 (85 فیصد) عمارتیں منہدم کر دیں۔
(جاری ہے)
اس کارروائی میں 50 لوگ بے گھر ہوئے جن میں ںصف تعداد بچوں کی تھی جبکہ اس علاقے میں رہنے والے لوگ پانی اور بجلی سے محروم ہو گئے۔'اوچا' نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کی سکیورٹی فورسز نے نور شمس پناہ گزین کیمپ میں بھی کم از کم چھ رہائشی عمارات کو منہدم کیا جو اسرائیلی فوج کی جانب سے انہدام کے لیے منتخب کردہ عمارتوں کی فہرست میں شامل تھیں۔
اوچا' نے بتایا ہے کہ وادی اردن میں بارشوں کی کمی کے باعث لوگوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ آباد کاروں کے حملوں اور اسرائیلی حکام کی جانب سے لوگوں کے گھر منہدم کرنے کی پالیسی نے صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔املاک کے 'اجازت ناموں' کا مسئلہادارے کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے کے ایریا سی میں رواں سال 581 عمارتوں کو قانونی اجازت ناموں کی عدم موجودگی کی بنیاد پر منہدم کیا گیا جبکہ فلسطینیوں کے لیے ان اجازت ناموں کا حصول ناممکن حد تک مشکل ہے۔
اس کارروائی میں 220 بچوں سمیت 600 لوگ بے گھر ہوئے۔ اسی طرح، مشرقی یروشلم میں 65 عمارتوں کو گرایا گیا جن میں رہنے والے 90 بچوں سمیت 180 افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔'اوچا' نے بتایا ہے کہ 29 اپریل اور 5 مئی کے درمیان اسرائیل کی سکیورٹی فورسز نے مغربی کنارے میں دو فلسطینیوں کو ہلاک اور کم از کم 57 کو زخمی کیا جبکہ اسرائیلی حکام کے زیرحراست ایک فلسطینی نامعلوم وجوہات کی بنا پر ہلاک ہو گیا۔
آبادکاروں کا تشدد29 اپریل اور 5 مئی کے درمیان اسرائیلی آبادکاروں کے 13 حملوں میں چار فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ چھ افراد پر مشتمل دو گھرانے بے گھر ہو گئے۔ ان کارروائیوں میں فلسطینیوں کی املاک، گاڑیوں اور زرعی زمین کو نقصان پہنچا۔
'اوچا' کے مطابق، نابلوس، راملہ اور ہیبرون میں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران اسرائیلی آبادکاروں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے اغوا اور انہیں قید کرنے کے پانچ واقعات بھی پیش آئے۔
20 اپریل کو چاقوؤں اور پتھروں سے مسلح اسرائیلی آبادکاروں کے ایک گروہ نے بیت فوریق گاؤں میں فلسطینی بچوں کا پیچھا کیا اور ایک 13 سالہ لڑکی اور اس کے تین سالہ بھائی کو اغوا کر لیا۔ بعدازاں دونوں اپنے والدین کو ایک درخت سے بندھے ملے۔
مقبوضہ فسلطینی علاقوں میں بے گھر ہونے والوں اور دیگر ضرورت مند لوگوں کے لیے رواں سال 4.07 ارب ڈالر کے امدادی وسائل کی ضرورت ہے جن میں سے اب تک 15 فیصد ہی فراہم ہو سکے ہیں۔