ہمیں یمن سے جنگبندی کیلئے اسرائیل کی رضامندی کی ضرورت نہیں، امریکی ڈپلومیٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
صیہونی میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں مائیک ھاکبی کا کہنا تھا کہ جب تک ہماری فورسز اور وسائل، یمنی افواج کے حملوں سے محفوظ ہیں ہم کوئی جوابی کارروائی نہیں کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی جانب سے یمن پر حملے بند کرنے کے اعلان بعد صیہونی رژیم نے شدید اظہار ناراضگی کیا جس پر واشنگٹن نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔ اسی ضمن میں مقبوضہ فلسطین میں تعینات امریکی سفیر "مائیک ھاکبی" نے کہا کہ واشنگٹن کو "انصار الله" کے ساتھ جنگ بندی کے لئے اسرائیل کی رضامندی کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ جب تک ہماری فورسز اور وسائل، یمنی افواج کے حملوں سے محفوظ ہیں ہم کوئی جوابی کارروائی نہیں کریں گے۔ انہوں نے صیہونی TV چینل 12 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو ایسے معاہدے کرنے کے لیے اسرائیل کی اجازت کی ضرورت نہیں جو حوثیوں کو ہمارے جہازوں کو نشانہ بنانے سے روکیں۔ 7 لاکھ امریکی، اسرائیل میں رہتے ہیں۔ اگر حوثی، اسرائیل کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنا اور کسی امریکی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں تو اس وقت ہم کچھ سوچیں گے۔ مائیک ھاکبی سے پوچھا گیا کہ کیا جوابی کارروائی امریکیوں کی ہلاکت کے بعد ہی ہو گی؟!۔ جس پر انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ترجیحات پر منحصر ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
رکن پارلیمنٹ کو مجرمانہ سزا ہوجانے پر اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کے حوالوں کی ضرورت نہیں: ای سی پی ذرائع
ویب ڈیسک: الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کسی رکن سینیٹ یا اسمبلی کو مجرمانہ سزا ہو جائے تو اسپیکر اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ سے کسی رسمی توثیق یا حوالہ جات کی ضرورت نہیں رہتی۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے جن اراکین کوسزا سنائی گئی انہیں آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔
ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اگر کسی رکن سینیٹ یا اسمبلی کو مجرمانہ سزا ہو جائے تو اسپیکر اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ سے کسی رسمی توثیق یا حوالہ جات کی ضرورت نہیں رہتی۔
الیکشن کمیشن نے پارلیمنٹ کے پانچ اور صوبائی اسمبلی کے تین ارکان کو نااہل قرار دے دیا،9 نشستیں خالی ہو گئیں
آرٹیکل 63 ون کی شق جی اور ایچ کے اطلاق کی صورت میں الیکشن کمیشن کے لیے مجرم رکن کی نااہلی ایک ناگزیر قانونی امر بن جاتا ہے، آرٹیکل 63 ون ای سی پی میں بیان کردہ نااہلیوں کو 2 زمروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
پہلی قسم کے زمرے میں آنے والی نااہلیوں میں اس بات کا تعین کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے کہ آیا کسی رکن کی نااہلی کا سوال پیدا ہوا ہے یا نہیں جس کے لیے اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کی رضامندی کی ضرورت ہوگی۔
خاتون نے بوائے فرینڈ سے تحفے کے طور پر لیے آئی فونز فروخت کرکے اپنا گھر خرید لیا
دوسرے زمرے میں آنے والے کیسز کے لیے اسپیکر، چیئرمین سینیٹ یا ای سی پی کے کسی تعین کی ضرورت نہیں ہے ۔
ذرائع نے کہا کہ متعلقہ اراکین کو انسدادِ دہشتگردی عدالت کی جانب سے قصوروار ٹھہرایا گیا ہے، اس لیے نہ صرف آئین کی شق 63 بلکہ الیکشنز ایکٹ 2017 کی سیکشن 232 بھی کمیشن کو پابند کرتی ہے کہ وہ ایسے افراد کو انتخابی عمل کیلئے نااہل قرار دے۔
Ansa Awais Content Writer