پاک بھارت کشیدہ صورتحال، پی ایس ایل 10 کے بقیہ میچز یو اے ای منتقل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدہ صورتحال کے باعث پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کے میچز کو دبئی منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان سپر لیگ ایکس کے باقی میچز اب متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں کھیلے جائیں گے۔ اس فیصلے کے بعد، تمام غیر ملکی کھلاڑی چند گھنٹوں میں دبئی روانہ ہوجائیں گے اور باقی میچز 6 دن کے بعد شروع ہوں گے۔کراچی کنگز بمقابلہ پشاور زلمی، لاہور قلندرز بمقابلہ پشاور زلمی، اسلام آباد یونائیٹڈ بمقابلہ کراچی کنگز اور ملتان سلطان بمقابلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے میچز دوبارہ ری شیڈول ہوں گے۔ اس کے علاوہ کوالیفائز، ایلیمنیٹر 1، ایلیمیٹر 2 اور فائنل کے میچز بھی دوبارہ ری شیڈول ہوں گے۔ پی سی بی کی جانب سے میچز کے نئے شیڈول کی تفصیلات اور مقامات جلد ہی جاری کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ بحال کرنے سے انکار کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت نے ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ پاکستان کو اب وہ پانی نہیں ملے گا جس پر بھارت کے مطابق اس کا کوئی حق نہیں۔
امیت شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جانے والے پانی کو روکنے کے لیے ایک نہر بنائی جائے گی جس کے ذریعے یہ پانی بھارت کے صوبے راجستھان منتقل کیا جائے گا۔ ان کا مؤقف تھا کہ بھارت اپنے حصے کا پانی اندرون ملک استعمال کرے گا اور پاکستان کو اس سے محروم رکھا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب چند ہفتے قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے ایک واقعے میں 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد بھارت نے کسی واضح ثبوت کے بغیر اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا، اور یہ ایک دو طرفہ بین الاقوامی معاہدہ ہے، جسے کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر ختم یا معطل نہیں کر سکتا۔
پاکستانی حکام نے واضح کیا ہے کہ بھارت کا یہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ خطے میں پانی کے اشتراک سے متعلق عالمی اصولوں کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسلام آباد نے عالمی برادری سے اس مسئلے کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