پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کہتے ہیں کہ مودی سیاست کے لیے جنگ کرنا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔

پشاور میں وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں شوکت یوسفزئی نے پاک بھارت کشیدہ صورتحال، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے، ملکی سیاست اور پارٹی مؤقف پر بات کی۔

شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ انڈیا شروع دن سے ہی ہر واقعے کا الزام پاکستان پر لگاتا آیا ہے، لیکن ثبوت دینے میں ہمیشہ ناکام رہتا ہے۔ بتایا کہ حالیہ واقعے میں بھی یہی ہوا، اور حملے کے دس منٹ بعد الزام پاکستان پر عائد کیا اور ایف آئی آر بھی درج کر دی۔ “یہ انڈیا جو کچھ کر رہا ہے، پلاننگ کرکے کر رہا ہے، سب کچھ خود کر رہا ہے اور الزام پاکستان پر، تاکہ مودی کی سیاست زندہ رہے۔”

شہباز شریف کو چاہیے بھارتی دہشتگردی کو بے نقاب کریں

شوکت یوسفزئی نے شہباز شریف اور ان کی کابینہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ بھارت عالمی فورمز پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے اور شہباز شریف حکومت اس کا مؤثر جواب نہیں دے سکتی۔ انھوں نے کہا بلوچستان میں دہشتگردی بھارت پھیلا رہا ہے اور ٹرین پر حملہ ہوا، سب کو معلوم ہے کون ملوث ہے، تو انڈیا کے خلاف عالمی عدالت کیوں نہیں گئے؟ “شہباز شریف اور ان کی کابینہ کمزور ہیں باڈی لینگویج سے ہی پتہ چل رہا ہے۔’

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ان حالات میں عمران خان کو سامنے لانا چاہیے اور آپس کے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ملک کے لیے سب کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
سب کو پتہ ہے کہ عمران خان کو پوری دنیا جانتی ہے اور ان کی بات سنتی ہے۔ ان حالات میں ان کو جیل سے رہا کرنا چاہیے تاکہ وہ پاکستان کے لیے بھارت کے اصل چہرے کو بے نقاب کر سکیں۔

پی ٹی آئی فوج کے ساتھ ہے

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ان کی جماعت ان حالات میں اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ جنگ فوج لڑتی ہے اور قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے، جس سے فوج کا مورال بلند ہوتا ہے۔

انڈیا کے ڈرون پنڈی تک پہنچ گئے

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ انڈیا کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا گیا، اور اسے مزید سبق سکھانے کی ضرورت ہے۔ شوکت یوسفزئی نے شہناز شریف سے سوال کیا کہ کس طرح ڈرون پنڈی تک پہنچے۔ “انڈیا کے ڈرون پنڈی تک پہنچ گئے اور آپ صرف دھمکی دے رہے ہیں۔”

اے پی سی بلانے کا مشورہ

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اس وقت قومی یکجہتی کی ضرورت ہے اور بھارت کے خلاف سب ایک پیج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور سب کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ کہا کہ عمران خان بھارت کے خلاف حالات میں ساتھ دے دیں گے۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اس وقت حکومت کو آل پارٹیز کانفرنس بلانی چاہیے اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنی چاہیے۔ بتایا کہ حکومت پارلیمنٹرینز کو بریفنگ دے رہی ہے۔ “ہم بریفنگ میں کیوں جائیں گے؟ آپ اے پی سی بلاؤ، مشورہ لو۔ حکومت بس صرف اپنی بات کرنے کو تیار ہے، مشورہ لینے کو نہیں۔”

عمران خان کی رہائی کے لیے کوئی بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اس وقت کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے اور نہ ہی عمران خان کی رہائی کے لیے بیک ڈور رابطے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کسی ڈیل کے نتیجے میں باہر نہیں آئیں گے بلکہ ملک کے لیے ان حالات میں باہر آئیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک فوج پاکستان تحریک انصاف شہباز شریف شوکت یوسفزئی عمران خان مودی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک فوج پاکستان تحریک انصاف شہباز شریف شوکت یوسفزئی شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ان حالات میں شہباز شریف پی ٹی آئی کر رہا ہے کے خلاف ہے اور کے لیے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا: بجٹ معاملے پر پی ٹی آئی یو ٹرن لینے پر مجبور کیوں ہوئی؟

خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بجٹ 2025-26 عمران خان سے مشورہ کیے بغیر پاس نہ کرنے کے اپنے فیصلے سے یو ٹرن لے لیا ہے اور صوبائی حکومت کے خاتمے سے بچنے کے لیے بجٹ پاس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور، کابینہ کے اراکین اور مرکزی رہنما عمر ایوب، شبلی فراز، وقاص شیخ اور دیگر شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ بجٹ کی منظوری کا عمل مشروط طور پر شروع ہوگا۔

’وفاق حکومت صوبائی حکومت کو ختم کرنا چاہتی ہے‘

پی ٹی آئی کا پارلیمانی اجلاس جمعے کے روز بجٹ پاس کرنے کے عمل کو روکنے کے بعد بلایا گیا تھا۔ جمعے کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں کٹ موشن پر ووٹنگ ہونا تھی، جس سے بجٹ کی منظوری کا عمل شروع ہوتا۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی نے اجلاس میں بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک عمران خان سے مشاورت نہیں ہوتی، بجٹ پاس نہیں ہوگا، اور اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں عمران خان کی بہنوں کی شرکت متوقع تھی، لیکن وہ شریک نہیں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیے خیبر پختونخوا بجٹ کا 66 فیصد حکومتی امور اور سرکاری ملازمین پر خرچ ہو گا، عوام کے لیے کیا ریلیف ہے؟

اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اپنی ٹیم کے ساتھ بانی رہنما عمران خان سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں تاکہ صوبائی بجٹ پر بریفنگ دی جا سکے، لیکن تاحال ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ وفاق، صوبائی حکومت کو ختم کرنے کی سازش کر رہا ہے، اور اگر بجٹ پاس نہ ہوا تو معاشی ایمرجنسی نافذ کی جائے گی۔

’بجٹ مشروط طور پر پاس ہوگا‘

پاکستان تحریک انصاف کی پولیٹیکل کمیٹی نے بھی خیبر پختونخوا اسمبلی کی پارلیمانی پارٹی کے بجٹ کی بروقت منظوری کے فیصلے کی توثیق کی ہے۔ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ چیئرمین عمران خان کی بجٹ منظوری اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے مستقبل کے بارے میں ہدایات پر مکمل عمل کیا جائے گا۔

پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی، جس میں تجویز دی گئی کہ مالی سال 2025-26 کا بجٹ مشروط طور پر اور چیئرمین عمران خان کے وژن کے مطابق منظور کیا جائے۔

یہ بھی کہا گیا کہ چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہ دینا بدنیتی پر مبنی اقدام ہے، جس کے پیچھے مخصوص مقاصد ہیں۔ تاہم، پی ٹی آئی اور خیبر پختونخوا حکومت عمران خان کے وژن کے ساتھ وفادار رہتے ہوئے مرکز کی کسی بھی سازش کا شکار ہونے کو تیار نہیں۔

یہ بھی پڑھیے خیبر پختونخوا اسمبلی میں بجٹ پاس کرنے کا عمل روک دیا گیا، کیا علی امین گنڈاپور اسمبلی تحلیل کر رہے ہیں؟

لہٰذا احتیاط کے طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اگر اسمبلی بجٹ کی بروقت منظوری میں ناکام رہی تو صوبے میں مالی بحران پیدا ہو سکتا ہے، جس سے اسپتالوں، اسکولوں اور دیگر اہم امور کے اخراجات رک سکتے ہیں۔ اس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا کہ وفاقی حکومت مالی ایمرجنسی کی آڑ میں خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کر سکتی ہے۔

اسی لیے یہ طے کیا گیا کہ چیئرمین عمران خان کی قیادت میں عوام کے اعتماد کو برقرار رکھتے ہوئے بجٹ کو مشروط طور پر منظور کیا جائے گا، اور بعد ازاں کسی بھی وقت چیئرمین کی ہدایات کے مطابق اس میں ترمیم کی جا سکے گی۔

کیا عمران خان سے مشاورت کے بغیر بجٹ پاس ہوگا؟

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے چند روز قبل اپنے ویڈیو پیغام میں واضح کیا تھا کہ بجٹ اس وقت تک پاس نہیں ہوگا جب تک عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ پر عمران خان سے مشاورت ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق، اب تک ملاقات کی اجازت نہیں ملی، تاہم پارلیمانی پارٹی نے بغیر مشاورت بجٹ پاس کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

اجلاس میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا کہ اگر رواں ماہ کے دوران بجٹ منظور نہ ہوا تو وفاقی حکومت معاشی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے۔ اکثریتی ارکان نے بجٹ بغیر مشاورت منظور کرنے کے حق میں ووٹ دیا، جس کے بعد اجلاس نے آج سے بجٹ کی منظوری کی اجازت دے دی ہے۔

کیا بجٹ پاس نہ کرنے پر حکومت ختم ہو جائے گی؟

پی ٹی آئی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا میں معاشی ایمرجنسی نافذ کرنا چاہتی ہے، جو صوبائی حکومت کے خاتمے کی طرف پہلا قدم ہوگا۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بھی یہی موقف اختیار کیا ہے۔

تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف بجٹ پاس نہ ہونے سے حکومت ختم نہیں ہوتی۔ ان کے مطابق اگر جون کے اختتام تک بجٹ منظور نہ ہوا تو حکومت اخراجات نہیں کر سکے گی اور سرکاری نظام مفلوج ہو جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجٹ 2025-26 پاکستان تحریک انصاف وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد شہر کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے ،اصغر علی خان یوسفزئی
  • کراچی: سرجانی ٹاؤن میں ناراض بیوی کو منانے کے دوران شوہر نے خود پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگالی
  • ٹرمپ کاخیال ہےایرانی عوام کو حکومت کا تختہ الٹ دینا چاہیے، وائٹ ہاؤس
  • خیبر پختونخوا حکومت فسطائیت کی بدترین مثالیں قائم کر رہی ہے،امیر مقام 
  • پوری ملت اسلامیہ ایران کیساتھ کھڑی ہے، حافظ  طاہر اشرفی
  • خیبر پختونخوا: بجٹ معاملے پر پی ٹی آئی یو ٹرن لینے پر مجبور کیوں ہوئی؟
  • روزِ اوّل سے کہا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق ہمیں خود کفیل ہونا چاہیے: سرفراز بگٹی
  • عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوے پر سماعت، وزیراعظم شہباز شریف ویڈیو لنک پر جرح کیلئے پیش
  • ایران، اسرائیل جنگ میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے؟
  • عمران خان کی سیاسی تنہائی کی وجوہ؟