اسلام آباد:

وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے ہنگامی حالات میں نوجوانوں کو امدادی کاموں کی تربیت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی کال پر وفاقی دارالحکومت میں سینکڑوں نوجوان سامنے آگئے جہاں سول ڈیفنس کا بطور رضاکار حصہ بننے والے مرد و خواتین کی تربیت جاری ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایچ الیون سائٹ پر200 سے زائد رضاکاروں کو ہنگامی حالات میں فرسٹ ایڈ کی تربیت دی جا رہی ہے، تربیتی سیشن میں اے ڈی سی ایسٹ اور اسسٹنٹ کمشنرز بھی شریک ہوئے۔

رضاکاروں کو فائیو ریسکیو سمیت دیگر امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بھی تربیت دی گئی۔

ڈی سی اسلام آبادعرفان نواز میمن نے کہا کہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے تربیتی مشقیں ہفتہ اور اتوار کو بھی جاری رہیں گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہنگامی حالات کی تربیت

پڑھیں:

ترکیہ : فوجی اسکولوں میں شامی طلبہ کی شمولیت پر تنازع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکیہ میں فوجی اداروں کے ایک فیصلے نے ملک بھر میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، خاص طور پر سیاسی حلقوں اور سوشل میڈیا پر گرم گرم بحث جاری ہے۔ یہ بحث ترکیہ میں موجود شامی طلبہ کو فوجی اسکولوں میں شامل کرنے کے فیصلے پر جاری ہے۔ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب حکام نے اعلان کیا کہ ترکیہ کے بری اور بحری فوجی سکولوں میں 49 شامی طلبہ کو داخلہ دیا گیا ہے۔ ناقدین نے غیر ملکیوں کی ایسی تربیت میں شمولیت پر شدید اعتراض کیا۔ ترکیہ کی وزارت دفاع کے ترجمان زکی اکتورک نے 30 اکتوبر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ مختلف فوجی تربیتی پروگراموں میں شامیوں کو شامل کیا گیا ہے۔اکتورک کے مطابق شامی فوجی اہلکاروں کو ترک مسلح افواج کی بیرکوں اور تربیتی مراکز میں تربیت دی جائے گی۔یہ اقدام 13 اگست کو ترکیہ اور شامی حکومت کے درمیان دستخط شدہ مشترکہ مشاورت اور تربیت کے معاہدے کے تحت کیا گیا ۔ اس اعلان کے بعد ترکیہ میں شدید عوامی ردعمل دیکھنے میں آیا، کیونکہ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب 5ترک فوجی افسران کو گریجویشن تقریب کے دوران ہم مصطفی کمال اتاترک کے سپاہی ہیں کا نعرہ لگانے پر فوج سے برخاست کر دیا گیا تھا۔ان افسران کے برخاست کیے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ جب ترک افسران کو قوم پرستی پر سزا دی جا رہی ہے تو غیر ملکی طلبہ کو فوجی تربیت کیوں دی جا رہی ہے۔ ترکیہ کی قوم پرست پارٹی حزب النصر کے نائب سربراہ علی شہرلی اولو نے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا ان شامی طلبہ کے بارے میں تفصیلی سکیورٹی جانچ کیوں نہیں کی گئی۔ کچھ حلقے شامی فوجیوں کے انتخاب کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ بعض اسے دفاعی اور سفارتی نقطہ نظر سے ترکیہ کے مفاد میں قرار دے رہے ہیں۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر، معاملہ الیکشن کمیشن میں سماعت کیلیے مقرر
  • اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر، معاملہ الیکشن کمیشن میں سماعت کیلئے مقرر
  • متحدہ مجلس علماء کی اسکولوں میں وندے ماترم لازمی قرار دینے کی شدید مذمت
  • اسلام آباد میں ڈینگی کے وار ، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 10 نئے کیسز رپورٹ
  • ترکیہ : فوجی اسکولوں میں شامی طلبہ کی شمولیت پر تنازع
  • وفاقی وزیر مصدق ملک کا معیشت کی مضبوطی کے لیے برآمدات کے فروغ اور سرمایہ کاری میں اضافے پر زور
  • اسلام آباد ہائیکورٹ :سابق سی ای او پی آئی اے مشرف رسول اور وقاص احمد کے تنازعہ کیس کی سماعت ‘ پولیس پر شدید برہمی، فیصلہ محفوظ
  • پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن دوبارہ بحال
  • عوام نے موجودہ نظام سے جان چھڑانے کا فیصلہ کرلیا ، قدسیہ ناموس
  • پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بحال، انتظامیہ نے پروازوں کے لیے متبادل راستے اپنانا شروع کر دیے