امیج — فائل

وزارت اقتصادی امور کا ایکس اکاؤنٹ ہیکرز کے کنٹرول سے نکل چکا ہے۔

ترجمان اقتصادی امور کا کہنا ہے کہ ہیکرز کی جانب سے کی گئی متنازع پوسٹ ڈیلیٹ کردی گئی ہے۔

وزارت اقتصادی امور کا سرکاری ایکس اکاؤنٹ ہیک ہوگیا

وزارت اقتصادی امور کا سرکاری ایکس اکاؤنٹ رات گئے ہیک کر لیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ وزارت اقتصادی امور کا اکاؤنٹ فی الحال ڈی ایکٹیویٹ کروایا گیا ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ دشمن نے ایکس اکاؤنٹ ہیک کرنے کے بعد نامناسب پوسٹ کرکے بدنام کرنے کی سازش کی۔ تاہم وزارت اقتصادی امور اور حکومتی اداروں کی مشترکہ کوشش سے دشمن کی سازش ناکام بنادی گئی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: وزارت اقتصادی امور کا

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کی نئی اقتصادی حکمت عملی: روسی تیل پر پابندیاں، خود امریکا کو خطرہ؟

اس ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس کو یوکرین میں امن پر مجبور کرنے کے لیے نئی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے۔ ٹرمپ کی منصوبہ بندی ہے کہ جو ممالک اب بھی روس سے تیل خرید رہے ہیں، ان پر بھاری ٹیرف عائد کیے جائیں۔

وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کے مطابق، صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی، اسٹیو وٹکوف، بدھ کو روس کا دورہ کریں گے، جس کے بعد ڈیڈلائن کا اطلاق ہوگا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یوکرین میں امن کا کوئی امکان نہ ہوا اور ٹرمپ نے اپنا منصوبہ نافذ کیا تو یہ اقدام امریکی معیشت کو بھی متاثر کر سکتا ہے، جس میں صارفین کی مہنگی اشیا، امریکی کمپنیوں کے منافع میں کمی اور ممکنہ طورپرتیل کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری امریکا اور بھارت کے تعلقات میں ’چبھتا ہوا نکتہ‘ بن چکا، مارکو روبیو

اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز سینٹر کے توانائی و جغرافیائی سیاست کے سینیئر فیلو کلیٹن سیگل نے کہا کہ ان ممالک کو سزا دینا جوروسی توانائی بڑی مقدارمیں خریدتے ہیں، اس کا امریکی معیشت پر بھی نمایاں اثر ہوگا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ متوقع ٹیرف سے امریکا میں مہنگائی میں اضافہ ہوگا اورامریکی کمپنیوں پردرآمدی لاگت کا بوجھ بڑھے گا۔

صدرٹرمپ نے پچھلے مہینے اعلان کیا تھا کہ اگرروسی صدرولادیمیرپیوٹن نے 50 دن کےاندریوکرین کے ساتھ امن نہ کیا تو وہ روسی تیل خریدنے والوں پر 100 فیصد ٹیرف نافذ کریں گے، اب یہ مدت مختصر کرکے اسی ہفتے تک محدود کر دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ’خود امریکا نے روسی تیل لینے کی ترغیب دی‘، بھارت کا ٹرمپ کی تنقید پر ردعمل

یہ ٹیرف خاص طور پر بھارت اور چین سے درآمدات پر لاگو ہوں گے، جو روسی تیل کے بڑے خریدار اور امریکا کے اہم تجارتی شراکت دار بھی ہیں، صرف گزشتہ سال امریکا نے ان دونوں ممالک سے 526 ارب ڈالر کی اشیا درآمد کیں۔

چین اب اپنی تیل کی درآمدات کا 13.5 فیصد روس سے حاصل کرتا ہے، جو جنگ سے پہلے 7.7 فیصد تھا۔ بھارت کی روس سے تیل کی درآمدات 36 فیصد تک پہنچ چکی ہیں، جو کسی بھی ملک سے زیادہ ہے۔

اسی بنا پر بھارت صدر ٹرمپ کےغصے کا نشانہ بنتا نظرآرہا ہے، منگل کو انہوں نے بھارت پر اگلے 24 گھنٹوں میں نمایاں طورپر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: ’بھارت سے خوش نہیں ہوں‘، ٹرمپ کا انڈیا پر مزید ٹیرف آئندہ 24 گھنٹوں میں لگانے کا اعلان

