کراچی:

بھارت کی جانب سے پاکستان پر جنگ مسلط کیے جانے اور کسی بھی ممکنہ ایمرجنسی کے پیش نظر محکمہ صحت سندھ نے کراچی سمیت صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں بستروں کی تعداد میں اضافہ کردیا ہے۔

 آکسیجن سمیت جان بجانے والی ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ اسپتالوں میں کیے جانے والے اقدامات کی میڈیکل فورسز کے ماہرین اور ضلعی انتظامیہ کے ذمہ داران براہ راست نگرانی کر رہے ہیں اور اب تک کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے ہفتے کو متعلقہ حکام اسپتالوں کے دورے بھی کریں گے۔ 

ڈاکٹر روتھ فاؤ سول اسپتال کراچی کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر خالد بخاری نے بتایا کہ سول اسپتال کراچی کے شعبہ حادثات میں 65 بستر موجود ہیں، ایمرجنسی ہونے کی صورت میں اسپتال انتظامیہ نے 100 اضافی بستروں پر مشتمل ایک یونٹ قائم کردیا ہے جبکہ سول اسپتال کے برنس وارڈ میں بھی 35 اضافی بستر مختص کردیے گیے ہیں، سول اسپتال ٹراما سینٹر کے مسلسل رابطے میں ہے، اس وقت سول اسپتال میں 25 سے زائد آپریشن تھیٹر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سول اسپتال میں 7 ایمبولنس کو بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

شہید بے نظیر بھٹو ایکسیڈنٹ اور ایمرجنسی ٹراما سینٹر کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر صابر میمن نے بتایا کہ ٹراما سینٹر میں کسی بھی ممکنہ ایمرجنسی کی صورت میں 100 اضافی بستروں پر مشتمل یونٹ قائم کردیا گیا ہے جبکہ ایمرجنسی آپریشن تھیٹر بھی مکمل فعال ہے، انہوں نے بتایا کہ ٹراما سینٹر کی ایک منزل ایمرجنسی کے لیے بھی وقف کردی گئی ہے۔ 

جناح اسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ اسپتال میں 2200 بستر موجود ہیں، ان میں سے 100 سے زائد بستر مکمنہ ایمرجنسی کے لیے مختص کردیے گئے ہیں۔

سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر عتیق قریشی نے بتایا کہ اسپتال میں ایمرجنسی ہونے کی صورت میں 50 اضافی بستر مختص کیے گئے ہیں جبکہ اسپتال میں 4 آپریشن تھیٹر فعال ہیں۔ اسپتال مجموعی طور پر 200 بستروں پر مشتمل ہے۔

لیاری جنرل اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر جمیل مٖغل نے بتایا کہ سندھ گورنمنٹ کی ہدایت پر اسپتال کے شعبہ حادثات میں 32 اضافی بستروں کا اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد اسپتال کے شعبہ حادثات میں 50 بستر مختص کردیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال کے مختلف وارڈوں میں مجموعی وار ایمرجنسی کی صورت میں 200 بستروں کے لیے اقدامات کرلیے گئے ہیں۔

سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر رشید خان زادہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ ممکنہ ایمرجنسی کی صورت میں اسپتال میں 100 اضافی بستر مختص کیے گئے ہیں جبکہ اسپتال میں 410 بستر پہلے سے موجود ہیں۔ اسپتال میں ایمرجنسی میں ایک علیحدہ سے او ٹی اور 5 بستروں پر مشتمل سرجیکل آئی سی یو بھی قائم کردیا گیا ہے۔

سندھ گورنمنٹ سعود آباد اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر آغا عامر نے بتایا کہ اسپتال میں 30 اضافی بستر مختص کردیے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ سعودآباد کراچی کا واحد اسپتال ہے جہاں دن میں صرف 3 سے 4 گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ یہ واحد اسپتال ہے جہاں سب سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسپتال میں بجلی کی فراہم کے لیے متعدد بار شکایت کی گئی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا ایمرجنسی کی صورت میں اسپتال اندھیرے میں ڈوبہ ہوگا۔ شام 6 بجے سے رات ایک بجے تک بجلی نہیں ہوتی جبکہ صبح 9 بجے سے ایک بجے تک بجلی نہیں ہوتی۔ 

سندھ گورنمنٹ اسپتال نیو کراچی، سندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال، سندھ گورنمنٹ ابراہیم حیدری اسپتال سمیت تمام ضلعی اسپتالوں میں ممکنہ ایمرجنسی کی صورت میں بستروں کی تعداد میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایمرجنسی کی صورت میں اضافی بستر مختص ممکنہ ایمرجنسی کہ اسپتال میں اسپتالوں میں سندھ گورنمنٹ کردیا گیا ہے انہوں نے کہا نے بتایا کہ مختص کردیے سول اسپتال گئے ہیں کے لیے

پڑھیں:

حکومت سندھ کا کم سے کم اجرت میں 12 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کم سے کم تنخواہ میں 12 فیصد اضافہ کرکے اجرت 42 ہزار روپے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں کم سے کم تنخواہ میں بارہ فیصد اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جلد سندھ میں کم سے کم تنخواہ42 ہزار ہوگی، کوشش ہے اس ہی مہینے اعلان کردیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی بجٹ تقریر کے موقع پر ایوان میں اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کو بدتمیزی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ بدقسمتی سے احتجاج کے وقت اسمبلی قوائد کی بھی پاسداری نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایوان میں قطعی اکثریت ہے ہم بجٹ خود پاس کرا سکتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔

