جنگ کو گلیمرائز کرنا بند کریں، زارا نور عباس بھارتی میڈیا پر برس پڑیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
معروف پاکستانی اداکارہ زارا نور عباس نے حالیہ کشیدہ حالات کے تناظر میں بھارتی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے جنگ کے حق میں تبصرے اور خوشی منانے کے رویے پر سخت ردعمل دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ “جنگ کوئی مذاق نہیں، صرف وہی لوگ اس کا اصل درد سمجھتے ہیں جو کسی قریبی شخص کو کھو چکے ہوں۔”
اداکارہ کا کہنا تھا کہ آپ خوش ہورہے ہیں کہ ہم نے جنگ شروع کردی مگر جنگ میں جن کی جانیں جاتی ہیں ان کی مائیں ان کی بیویوں اور بچوں کو اس کا نقصان اُٹھانا پڑتا ہے تکلیف ان ہی کو ہوتی ہے جن کے پیارے دنیا سے چلے جاتے ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
زارا نے اپنی پوسٹ میں بھارتی میڈیا کی جانب سے لاہور اور کراچی پر مبینہ حملوں کی جھوٹی خبروں کو بھی بے نقاب کیا۔ انہوں نے بھارتی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے واضح کیا کہ زمینی حقائق ان خبروں کے برعکس ہیں اور دونوں شہروں میں امن کی صورتحال برقرار ہے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ ایسے نازک وقت میں افواہیں پھیلانا اور جنگ کی حمایت کرنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔ انہوں نے بھارتی عوام سے اپیل کی کہ وہ اشتعال انگیزی سے گریز کریں اور انسانیت و امن کو ترجیح دیں۔
زارا نور عباس کا یہ بیان مختلف پلیٹ فارمز پر زیر بحث ہے اور اسے امن کی حمایت میں ایک مثبت آواز قرار دیا جا رہا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سید عباس عراقچی کی کینیڈین وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک گفتگو
انیتا آنند سے اپنی ایک ٹیلیفونک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تمام حکومتوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ذمے داری ہے کہ وہ حالیہ جارحیت کو رکوائیں اور اسرائیل کو اس قانون شکنی پر جوابدہ ٹھہراتے ہوئے سزا دلوائیں۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شب اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سیدعباس عراقچی" اور ان کی کنیڈین ہم منصب "انیتا آنند" کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ جس میں ایران کے خلاف مسلسل صیہونی جارحیت کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دوران سید عباس عراقچی نے اسرائیلی حملوں میں سائنس دانوں، دانشوروں و عسکری شخصیات سمیت نہتے شہریوں بالخصوص بچوں کی شہادتوں اور سول انفراسٹرکچر کو نشانہ بنائے جانے کی تفصیلات بیان کیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام حکومتوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ذمے داری ہے کہ وہ حالیہ جارحیت کو رکوائیں اور اسرائیل کو اس قانون شکنی پر جوابدہ ٹھہراتے ہوئے سزا دلوائیں۔
سید عباس عراقچی نے صیہونی رژیم کی جانب سے ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ یہ جارحانہ اقدام، ایران کے جوہری معاملات پر ہونے والی بات چیت کے درمیان کیا گیا جو تمام بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اسرائیل کی جارحیت کے اثرات کے بارے میں دنیا بھر کے ممالک سے اپنی سفارتی مشاورتوں کا ذکر کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ موجودہ تنازعے میں امریکہ کی شمولیت اور حمایت ایک بڑی غلطی ہے، جس سے پورے مشرقِ وسطیٰ اور اس سے باہر بھی جنگ پھیل سکتی ہے۔ دوسری جانب انیتا آنند نے خطے میں بگڑتی ہوئی سلامتی کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو صرف سفارتی زریعے سے ہی حل کیا جا سکتا ہے جس میں وہ تعاون کے لیے تیار ہیں۔