یوبی ایس ویلتھ مینجمنٹ کے تجزیہ کار جیووانی اسٹوانوو نے کہا کہ چینی اشیا پرمزید ٹیرف، جو پہلے ہی 30 فیصد تک ہیں، امریکی صارفین کے لیے آئی فونزجیسی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا باعث کر سکتے ہیں۔ ’امریکی صارفین اس سے نالاں ہوں گے۔‘

ان کا ماننا ہے کہ چین شاید یقین رکھتا ہو کہ صدر ٹرمپ یہ ٹیرف عائد کریں گے، لیکن اس بات پر شبہ ہے کہ وہ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اقتصادی دباؤ کو طویل عرصے تک برداشت کر سکیں گے۔

چین پہلے بھی اس صورتحال سے گزر چکا ہے۔ رواں سال کے اوائل میں صدرٹرمپ نے چینی مصنوعات پر بھاری ٹیرف لگائے لیکن جلد ہی مذاکرات کے دوران انہیں کم کر دیا۔ اسٹوانوو کے مطابق، پیچھے ہٹنے کا پہلا قدم صدر ٹرمپ نے اٹھایا تھا کیونکہ اس کا اثر امریکی درآمدات پر پڑا۔

مزید پڑھیں: بھارت روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت کررہا ہے، ٹرمپ کے مشیر کا الزام

روس کے تیل پر ثانوی ٹیرف کا مطلب عالمی مارکیٹ میں تیل کے بہاؤکومتاثرکرنا ہوگا۔ ’روس بہت بڑا ہے، اس کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔‘

روس روزانہ 70 لاکھ بیرل تیل اور تیل سے تیار شدہ مصنوعات برآمد کرتا ہے، جنہیں فوری طور پر متبادل فراہم کرنا مشکل ہے۔

کیپیٹل اکنامکس کے ماہر کیرن ٹامپکنز کے مطابق، ٹرمپ کی ممکنہ پالیسی سے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، کیونکہ روس کی برآمدات عالمی کھپت کا تقریباً 5 فیصد بنتی ہیں، حالانکہ امریکا تیل کا بڑا پیدا کنندہ ہے، لیکن وہ اب بھی بڑی مقدار میں خام تیل درآمد کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری جاری رہے گی، امریکی دباؤ کے باوجود انڈیا کا دوٹوک مؤقف

منگل کو ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 65 ڈالر فی بیرل سے اوپر رہی، اگرچہ رواں سال اب تک اس میں 8.8 فیصد کمی آ چکی ہے۔

اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز سینٹر کے کلیٹن سیگل کا خیال ہے کہ اگر ٹرمپ نے ثانوی ٹیرف نافذ کیے تو وہ ممکنہ طور پر 10 سے 30 فیصد کے درمیان ہوں گے تاکہ دیگر ممالک روسی تیل کے متبادل تلاش کریں۔

’انتہائی سخت سطح کے ٹیرف محض ایک دھمکی کے طور پر سمجھے جائیں گے کیونکہ وہ امریکا کو بھی اسی طرح نقصان پہنچائیں گے جیسے دوسرے ممالک کو۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقتصادی دباؤ امریکا بھارت تجارتی شراکت دار تیل ٹیرف چین درآمدی لاگت درآمدات روس روسی صدر صدر ٹرمپ عالمی مارکیٹ کلیٹن سیگل ولادیمیرپیوٹن

متعلقہ مضامین

  • ہفتہ کو بھی حج درخواستوں کی وصولی جاری رہے گی، نامزد بینک کھلے رہیں گے: وزارت مذہبی امور
  • آئندہ سال حج کے لیے سرکاری سکیم کے تحت 54 ہزار درخواستیں موصول، رجسٹرڈ افراد کے لئے 9 اگست آخری دن ہے،وزارت مذہبی امور
  • پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے آئی ٹی سسٹم پر سائبر حملہ، ہیکرز نے تاوان کا مطالبہ کردیا
  • واٹس ایپ نے جعل سازیوں میں ملوث لاکھوں اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیے
  • ملک میں چینی کی بلاتعطل فراہمی نہ ہونے کی وجہ سامنے آ گئی
  • خواجہ آصف کے وزارت سے مستعفی ہونے کی خبریں، وزیر دفاع خود بول پڑے
  • 25 فیصد مزید ٹیرف لگنے پر بھارت کا ردِ عمل بھی سامنے آگیا
  • مخصوص نشتوں پر بحال ہونے والے 18 اراکان قومی اسمبلی کی لاٹری ؛71 لاکھ روپے ملنے کا امکان
  • پاکستان اور عمان کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے: صدر مملکت
  • صدر ٹرمپ کی نئی اقتصادی حکمت عملی: روسی تیل پر پابندیاں، خود امریکا کو خطرہ؟