جارحیت گلے پڑ گئی؛ بھارت پاکستان کا ردعمل برداشت نہیں کر سکا، آئی پی ایل معطل
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی کے باعث انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کو غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے لیگ کے جاری ایڈیشن کے مستقبل پر بات چیت کیلئے ہنگامی میٹنگ طلب کی تھی، جس میں اعلیٰ عہدیدارن بھی شامل تھے۔
گزشتہ روز پنجاب کنگز اور دہلی کیپٹلز کے درمیان میچ کے دوران غیر معمولی واقعہ پیش آیا تھا، جب اعلیٰ حکام نے میچ روکوادیا تھا جبکہ آئی پی ایل چیئرمین ارون دھومل نے میچ منسوخ کرنے کا اعلان کیا تو گراؤنڈ میں بیٹھے کھلاڑیوں، شائقین کرکٹ اور چیئر لیڈرز بھی پریشان ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: آئی پی ایل میچ کی منسوخی! چیئرلیڈر نے بھی سیکیورٹی پر سوال اٹھادیا
آئی پی ایل ملتوی کرنے کی پیشرفت میچ منسوخی کے محض چند گھنٹے بعد سامنے آئی ہے۔
اس سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کو دیکھتے ہوئے پی ایس ایل کے 10ویں ایڈیشن کے میچز دبئی منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں: "ہماری نسلیں گولیوں کی تڑتڑاہٹ اور دھماکوں کی گونج میں بڑی ہوئی ہیں"
دوسری جانب گزشتہ روز آئی پی ایل میں پیش آئے واقعے کے بعد چیئرلیڈر کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں انہیں شدید خوف میں مبتلا دیکھا جاسکتا ہے، انہوں نے بتایا کہ اچانک پورا اسٹیڈیم خالی کروایا گیا، سب چیخ رہے تھے! شاید میں ابھی تک صدمے میں ہوں، کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ رو کیوں نہیں رہی۔
مزید پڑھیں: انسانیت سے متعلق ٹوئٹ؛ بھارتیوں نے اپنے ہی کرکٹر کو 'غدار' قرار دیدیا
واضح رہے کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارتی جارحیت پر پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا تھا جس کے باعث فوجی چوکیوں سمیت رافیل طیاروں تباہ ہوگئے، جس سے ہندوستانی حکمرانوں کو دنیا بھر میں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل
پڑھیں:
چین کا امریکی سامان پر عائدکیاگیا اضافی 24 فیصد ٹیرف معطل کرنے کا اعلان
چین نے رواں سال اپریل میں امریکی سامان پر عائد کیاگیا اضافی 24 فیصد ٹیرف ایک سال کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ کہا ہے کہ وہ 10 فیصد محصولات برقرار رکھے گا جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’یومِ آزادی‘کے محصولات کے جواب میں عائد کیے گئے تھے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے ریاستی کونسل کے ٹیرف کمیشن نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ 10 نومبر سے کچھ امریکی زرعی اجناس پر عائد کیے گئے 15 فیصد تک کے محصولات کو ہٹا دے گا، یہ فیصلہ مارچ 2025 میں جاری کردہ اس بیان کے حوالے سے کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ دنیا کا سب سے بڑا زرعی خریدار کن امریکی درآمدات پر ٹیکس لگانا شروع کرے گا،تاہم اس کٹوتی کے باوجود امریکی سویابین خریداروں پر اب بھی 13 فیصد ٹیرف لاگو رہے گا جس میں 3 فیصد کا پہلے سے موجود بنیادی محصول بھی شامل ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے امریکی سویابین اب بھی برازیل کے متبادل کے مقابلے میں خریداروں کے لیے بہت مہنگے ہیں۔2017 میں ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے اور پہلی امریکا۔چین تجارتی جنگ کے آغاز سے قبل سویابین امریکا کی چین کو سب سے بڑی برآمد تھی جبکہ دنیا کے سب سے بڑے زرعی خریدار نے 2016 میں 13 ارب 80 کروڑ ڈالر مالیت کے سویابین خریدے تھے،تاہم چین نے اس سال امریکی فصلوں کی خریداری میں کافی حد تک کمی کی ہے جس کے نتیجے میں امریکی کسانوں کو اربوں ڈالر کے برآمدی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ۔
کسٹمز کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 2024 میں چین نے اپنی مجموعی سویابین درآمدات کا صرف 20 فیصد امریکا سے خریدا جو 2016 میں 41 فیصد تھا۔گزشتہ ہفتے سرمایہ کاروں نے دونوں ممالک کے درمیان کچھ اطمینان کا اظہار کیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کی جنوبی کوریا میں ملاقات ہوئی ،اس سے یہ خدشات کم ہو گئے تھے کہ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں تجارتی جنگ کے حل کے لیے جاری مذاکرات کو ختم کر سکتی ہیں، ایک ایسی جنگ جس نے عالمی سپلائی چین کو متاثر کیا ۔
ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس نے ملاقات کے بارے میں فوری طور پر اپنی تفصیلات جاری کیں لیکن چینی فریق نے اس بات پر کوئی مفصل بیان جاری نہیں کیا ۔چین کی سرکاری کمپنی سی او ایف سی او نے اجلاس سے ایک دن پہلے امریکا سے 3سویابین کارگو خریدے تھے جسے تجزیہ کاروں نے ایک خیر سگالی کے اشارے کے طور پر دیکھا تھا، یہ بیجنگ کی جانب سے تجارتی کشیدگی میں کسی غیر مستحکم اضافے سے گریز کی خواہش کی علامت تھا۔
کچھ مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ سویابین کی تجارت کے جلد معمول پر آنے کے امکانات کم ہیں۔ایک بین الاقوامی تجارتی کمپنی کے تاجر نے کہا کہ ہمیں توقع نہیں کہ اس تبدیلی کے بعد چین کی جانب سے امریکی مارکیٹ میں کوئی خاص طلب پیدا ہو گی، برازیل کی قیمتیں امریکا سے سستی ہیں اور غیر چینی خریدار بھی برازیلی کارگو خرید رہے ہیں۔