پاکستان نے بھارتی رافیل کیسے گرائے، مغرب میں تحقیق ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ فضائی جھڑپ میں پاکستانی جنگی طیاروں کی جانب سے بھارتی رافیل طیارے مار گرائے جانے کے بعد یہ معرکہ عالمی عسکری حلقوں میں بھرپور توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ امریکہ اور یورپ سمیت دنیا کی بڑی افواج اس جھڑپ کا گہرائی سے تجزیہ کر رہی ہیں تاکہ مستقبل کے تنازعات میں جدید ہتھیاروں اور فضائی حکمت عملیوں کے مؤثر استعمال سے متعلق قیمتی معلومات حاصل کی جا سکیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے ”رائٹرز“ نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کے روز پاکستانی فضائیہ کے چینی ساختہ J-10 جنگی طیاروں نے کم از کم دو بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں فضا سے فضا میں مار کرنے والے جدید میزائل استعمال کیے گئے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی براہِ راست فضائی جھڑپ نایاب موقع فراہم کرتی ہے، جس سے نہ صرف طیاروں اور میزائلوں کی صلاحیتوں بلکہ پائلٹس کی تربیت اور فضائی حربوں کا بھی عملی تجزیہ کیا جا سکتا ہے۔سوشل میڈیا پر بھی اس جھڑپ میں چین کے PL-15 اور یورپی MBDA کے میٹیور میزائلوں کی کارکردگی کے موازنے پر خاصی بحث جاری ہے، تاہم ان کے استعمال کی تاحال سرکاری سطح پر تصدیق نہیں ہو سکی۔بین الاقوامی ادارہ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز کے سینئر عسکری ماہر ڈگلس بیری کے مطابق، ”چین، امریکہ اور یورپ کی فضائی افواج اس جھڑپ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا اور زمینی حقائق کا باریک بینی سے مطالعہ کریں گی تاکہ اپنی فضائی حکمت عملیوں کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔“انہوں نے کہا کہ اگر واقعی PL-15 اور میٹیور میزائل آمنے سامنے آئے ہیں، تو یہ جدید مشرقی و مغربی ٹیکنالوجی کے درمیان ایک غیر معمولی تصادم تھا۔امریکی دفاعی صنعت سے وابستہ ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ PL-15 میزائل امریکی فوج کے لیے خاص تشویش کا باعث ہے، اور وہ اس کی کارکردگی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ادھر فرانس کی رافیل بنانے والی کمپنی ”ڈاسو ایوی ایشن“ نے واقعے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا، جبکہ میزائل ساز یورپی گروپ MBDA سے بھی فوری ردعمل نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پی آئی اے نے خلیجی ملکوں کے لیے پروازیں معطل کردیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جون 2025ء) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے خلیجی خطے میں بڑھتے ہوئے سکیورٹی خدشات کے باعث قطر، بحرین، کویت اور دبئی کے لیے اپنا فلائٹ آپریشن معطل کر دیا ہے۔
یہ پیشرفت ایران کی جانب سے قطر اور عراق میں امریکی فضائی اڈوں پر میزائل حملے کے بعد سامنے آئی ہے جو ایران نے اپنی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا بدلہ لینے کے لیے کیے۔
ایران پر اسرائیلی حملے: پاکستان کا فضائی دفاعی نظام فعال
پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق یہ فیصلہ کئی خلیجی ریاستوں میں ’’جنگ جیسی صورتحال‘‘ کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ پی آئی اے نے یقین دلایا کہ حالات معمول پر آنے کے بعد آپریشن دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔
(جاری ہے)
پی آئی اے کے ترجمان نے پیر کو کہا کہ علاقائی تنازعہ کے پیش نظر، ہم نے اپنے مسافروں کی حفاظت کے لیے متاثرہ مقامات کے لیے پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔
’’ہم زحمت کے لیے معذرت خواہ ہیں، لیکن ہمارے مسافروں کی حفاظت کو دیگر تمام معاملات پر ترجیح دی جاتی ہے۔‘‘ایئر لائن نے کہا کہ پی آئی اے کے ریزرویشن ڈیپارٹمنٹ نے متاثرہ مسافروں کو متبادل پروازوں میں جگہ دینا شروع کر دی ہے۔ ایئرلائن نے تمام متاثرہ مسافروں سے بروقت اپ ڈیٹس اور سفر کی ری شیڈولنگ کے لیے پی آئی اے کال سینٹر سے رابطے میں رہنے کی بھی درخواست کی۔
ٹرمپ کی ایران پر بمباری، پاکستان کی طرف سے شدید مذمت
دریں اثنا، پاکستانی سفارت خانے نے متحدہ عرب امارات میں شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ محفوظ مقامات پر رہیں اور فوجی تنصیبات کے قریب علاقوں سے گریز کریں۔
بیان میں کہا گیا ہے، ’’علاقائی پیش رفت کی روشنی میں، پاکستانی شہریوں پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ فوجی علاقوں سے دور رہیں اور محفوظ علاقوں میں پناہ حاصل کریں۔
‘‘ بھارتی طیاروں کے لیے پاکستانی فضائی حدود پر پابندی میں توسیعپاکستان نے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے والے بھارتی طیاروں پر پابندی میں مزید ایک ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ یہ پابندی ابتدائی طور پر 24 اپریل کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد لگائی گئی تھی۔
پیر کو پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کی طرف سے جاری کردہ نوٹس ٹو ایئر مین (نوٹام) کے مطابق، ملک کی فضائی حدود 23 جولائی 2025 تک تمام بھارتی تجارتی اور فوجی طیاروں کے لیے بند رہے گی۔
یہ پابندی تمام بھارتی رجسٹرڈ ہوائی جہازوں پر لاگو ہوتی ہے، جس میں لیز پر لیے گئے، اور مسافر اور فوجی دونوں طیارے شامل ہیں۔
پاکستان کے کئی صوبے بھارت میں ضم ہوجائیں گے، آر ایس ایس
نوٹام نے کہا کہ ’’پابندی میں ایک ماہ کے لیے توسیع کر دی گئی ہے۔ چارٹرڈ اور لیز پر لیے گئے بھارتی طیاروں کو پاکستانی فضائی حدود میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔
‘‘پاکستان نے فضائی حدود کی بندش کا آغاز اس وقت کیا تھا جب بھارت نے اپنے زیر انتظام جموں و کشمیر کے پہلگام میں 26 شہریوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان کے خلاف کئی اقدامات کیے۔ بھارت نے ان ہلاکتوں کے لیے پاکستانی اعانت یافتہ دہشت گردوں کو مورد الزام ٹھہرایا لیکن پاکستان نے اس کی تردید کی اور غیر جانبدارانہ عالمی انکوائری کا مطالبہ کیا۔
کیا بھارت اپنے پڑوسیوں کو نظرانداز کرکے 'وشوا گرو' بن سکتا ہے؟
سول ایوی ایشن سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ بھارت کو اپنے فضائی حدود استعمال نہیں کرنے کی اجازت دینے سے بھارت کے ساتھ پاکستان کو بھی مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)