جنگی صورتحال کے پیش نظر کراچی کے اسپتالوں میں بستروں کی تعداد میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
کراچی:
بھارت کی جانب سے پاکستان پر جنگ مسلط کیے جانے اور کسی بھی ممکنہ ایمرجنسی کے پیش نظر محکمہ صحت سندھ نے کراچی سمیت صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں بستروں کی تعداد میں اضافہ کردیا ہے۔
آکسیجن سمیت جان بجانے والی ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ اسپتالوں میں کیے جانے والے اقدامات کی میڈیکل فورسز کے ماہرین اور ضلعی انتظامیہ کے ذمہ داران براہ راست نگرانی کر رہے ہیں اور اب تک کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے ہفتے کو متعلقہ حکام اسپتالوں کے دورے بھی کریں گے۔
ڈاکٹر روتھ فاؤ سول اسپتال کراچی کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر خالد بخاری نے بتایا کہ سول اسپتال کراچی کے شعبہ حادثات میں 65 بستر موجود ہیں، ایمرجنسی ہونے کی صورت میں اسپتال انتظامیہ نے 100 اضافی بستروں پر مشتمل ایک یونٹ قائم کردیا ہے جبکہ سول اسپتال کے برنس وارڈ میں بھی 35 اضافی بستر مختص کردیے گیے ہیں، سول اسپتال ٹراما سینٹر کے مسلسل رابطے میں ہے، اس وقت سول اسپتال میں 25 سے زائد آپریشن تھیٹر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سول اسپتال میں 7 ایمبولنس کو بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔
شہید بے نظیر بھٹو ایکسیڈنٹ اور ایمرجنسی ٹراما سینٹر کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر صابر میمن نے بتایا کہ ٹراما سینٹر میں کسی بھی ممکنہ ایمرجنسی کی صورت میں 100 اضافی بستروں پر مشتمل یونٹ قائم کردیا گیا ہے جبکہ ایمرجنسی آپریشن تھیٹر بھی مکمل فعال ہے، انہوں نے بتایا کہ ٹراما سینٹر کی ایک منزل ایمرجنسی کے لیے بھی وقف کردی گئی ہے۔
جناح اسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ اسپتال میں 2200 بستر موجود ہیں، ان میں سے 100 سے زائد بستر مکمنہ ایمرجنسی کے لیے مختص کردیے گئے ہیں۔
سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر عتیق قریشی نے بتایا کہ اسپتال میں ایمرجنسی ہونے کی صورت میں 50 اضافی بستر مختص کیے گئے ہیں جبکہ اسپتال میں 4 آپریشن تھیٹر فعال ہیں۔ اسپتال مجموعی طور پر 200 بستروں پر مشتمل ہے۔
لیاری جنرل اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر جمیل مٖغل نے بتایا کہ سندھ گورنمنٹ کی ہدایت پر اسپتال کے شعبہ حادثات میں 32 اضافی بستروں کا اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد اسپتال کے شعبہ حادثات میں 50 بستر مختص کردیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال کے مختلف وارڈوں میں مجموعی وار ایمرجنسی کی صورت میں 200 بستروں کے لیے اقدامات کرلیے گئے ہیں۔
سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر رشید خان زادہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ ممکنہ ایمرجنسی کی صورت میں اسپتال میں 100 اضافی بستر مختص کیے گئے ہیں جبکہ اسپتال میں 410 بستر پہلے سے موجود ہیں۔ اسپتال میں ایمرجنسی میں ایک علیحدہ سے او ٹی اور 5 بستروں پر مشتمل سرجیکل آئی سی یو بھی قائم کردیا گیا ہے۔
سندھ گورنمنٹ سعود آباد اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر آغا عامر نے بتایا کہ اسپتال میں 30 اضافی بستر مختص کردیے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ سعودآباد کراچی کا واحد اسپتال ہے جہاں دن میں صرف 3 سے 4 گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ یہ واحد اسپتال ہے جہاں سب سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپتال میں بجلی کی فراہم کے لیے متعدد بار شکایت کی گئی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا ایمرجنسی کی صورت میں اسپتال اندھیرے میں ڈوبہ ہوگا۔ شام 6 بجے سے رات ایک بجے تک بجلی نہیں ہوتی جبکہ صبح 9 بجے سے ایک بجے تک بجلی نہیں ہوتی۔
سندھ گورنمنٹ اسپتال نیو کراچی، سندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال، سندھ گورنمنٹ ابراہیم حیدری اسپتال سمیت تمام ضلعی اسپتالوں میں ممکنہ ایمرجنسی کی صورت میں بستروں کی تعداد میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایمرجنسی کی صورت میں اضافی بستر مختص ممکنہ ایمرجنسی کہ اسپتال میں اسپتالوں میں سندھ گورنمنٹ کردیا گیا ہے انہوں نے کہا نے بتایا کہ مختص کردیے سول اسپتال گئے ہیں کے لیے
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلیوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں تشویشناک اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ماحولیاتی آلودگی، موسمیاتی تغیرات اور حکومتی اداروں کی جانب سے جراثیم کش اسپرے نہ ہونے کے باعث ڈینگی اور ملیریا کے مریضوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس پر ماہرینِ صحت نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہرِ قائد کے بڑے اسپتالوں میں روزانہ دو سو سے زائد مریض تیز بخار، بدن درد اور دیگر وائرل علامات کے ساتھ لائے جا رہے ہیں، جن میں سے تقریباً 20 فیصد کے ڈینگی ٹیسٹ مثبت آرہے ہیں۔ جناح اسپتال میں مریضوں کی آمد میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ڈپٹی انچارج ایمرجنسی جناح اسپتال ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث مریضوں کی تعداد میں 15 سے 20 فیصد اضافہ ہوا ہے، جن میں کھانسی، نزلہ، چیسٹ انفیکشن اور وائرل بخار کے کیسز زیادہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بدلتے موسم نے مچھروں کی افزائش کے عمل کو تیز کردیا ہے، جس کے نتیجے میں روزانہ تقریباً 40 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ بعض مریضوں میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 50 ہزار سے بھی کم پائی جاتی ہے، جس سے اندرونی خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایسے مریضوں کو فوری طور پر ہائیڈریشن اور میڈیکل مانیٹرنگ فراہم کی جاتی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ڈینگی کے مریضوں میں بخار کی شدت 104 سے 105 درجے تک پہنچ جاتی ہے اور جسم میں شدید درد ہوتا ہے، جبکہ ملیریا کے مریض عام طور پر رات کے وقت کپکپی، پسینہ اور بخار کی شکایت کرتے ہیں۔
ڈاکٹر عرفان صدیقی نے مزید بتایا کہ چکن گونیا کے مشتبہ کیسز بھی سامنے آرہے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ڈینگی کے دوران درد کم کرنے والی دواؤں (پین کلرز) کا استعمال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ یہ خون کو مزید پتلا کردیتی ہیں۔
ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صفائی کا خاص خیال رکھیں، کھلے برتنوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں، اور مچھروں سے بچاؤ کے اقدامات کو معمول بنائیں۔ ساتھ ہی مریضوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ پانی، جوس اور پھلوں کا زیادہ استعمال کریں تاکہ جسم میں پانی اور نمکیات کی سطح برقرار رہے۔