پیپلز پارٹی اور اس کی سندھ حکومت عوام کی بھرپور طریقے سے خدمت کررہی ہے ، سندھ حکومت نے زندگی کے ہر شعبے میں لوگوں کو سہولتیں مہیا کی ہیں۔انہوں نے یہ بات پیر کو سندھ اسمبلی میں گزشتہ سات روز سے جاری بجٹ بحث کو سمیٹتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایوان کی کارروائی پرسکون ماحول میں جاری رکھنے کے لئے ہم نے ایڈوائزری کمیٹی بنائی تھی اس میں اصول طے ہوئے تھے تاہم میری بجٹ تقریر کے موقع پر ہنگامہ آرائی کی گئی کسی کے سامنے کھڑے ہو کر چور چور کہنا کیا اخلاقی بات ہے؟

انہوں نے کہا کہ میں 135واں رکن ہوں جو بجٹ پر بات کر رہا ہے، سندھ اسمبلی میں ایسی بحث پہلے کبھی نہیں ہوئی، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اپوزیشن نے جو کیا وہ معذرت کے ساتھ بدتمیزی کے زمرے میں آتا ہے تھی، گذشتہ سال 132 ارکان نے بجٹ پر بات کی تھی،اس مربتہ 42 گھنٹوں سے زیادہ بجٹ پر بحث ہو چکی ہے۔

وزیراعلیٰ نے دیگر صوبائی اسمبلیوں میں بجٹ کے موقع پر ارکان کو ملنے والے وقت کے اعداد و شمار بھی پیش کئے اور کہا کہ اس کے باوجود یہ کہا جاتا ہے کہ سندھ میں جمہوریت نہیں۔بجٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سندھ کا ترقیاتی بجٹ کل بجٹ کا تقریباً 30 فیصد ہے جبکہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 23 فیصد ہے۔

خیبرپختونخوا کا ترقیاتی بجٹ 25.3 فیصد اوربلوچستان کا ترقیاتی بجٹ ہم سے زیادہ ہے لیکن وہاں بھی پیپلزپارٹی کی حکومت ہے۔انہوں نے بتایا کہ سال کے آغاز میں وفاق نے ہمیں کہا کہ پورے سال میں 1.9 ٹریلین دیں گے مگروفاقی بجٹ کے بعد 12 جون کو نظرثانی شدہ 1.796 ٹریلین یعنی 100 بلین کم کردیے گئے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 12 فیصد اور پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا گیاہے۔

انہوں نے بتا یا کہ ہم نے پروفیشنل ٹیکس، انٹرٹینمنٹ ٹیکس ختم کردیا ہے،گاڑیوں پر کئی ٹیکسز کی چھوٹ دے دی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وقت10820 ارب روپے کی صوبائی اے ڈی پی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں 90 فیصد ارکان کی تقاریر سنتا ہوں، اس مرتبہ شاید ٹاسک دیا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ کو ٹارگٹ کرنا ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایوان میں کہا گیا کہ 11 محکمے وزیراعلیٰ کے پاس ہیں۔

میں وزیراعلیٰ ہوں اور اصل میں میرے پاس 45 محکمے ہیں ،ویسے اس وقت میرے پاس 6 محکمے ہیں، وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب کے پاس 14 محکمے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس 20 محکمے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک ایک اخبار نے بھی لکھ دیا کہ کراچی کے لئے کوئی میگا اسکیم نہیں ہے حالانکہ ہم نے اس سال کراچی کے لئے 12 ارب روپے کے میگا منصوبے رکھے ہیں۔

سیلاب متاثرین کے لئے منصوبے کی پوری دنیا نے تعریف کی ہے، یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کا کوئی ٹھیکیدار نہیں، مالک مکان خود بناتے ہیں،ہم نے 20 لاکھ گھر بنانے ہیں، 12 لاکھ زیرتعمیر ہیں، 6 لاکھ گھر مکمل ہوچکے ہیں،ان تمام گھروں کی ایک ایک تفصیل موجود ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ وہ واحد صوبہ ہے جہاں مالیاتی نظم و نسق موجود ہے ۔اللہ تعالیٰ اور پارٹی چاہے گی تو میں 18 سال بھی وزیر اعلیٰ رہوں گا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں واٹر ٹینکر کی ٹکر سے ایک اور شہری جاں بحق
  • کراچی میں واٹرٹینکر کی ٹکر سے ایک اور شہری جاں بحق
  • حکومت سندھ کا کم سے کم اجرت میں 12 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ
  • سول اسپتال میں جدید موڈیولر او ٹیز قائم کرنے کا فیصلہ
  • ایران اسرائیل کشیدگی: کیا جنگی صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے؟
  • ایران کی حمایت میں کراچی میں عظیم الشان احتجاجی ریلی، عوام کی بڑی تعداد شریک
  • جوہری ہتھیاروں میں اضافہ‘ خطرے کا نیا دور سپری 2025 ء رپورٹ
  • نالوںکی صفائی نہ ہونے سے کراچی ڈوبنے کا خطرہ ہے ‘ سیف الدین
  • سندھ میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہو چکی‘محمد یوسف
  • عوام کا اسپتالوں میں گھنٹوں انتظار معمول بن چکا ہے، مصطفی کمال